انڈیا میں ہریانہ، مہاراشٹر کے ریاستی انتخابات میں جیت کے باوجود نریندر مودی کی جماعت بی جے پی کو بڑا دھچکا


انڈیا

انڈیا کی ریاستوں ہریانہ اور مہاراشٹر میں ہونے والے ریاستی انتخابات کے نتائج آنے کے بعد انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کو کامیابی تو ملی ہے لیکن ان کی جماعت متوقع بھاری اکثریت سمیٹنے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔

انڈیا کی ریاست مہاراشٹر کے اسمبلی انتخابات میں حمکران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور شیو سینا کا سیاسی اتحاد کامیابی کے بعد دوبارہ اقتدار میں آ گیا ہے۔ لیکن بی جے پی ریاست ہریانہ میں بھاری اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے۔

انڈین ریاست مہاراشٹر کی 288 رکنی اسمبلی میں بی جے پی اور شیو سینا اتحاد کو مجموعی طور پر 158 سیٹیں ملنے کی توقع ہے۔ اس مرتبہ بھی بی جے پی اور شیو سینا اتحاد حکمرانی قائم کرنے میں کامیاب رہا ہے کیونکہ اسے حکومت بنانے کے لیے مطلوبہ 145 نشستوں سے زائد پر کامیابی ہوئی ہے۔ گذشتہ انتخابات میں اسے 185 نشستیں ملی تھیں۔

تاہم یہاں پر بی جے پی کی نشستیں کم ہونے کا فائدہ اتحادی جماعت شیو سینا کو ہوا ہے جو ریاست میں سیاسی طور پر مضبوط ہوئی ہے اور نئی حکومت میں اس کی طاقت پہلے سے زیادہ ہو گی۔

جبکہ حزب اختلاف کی جماعت انڈین نیشنل کانگریس اور این سی پی اتحاد کو پچھلی بار سے 20 سیٹیں زیادہ ملنے کی امید ہے۔ وہ 105 نشستیں حاصل کرنے کے قریب ہے۔

یہ بھی پڑھیے

انڈیا انتخابات: کیا مودی کو پریشان ہونا چاہیے؟

مودی کی تصویر کے ساتھ لکھی گئی سرخی پر گرما گرم بحث

شاہ رخ اور عامر خان نریندر مودی کے ساتھ کیوں؟

مودی کو چیلنج کرنے والا نوجوان اب انتخابی میدان میں

انڈیا

سب سے زیادہ چونکا دینے والے نتائج ہریانہ سے سامنے آ رہے ہیں۔ اگرچہ ہریانہ میں بھی بی جے پی سب سے زیادہ نشستیں لینے میں کامیاب ہوئی ہے لیکن وہ وہاں بھاری اکثریت لینے میں کامیاب نہیں ہوئی۔ یہاں حزب اختلاف کی جماعت انڈین نیشنل کانگریس دوسرے نمبر پر رہی ہے۔

انڈیا کے ٹی وی چینلز میں سے ایک چینل کو چھوڑ کر تقریباً باقی تمام بڑے ٹی وی چینلز نے اپنے انتخابی جائزوں اور ایگزٹ پولز میں مہاراشٹر کے ساتھ ہریانہ میں بھی بی جے پی کی تین چوتھائی سے جیت کی پیش گوئی کی تھی۔

ان پیش گوئیوں میں کانگریس کا مکمل صفايا ہونے کا دعویٰ بھی کیا گیا تھا۔

لیکن نتائج میں ہریانہ کی 90 رکنی اسمبلی میں کسی بھی جماعت کو حکومت بنانے کے لیے مطلوبہ 46 نشستیں نہیں مل سکیں۔ بی جے پی 40 نشستوں پر رک گئی جبکہ کانگریس کو انتہائی غیر متوقع طور پر 30 نشستوں پر کامیابی ملی ہے۔

جبکہ ایک مقامی پارٹی جے جے پی انتخابات میں دس نشستیں جیتی ہے۔ ریاست ہریانہ میں نئی حکومت کی تشکیل میں اس پارٹی کا کلیدی کردار ہو گا۔ بی جے پی اور کانگریس دونوں اسے اپنی ساتھ اتحاد میں لانے کی کوشش میں مصروف دکھائی دیتی ہیں۔

انڈیا

کانگریس، جے جے پی اور چند آزاد امیدواروں کی مدد سے حکومت بنانے کی کوشش میں ہے۔ حبکہ بی جے پی کو حکومت کی تشکیل کے لیے صرف جے جے پی کی حمایت درکار ہے۔

مہاراشٹر اور ہریانہ ریاستوں کے انتخابات کے نتائج بی جے پی کے لیے بہت بڑا دھچکہ ہیں۔ یہ انتخابات ایک ایسے وقت میں ہوئے تھے جب بی جے پی کی طاقت اپنے عروج پر ہے۔ ملک میں قوم پرستی کی لہر چل رہی ہے۔

اپوزیشن کانگریس لوک سبھا کے انتخابات کے بعد پوری طرح شکست خوردہ ہے اور انتخابات میں وہ حکمراں جماعت کا مقابلہ کرنے کی پوزیشن میں نہیں تھی۔

یہ پہلے ایسے ریاستی انتخابات تھے جو مقامی مسائل پر نہیں کشمیر، آرٹیکل 370، سرجیکل سٹرائیک، اور این آر سی جیسے قوم پرستی کے سوالوں پر لڑے گئے تھے۔ ان انتخابت میں بی جے پی کی زبردست جیت یقینی لگ رہی تھی۔ لیکن ان دونوں ریاستوں کی عوام نے ساری پیش گوئیوں اور توقعات کو غلط ثابت کر دیا۔

انڈیا

انڈیا کی ریاستوں مہاراشٹر اور ہریانہ سے جو انتخابی نتائج سامنے آئے ہیں ان کے بارے میں نہ حکمراں جماعت کو اندازہ تھا، نہ اپوزیشن کانگریس اسے محسوس کر سکی تھی اور نہ ہی ملک کے بڑے بڑے سیاسی تجزیہ کار اور انتخابی ماہرین اس کا اندازہ لگا سکے تھے۔

انڈیا کی ریاست مہاراشٹر میں تو بی جے پی اور شیو سینا کی حکومت بن جائے گی۔ شاید ہریانہ میں بھی بی جے پی ارکان اسمبلی سیاسی جوڑ توڑ سے حکومت بنانے میں کامیاب ہو جائیں لیکن ان دونوں ریاستوں نے بی جے پی پر زبردست چوٹ ماری ہے۔

یہ نتائج جہاں کانگریس کے لیے حوصلہ افزا ہیں وہیں یہ بی جے پی کے لیے بھی بہت بڑا سبق ہیں۔ بی جے پی کو یہ دھچکا ایک ایسے وقت میں لگا ہے جب وزیر اعطم نریندر مودی کی مقبولیت اپنے عروج پر ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32549 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp