آزادی مارچ: جمعیت علمائے اسلام کا سکھر میں جلسہ، مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی کے کارکن بھی موجود


آزادی مارچ

پاکستان کے مختلف شہروں میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کا آزادی مارچ اپنے آغاز کے بعد زور پکڑ رہی ہے۔ مارچ کے شرکا آج سندھ میں اکٹھے ہورہے ہیں جہاں سے وہ پنجاب کی طرف روانہ ہوں گے۔

پیر کو آزادی مارچ کے تحت سکھر میں جلسہ ہو رہا ہے جہاں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان خطاب کریں گے۔ یہاں سے وہ رحیم ‌یارخان اور پھر ملتان جائیں گے۔

آزادی مارچ

مارچ میں زیادہ تر شرکا جے یو آئی سے تعلق رکھتے ہیں لیکن ہمارے نامہ نگار عزیر اللہ خان نے بتایا ہے کہ کراچی، لاڑکانہ اور سکھر میں مسلم لیگ نواز اور عوامی نیشنل پارٹی کے کارکنوں کو بھی مارچ میں دیکھا گیا۔

آزادی مارچ

سکھر میں آزادی مارچ کے استقبال کے لیے پیپلز پارٹی کے صوبائی صدر نثار کھوڑو اور ناصر شاہ سمیت دیگر رہنما جلسہ گاہ میں موجود ہیں۔

آزادی مارچ کے سلسلے میں سندھ کے علاوہ پنجاب اور بلوچستان میں بھی تیاریاں دیکھی گئی ہیں اور اکثر شرکا کا مقصد اسلام آباد پہنچنا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

آزادی مارچ کا آغاز سندھ سے کیوں؟

مذہبی رہنما یا سیاسی جادوگر، مولانا آخر ہیں کون؟

آزادی مارچ: ’کامیابی کے لیے خواتین روزے رکھیں‘

’پاکستانی سیاست کنٹینرز کی سیاست بن چکی ہے‘

آزادی مارچ

موٹروے پولیس کے مطابق آزادی مارچ کے گزرنے کے لیے ہدایات جاری کر دی گئی ہیں جس میں پولیس اہلکاروں کی اضافی نفری شامل ہے۔

آزادی مارچ کے پوسٹرز پر مولانا فضل الرحمان کے ساتھ نواز شریف، آصف علی زرداری، حاصل بزنجو اور اسفندیار ولی خان کی تصاویر بھی دیکھی جاسکتی ہیں۔

آزادی مارچ

’ان کو ہماری حکومت سے ڈر ہے‘

پیر کو وزیراعظم عمران خان نے ننکانہ صاحب میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آزادی مارچ سے متعلق کہا کہ ’میں نے پیش گوئی کی تھی کہ سارے کرپٹ اکھٹے ہوجائیں گے۔‘

’ان لوگوں نے پہلے مل کر ملک کو لوٹا اور مقروض کیا۔ آج سب کہہ رہے ہیں کہ ہم نے معیشت کو مستحکم کردیا ہے۔‘

وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ ’ان کو ڈر ہے کہ ہماری حکومت کامیاب ہورہی ہے۔‘

’سب سے کم مہنگائی تحریک انصاف کے پہلے سال میں ہوئی ہے۔ مسئلہ صرف یہ ہے کہ انھیں خوف ہے۔‘

انصار الاسلام کے کارکن

آزادی مارچ

جو یو آئی کے رہنما اور انصار الاسلام کے کارکن اپنی مکمل تیاری کے ساتھ مارچ میں شریک ہیں۔

27 اکتوبر کی رات سکھر میں آزادی مارچ کے قافلے کے شرکا کے لئے پنڈال میں قیام کا بندوبست کیا گیا جبکہ بلوچستان میں ان کے پاس کھانا بنانے کا سامان بھی دیکھا گیا ہے جس سے تاثر ملتا ہے کہ وہ موقع پر اپنے کھانے پینے کا خود انتظام کریں گے۔

آزادی مارچ

مارچ میں ایک اہم کردار انصار الاسلام کے کارکنوں کا ہے جو تقریباً ہر تصویر میں نظر آرہے ہیں۔ سکھر میں ان کارکنوں کو پولیس کے آمنے سامنے دیکھا گیا جبکہ یہ کارکن رہنماؤں اور شرکا کی ڈھال بنے ہوئے تھے۔

آزادی مارچ

یاد رہے کہ وفاقی حکومت نے جو یو آئی کی اس ذیلی تنظیم کو کالعدم قرار دیتے ہوئے چاروں صوبائی حکومتوں اور اسلام آباد انتظامیہ کو اس حوالے سے اقدامات کرنے کی ہدایات جاری کی تھی۔

آزادی مارچ

انصار الاسلام کے کارکنوں نے اپنا روایتی خاکی لباس پہنا ہوا ہے اور ان کے ہاتھوں میں جے یو آئی کے پرچم کے رنگ کے ڈنڈے ہیں۔

دوسری طرف شرکا اور جماعت کے حامیوں نے اسی سفید اور کالے رنگ کے جھنڈے اٹھائے ہوئے ہیں۔

آزادی مارچ

آزادی مارچ

پنجاب میں آزادی مارچ کے سلسلے میں مسلم لیگ نواز کے کارکن بھی متحرک دکھائی دے رہے ہیں۔ انھوں نے کچھ مقامات پر سابق وزیراعظم نواز شریف اور مریم نواز کی تصویریں پکڑی ہوئی ہیں اور ان کی رہائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32466 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp