بابا گورو نانک یونیورسٹی: ’10 ہزار طالب علم یہاں آئیں گے‘


حکومت پاکستان کی جانب سے سکھ برادری کے لیے ایک یونیورسٹی کے قیام کے اعلان کو پایا تکمیل تک پہنچانے کے لیے پنجاب کے شہر ننکانہ صاحب میں وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے بابا گورو نانک یونیورسٹی کا سنگ بنیاد رکھا ہے۔

اس سے قبل پچھلی حکومت سے تعلق رکھنے والے سابق چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ صدیق الفاروق نے 2016 میں سکھ مذہب کے بانی اور روحانی پیشوا بابا گورو نانک کے 547 ویں یوم پیدائش کے موقع پر بتایا تھا کہ بابا گرونانک یونورسیٹی 400 ایکڑ پر تعمیر کی جائے گی جس میں پنجابی کے علاوہ دیگر مضامین بھی پڑھائے جائیں گے۔

یونورسیٹی کا قیام

ننکانہ صاحب میں ہونے والی تقریب میں وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ بابا گورو نانک یونیورسٹی کا قیام اہمیت کا حامل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی کی تعمیر پر 6 ارب روپے لاگت آئے گی جبکہ یونیورسٹی تین مرحلوں میں مکمل کی جائے گی۔

’اس یونیورسٹی کے قیام سے علاقے کے لوگوں کو بے پناہ فائدہ پہنچے گا کیونکہ دنیا بھر کے لوگ، خصوصاً سکھ برادری، اس یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے ننکانہ صاحب آئیں گے۔‘

پنجاب کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم راجہ یاسر ہمایوں کے مطابق بابا گورو نانک یونیورسٹی کی تعمیر کا کام شروع کر دیا ہے جس کے لیے انھیں پنجاب حکومت کی جانب سے 2 ارب روپے کی پہلی قست مل چکی ہے۔

انھوں نے بتایا کہ ’ہم نے یونیورسٹی کی باہر کی دیوار تعمیرکر لی ہے جبکہ اس یونیورسٹی کی تعمیر و تکمیل مکمل ہونے میں تین سال کا عرصہ درکار ہے۔‘

’یونیورسٹی کا نقشہ سکھوں کے طرز تعمیر کے مطابق بنایا گیا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ تعمیر کے بعد ہی پڑھنے کی خواہش رکھنے والے طالب علم یہاں داخلہ لے سکیں گے۔

بابا گورو نانک یونیورسٹی میں کیا پڑھایا جائے گا؟

وفاقی وزیر داخلہ برگیڈئیر ریٹائرڈ اعجاز شاہ کا کہنا تھا کہ یہ یونیورسٹی دوسری یونیورسٹیوں سے تھوڑی مختلف ہوگی۔

’اس یونیورسٹی میں طالب علموں کو دیگر مصامین کے ساتھ ساتھ خالصہ اور پنجابی بھی پڑھائی جائے گی۔‘

وہ کہتے ہیں کہ حکومت اسے انٹرنیشنل یونیورسٹی بنانے کو کوشش کر رہے ہیں۔

انھوں نے مزید بتایا کہ سکھوں کے علاوہ کوئی بھی باہر سے آکر یہاں اس یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرسکے گا اور یہاں باہر سے آنے والوں کے لیے ہاسٹل بھی تعمیر کیا جائے گا۔

اس کے ساتھ ساتھ تعلیم حاصل کرنے کی غرض سے شہر سے باہر آنے والے طالب علموں کے ہاسٹل بھی تعمیر کیا جائے گا تاکہ وہ یہاں آ کر رہ سکیں۔

صوبائی وزیر تعلیم یاسر ہمایوں نے بتایا کہ یونیورسٹی میں پانچ شعبہ جات قائم کیے جائیں گے۔ ان میں مذہب و عقائد، لبرل آرٹس اور سائنس، فنِ تعمیر، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور جنوبی ایشیائی علوم شامل ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ پنجابی اور خالصہ، سکول آف لیبرل آرٹس اور سائنسز میں پڑھایا جائے گا۔

’سکول آف تھیالوجی میں سوفی ازم، روحانیات اور بابا گورو نانک کی تعلیمات کے حوالے سے پڑھایا جائے گا اور دنیا بھر میں یہ یونیورسٹی روحانیت کی تعلیم کے حوالے سے جانی جائے گی۔‘

انھوں نے دعویٰ کیا کہ دوسرے ممالک میں سکھ کمیونٹی کے لوگوں نے اس پراجیکٹ میں فنڈنگ کرنے کی خواہش ظاہر کی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ یہاں 10 ہزار طالب علم تعلیم حاصل کر سکیں گے۔

جبکہ یونیورسٹی کے ہر شعبہ تعلیم کے لیے ہم دنیا بھر کے ماہرین کو مدعو کریں گے تاکہ وہ اپنی ماہرانہ رائے دے سکیں۔

سکھ بابا گورو نانک یونیورسٹی کو کیسے دیکھتے ہیں؟

سابق ایم پی اے پنجاب اسمبلی سردار رمیش سنگھ اروڑہ کہتے ہیں کہ یونیورسٹی بنانے کا اعلان 14 سال پہلے کیا گیا تھا لیکن آج تک کوئی حکومت اسے مکمل نہیں کرسکی۔

تاہم انھوں نے کہا کہ یونیورسٹی کا قیام خوشی کی بات ہوگی۔

’اس یونیورسٹی کے قیام سے دنیا بھر میں پاکستان کا مثبت چہرہ دیکھا جائے گا۔ کرتار پور راہداری منصوبے کے بعد اس یونیورسٹی کا سنگ بنیاد رکھا جانا انتہائی اچھا عمل ہے۔‘

وہ کہتے ہیں کہ ’حکومت کے اس اقدام سے دنیا میں پاکستان سے متعلق شکوک و شبہات بھی دور ہو جائیں گے اور یہ تاثر جائے گا کہ پاکستان اپنی اقیتلوں کے حقوق کا خیال رکھتا ہے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اگر تو پنجاب حکومت اس یونیورسٹی میں بھی باقی یونیورسٹیوں کی طرح تعلیمی معیار رکھے گی تو مشکل ہے کہ اس یونیورسٹی کا معیار قائم کیا جا سکے گا۔‘

وہ کہتے ہیں کہ لوگ پاکستان آکر تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں کیونکہ ’ہماری تعلیم زیادہ مہنگی نہیں ہے۔ لوگ پاکستان میں سستی تعلیم حاصل کرنے کے غرض سے اس یونیورسٹی میں آئیں گے۔

پنجاب حکومت کو اپنے کندھوں کو مضبوط کرنا ہو گا کیونکہ اس یونیورسٹی کے ساتھ بابا گورو نانک جی کا نام منسلک ہو گیا ہے۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32191 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp