HareemShah#: حریم شاہ نے وائرل ہونے والی ویڈیو کس سرکاری عمارت میں بنائی؟


بدھ کو سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں ایک خاتون کو بظاہر اسلام آباد کی ایک سرکاری عمارت میں ٹِک ٹاک ویڈیو بناتے دیکھا جا سکتا ہے۔

اس ویڈیو کے منظرِ عام پر آنے کے بعد سوشل میڈیا پر ویڈیو میں نظر آنے والی خاتون کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ زیادہ تر لوگ حکومت کو بھی اس بات پر آڑے ہاتھوں لے رہے ہیں کہ اس خاتون کو اس ’حساس سرکاری عمارت‘ تک رسائی کیسے حاصل ہوئی؟

سوشل میڈیا پر یہ بحث بھی جاری ہے کہ ویڈیو میں نظر آنے والی عمارت کیا وزیرِ اعظم کے دفتر کی ہے یا کسی دوسری وزارت کی؟ بی بی سی نے ویڈیو میں نظر آنے والی خاتون حریم شاہ سے رابطہ کر کے یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ یہ عمارت کون سی ہے، ان کا وہاں جانے اور ویڈیو بنانے کا مقصد کیا تھا؟

یہ بھی پڑھیے

ٹِک ٹاک ویڈیوز پر پی آئی اے کے عملے کو وارننگ

ٹک ٹاک پر کم عمر مداحوں کا تحائف کے لیے ’استحصال‘

نوجوانوں کے تین پسندیدہ ترین سوشل نیٹ ورک کون سے ہیں؟

حریم شاہ کون ہیں؟

ٹوئٹر اکاؤنٹ پر اپنا تعارف ’ٹِک ٹاک کوئین‘ کے نام سے کروانے والی حریم شاہ وقتاً فوقتاً سوشل میڈیا پر نظر آتی رہتی ہیں۔

سوشل میڈیا پر سرکاری عمارت کی ویڈیو سے قبل حریم شاہ کی وزیرِ اعظم عمران خان کے ساتھ کندھے پر ہاتھ رکھ کر اتاری گئی تصویر بھی وائرل ہو چکی ہے۔

اس کے علاوہ حریم شاہ بیشتر سیاسی شخصیات کے ساتھ بھی تصاویر اور ٹک ٹاک ویڈیوز بنا چکی ہیں جن میں شیخ رشید اور فیاض الحسن چوہان بھی شامل ہیں۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو کہاں بنی؟

ٹِک ٹاک گرل کے نام سے معروف حریم شاہ نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ایک ویڈیو شئیر کی جس میں ان کو ایک سرکاری ادارے کی عمارت کے ایک آفس میں دیکھا جا سکتا ہے۔ تاہم بعدازاں انھوں نے یہ ویڈیو اپنے اکاؤنٹ سے ڈیلیٹ کر دی۔

حریم شاہ نے اس ویڈیو کے ساتھ لکھا تھا کہ انھوں نے یہ ویڈیو ’وزیر اعظم آفس میں بنائی ہے‘۔ جس کے بعد سوشل میڈیا صارفین سمیت پی ٹی آئی کے ورکرز نے بھی اس ویڈیو پر اپنی ناراضگی کا اظہار کیا اور اس پر شدید تنقید کی۔

تاہم حریم شاہ نے وہ ویڈیو وزارت خارجہ کے کانفرس روم میں بنائی تھی۔

دفترِ خارجہ میں بنائی گئی حریم شاہ کی مزید ویڈیوز بھی سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہیں جن میں حریم شاہ کو دفتر خارجہ کی لابی اور دیگر جگہوں پر دیکھا جا سکتا ہے۔

دفتر خارجہ کے جس کانفرنس روم میں ویڈیو بنائی گئی وہاں اہم امور پر میٹنگز کا انعقاد کیا جاتا ہے۔

بی بی سی نے دفترِ خارجہ کا مؤقف جانے کے لیے رابطہ کیا تاہم کوئی جواب موصول نہیں ہوا ہے۔

https://twitter.com/HareemShah21/status/1186953377525239808?s=20

مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق وزیر اعظم آفس کی جانب سے اس واقعے کی انکوئری شروع کر دی گئی ہے۔

ویڈیو سے متعلق حریم شاہ کا کیا کہنا ہے

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے حریم شاہ نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ یہ ویڈیو انھوں نے دفتر خارجہ کے کانفرنس روم میں بنائی تھی۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ یہ ویڈیو بنا کر ان کا مقصد کسی کی تذلیل کرنا نہیں تھا۔ ’اس کمرے میں تمام کرسیاں خالی تھیں اس لیے میں وہاں بیٹھ گئی۔‘

حریم کا مزید کہنا ہے کہ سوشل میڈیا صارفین ’میری حالیہ ویڈیو پر بلاوجہ مسئلہ بنا رہے ہیں۔ اس سے قبل بھی بنی گالہ، پی ایم آفس اور عمران خان کے ساتھ میری تصاویر بنی ہوئی ہیں اس لیے اس میں کوئی بڑی بات نہیں ہے‘۔

جبکہ دوسری جانب سوشل میڈیا پر صارفین نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ’حریم کا وزیرِ اعظم کی کرسی پر بیٹھنا غلط ہے‘۔

بی بی سی کی جانب سے کیے جانے والے ایک سوال پر حریم شاہ نے یہ بتانے سے انکار کر دیا کہ انھیں کس نے اس سرکاری دفتر میں بلایا اور وہ وہاں کس سے ملاقات کرنے گئی تھیں۔

https://twitter.com/Preciou461988/status/1186976346284740611?s=20

انھوں نے کہا کہ ‘کچھ باتوں سے بہت سارے لوگ جڑے ہوتے ہیں اس لیے میں ان کا نام نہیں بتا سکتی ہوں کیونکہ اگر میں ان کا نام لوں گی تو لوگ ان پر بھی تنقید کریں گے‘۔

حریم شاہ کا مزید کہنا تھا کہ ‘مجھے سرکاری دفتر میں اندر جانے کی اجازت باآسانی مل گئی تھی کیونکہ میری گاڑی کا نمبر پہلے سے ہی گیٹ پر درج کروا دیا گیا تھا۔ اس لیے گیٹ پر مجھ سے گارڈز نے کسی قسم کی شناخت کروانے کو نہیں کہا اور میں اندر داخل ہو گئی‘۔

حریم شاہ نے بی بی سی کو یہ بھی بتایا کہ ’میں وہاں بطور ورکر گئی تھی کیونکہ میں عمران خان اور تحریک انصاف کے ساتھ ایک عرصے سے منسلک ہوں اور پارٹی کے لیے کام کرتی ہوں اس لیے اس میں کوئی برائی نہیں ہے۔‘

حریم کا کہنا ہے کہ انھیں ٹِک ٹاک ویڈیوز بنانے کا شوق ہے اور جب دفتر خارجہ والی ویڈیو بنی اس وقت وہ وہاں اکیلی تھیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32538 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp