نواز شریف کے علاج میں تاخیر کے باعث سینئیر ڈاکٹر ذمہ داری اٹھانے سے گھبرا رہے ہیں۔ حامد میر


سینئیر صحافی حامد میر نے بتایا ہے کہ نواز شریف کے ڈاکٹرز آن دی ریکارڈ کوئی بھی رائے دینے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ حامد میر نے انکشاف کیا ہے کہ ڈاکٹرز کے مطابق اب بہت دیر ہو چکی ہے، اگر وہ معاملے میں پڑے اور معاملہ خراب ہو گیا توملبہ ان پر آ گرے گا اس لیے سینئیر ڈاکٹرز نواز شریف کا علاج کرنے سے گھبرانے لگے ہیں۔

 حامد میر نے کہا ہے کہ مشیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے نواز شریف کی بیماری کا مذاق اڑایا اور حقائق کو مسخ کر کے پیش کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف گھر سے آیا کھانا کھاتے ہیں، نہاری اور ہریسہ کھانے سے ایسا ہوا لیکن آج نواز شریف کے ذاتی معالج نے آن دی ریکارڈ کہا کہ نواز شریف کو جیل اور نیب کا کھانا دیا جاتا رہا ہے اور انہیں گھر کا کھانا لینے کی اجازت نہیں تھی، حامد میر نے کہا کہ اگر نواز شریف کو کچھ ہوتا ہے تو پنجاب حکومت پر ذمہ داری آئے گی۔

سینئیر صحافی نے کہا کہ حلومت کنفیوز ہے اسی لیے ابھی تک میڈیکل بورڈ نہین بنایا لیکن حکومت کو میڈیکل بورڈ بنا دینا چاہیے۔ حامد میر نے کہا کہ سینئیر ڈاکٹروں کو ہمت کر کے بورڈ کا حصہ بننا چاہیے۔ حماد میر نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو کہا ہے کہ اس معاملے کو سنبھالیں لیکن عثمان بزدار کا تو اتنا وژن ہی نہیں ہے، وہ تو جانتے ہی نہیں ہیں تو وہ کیا سنبھالیں گے۔

سینئیر صحافی نے مزید کہا کہ اگر پنجاب حکومت بورڈ نہیں بنا رہی تو شریف خاندان کو چاہیے کہ شریف میڈیکل کمپلیکس کے زیرِ نگرانی ڈاکٹر عدنان کے تحت بورڈ بنا دیں اور علاج کی طرف توجہ دیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).