بین الاقوامی پنچائیت


خرم شاہ

\"khurram-shah\"بقول شخصے، کسی جنگل میں ایک ظالم شیر رہتا تھا، جو اپنی بھوک سے بڑھ کر شکار کرتا، اور دل لگی کی خاطر جانوروں کو ہلاک کر دیتا تھا۔ جنگل کے کچھ سیانے جانوروں نے شیر کے خلاف اتحاد کا سوچا۔ شیر کے کان میں خبر پڑی، تو اس نے پورے جنگل کا اجلاس بلایا، اور جنگل میں امن قائم کرنے کے لیے، ایک کمیٹی بنائی اور خود اس کمیٹی کا سربراہ بن گیا۔

اس کمیٹی کے آئین کے مطابق بغاوت قابل گردن زدنی تھی۔ سوائے شیر کے باقی سب جانور کمیٹی کو جواب دہ تھے۔ امن قائم ہوگیا مگر ظلم بھی سلامت رہا۔ جی یہ وہی شیر ہے جو پہلے عالمی دہشت گردی کا مرتکب ہوا اور پھر خود عدالت لگا کر بیٹھ گیا۔ اقوام متحدہ اس عیار شیر کی وہی کمیٹی ہے، جو اس نے حق مانگنے والوں کو بہلانے پھسلانے کے لیے قائم کر رکھی ہے، اور متحد ہونے والی اقوام بے چاری بغاوت کی سزا کے رعب سے گونگی ہوئی پڑی ہیں۔ اب یہاں یہ سوال اٹھتا ہے کہ عالمی مسائل کی منصفی کس سے کروائی جائے؟ دوسرا یہ کہ بادشاہ سلامت ناراض بھی نہ ہوں۔ یہ دوسری بات کو تو پہلے ہی رد کر دینی چاہیے، کہ امریکا بہادر کی رضا سے تو یہ بیل منڈھے چڑھنے سے رہی۔ ہاں دوسری صورت یہ ہے، کہ ہم اپنے اس نفسیاتی آقا کی پروا کیے بغیر، اپنے مسائل ایسی جگہ لے جائیں، جہاں واقعی انصاف کا بول بولا ہوتا ہو۔ اور چھوٹی مچھلی کے مقابلے میں مگرمچھ کو خصوصی ماورائی حاصل نہ ہو۔

اب اگلا سوال یہ اٹھتا ہے کہ ایسی حقیقی بین الاقوامی پنچائیت تک کیوں کر رسائی حاصل کی جائے؟ اس ضمن میں یہی کہوں گا، کہ او آئی سی سمیت ورلڈ بنک اور دوسرے تمام اتحاد، اقوام متحدہ کی روایت ہی کو برقرار رکھے ہوئے ہیں۔ او آئی سی، اقوام متحدہ کے مقابلے میں ایک اچھا پلیٹ فارم بن سکتا تھا، لیکن وہاں اقوام کی تو بہتات ہے، مگر اتحاد کا شدید فقدان ہے۔ اس لیے کسی اور زاویے سے اس قضیے کا حل سوچا جائے۔۔۔ ایسے عالمی جرگے یا پنچائیت کا ڈول ڈالا جائے، جو واقعی اس قابل ہو کہ جنوبی اور شمالی کوریا، یا پاکستان اور بھارت جیسے فریقین کے مسائل کو سمجھنے، حل کرنے کی سکت، اور اہلیت بھی رکھتی ہو۔ اقوام متحدہ سے ایسی کوئی امید رکھنا، تو خیر اب بعید از قیاس ہے۔ اس لیے اس فورم کو بھلا کر، یا پھر اس کی اعزازی شراکت داری میں اقوام عالم ایک ایسی عدالت یا فورم کی بنیاد ڈالیں، جو کسی شیر کی اجارہ داری سے پاک ہو اور خالص حق پرستی کے فروغ کے لیے کام کرے۔

چین، روس، پاکستان سمیت کچھ دوسرے ممالک اتفاقاً یا احتیاطاً امریکا سرکار سے دور ہوتے جارہے ہیں۔ ایسے میں یہ ان ممالک کے لیے سنہرا موقع ہوگا، کہ کچھ کر گزریں۔ بقیہ دنیا پر بھی اقوام متحدہ کی حقیقت روز روشن کے مانند عیاں ہو چکی ہے، کہ یہاں انصاف کی بانٹ، بندر بانٹ سے بڑھ کر کچھ نہیں ہے۔ جب اقوام متحدہ کے مقابلے میں کوئی ایسی پنچائیت آئے، جو انصاف کو اپنا وتیرہ بنائے گی، تو یقیناً بندر بانٹ کرنے والوں سے مایوس لوگ اس نئے اتحاد میں شامل ہوں گے۔ پھر یہی اتحاد آنے والے وقت کے \’سپر پاورز\’ اور \’اقتصادی سورماؤں\’ کی درجہ بندی کرے گی۔ یہی بین الاقوامی پنچائیت دو فریقین کے مسائل کا حل، انصاف کی بنیاد پر کرے گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments