لاہور کی سموگ پر ٹوئٹر پر بحث: بدترین سموگ میں ’لاہور والے زندہ کیسے رہتے ہیں؟‘
پیر کی صبح عالمی ماحولیاتی ادارے آئی کیو ائیر کی فضائی کوالٹی کی درجہ بندی کے مطابق لاہور کی فضا آلودگی کے اعتبار سے بدترین تھی۔
آئی کیو ائیر کی فضائی کوالٹی کی درجہ بندی کے مطابق لاہور کی اے کیو آئی 389 تھی۔ اے کیو آئی فضا میں مختلف گیسوں اور پی ایم 2.5 (فضا میں موجود ذرات) کے تناسب کو جانچ کر بنائی جاتی ہے۔ ایک خاص حد سے تجاوز کرنے پر یہ گیسیں ہوا کو آلودہ کر دیتی ہیں۔
عام طور پر سموگ کے باعث آنکھوں ناک اور گلے میں جلن کی شکایت کی جاتی ہے اور ساتھ ہی یہ سانس کی تکلیف میں مبتلا لوگوں کے لیے بھی انتہائی مضر سمجھی جاتی ہے۔
پاکستان میں ماحول کے حوالے سے آگاہی فراہم کرنے والی تنظیم کلائمیٹ ایکشن ناؤ نے پیر کو ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’لاہور میں اس وقت پی ایم 2.5 عام سطح سے دس گنا زیادہ ہے۔
مزید پڑھیے
سموگ میں احتجاج؟ آپ کی طبیعت تو ٹھیک ہے؟
ماحولیاتی تبدیلی: گریٹا تھنبرگ سے کلائمیٹ مارچ تک
دلی سموگ: خاموش قاتل جو نظر آتا ہے نہ نظر آنے دیتا ہے
https://twitter.com/ClimateActionPk/status/1188673301306060800
ساتھ ہی انھوں نے تین نکاتی انتباہ لکھتے ہوئے کہا کہ ’باہر کم سے کم نکلیں، دروازے اور کھڑکیاں ضرورت کے وقت کھولیں اور حفاظتی انتظامات یعنی باہر نکلتے وقت ماسک، چشمے اور ہیلمٹ کا استعمال کریں۔‘
اس حوالے سے ٹوئٹر صارفین بھی لاہور کے اس ’پانچویں موسم‘ کے بارے میں پریشان ہیں اور کل سے لاہور ٹوئٹر پر ٹرینڈ کر رہا ہے۔
صارف نازیہ جبین نے منگل کی صبح یہ ویڈیو شیئر کی:
https://twitter.com/Nazia_Jabeen9/status/1189040638098055168
لکھاری سونیا رحمان لاہور میں موجود دوستوں کی ٹویٹس دیکھ کر ان کی صحت کے حوالے سے پریشان ہیں۔ وہ لکھتی ہیں کہ ‘میرا بھائی اس بات پر مصر ہے کہ لاہور کی زہریلی ہوا کے باعث اس کے پھیپھڑوں میں رسولی پھر سے واپس آ گئی۔ براہِ مہربانی احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔‘
https://twitter.com/gigglypundit/status/1188848612647849984
سونیا کی ٹویٹ کا جواب دیتے ہوئے ایک صارف مبین شفاعت سموگ کے حوالے سے اپنا تجربہ بتاتے ہوئے کہتے ہیں کہ ‘میں نے اپنی آواز کھو دی۔ گذشتہ کچھ دنوں سے میرا گلا خراب تھا۔ میری بیٹیاں بری طرح کھانس رہی ہیں۔ کل میں نے ملتان سے لاہور تک کا سفر کیا اور ہر جانب سموگ کی ایک موٹی تہہ نظر آئی۔’
https://twitter.com/mobeenshafaat/status/1189054984748437504
ماحولیاتی آلودگی کے بارے میں آگاہی فراہم کرنے والے ادارے سموگ کی شدت کو عام فہم انداز میں بیان کرنے کے لیے فضائی آلودگی کا موازنہ سگریٹوں کی تعداد سے کرتے ہیں۔
وکیل اسامہ خاور نے ایسی ہی ایک آزادانہ ایپ کی تصویر لگا کر لکھا ‘بشکریہ لاہور کی سموگ، آج میں نے 14 اعشاریہ پانچ سگریٹ پیے۔’
https://twitter.com/UsamaKhawar/status/1189051812340490243
لاہور اور اس کے گرد و نواح میں سموگ کی واپسی کے حوالے سے لکھتے ہوئے صارفین حکومتی پالیسیوں پر بھی تنقید کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
ایک صارف عمر اکرم چوہدری کہتے ہیں کہ ‘لاہور میں سموگ، ماحول سے متعلق قوانین، پالیسیوں اور انتظامی کوتاہیوں کے حوالے سے یاد دہانی ہے۔‘
https://twitter.com/UAChaudhry/status/1189046614431797248
عمیر جاوید لکھتے ہیں کہ ‘لاہور کی فضا میرے پھیپھڑوں کی موت کی ذمہ دار ہے۔ میرے پھیپھڑوں کا خدا حافظ!’
https://twitter.com/umairjav/status/1188731829093879808
ایک اور صارف بلال شیخ موجودہ حکومت کی ماحولیاتی آلودگی کے حوالے سے عدم توجہی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں۔ وہ لکھتے ہیں ’ہم بدنصیب قوم ہیں جو اب سانس بھی نہیں لے سکتی، میں زرتاج گل کو ہر پوسٹ میں ٹیگ کرتا ہوں، لیکن اگر ان کے پیج پر جائیں تو سموگ کے حوالے سے کچھ نہیں ملے گا۔‘
بلال شیخ کا مزید کہنا ہے کہ ’یہ سنگدل ہیں، انھیں کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ انھیں لگتا ہے کہ یہ جوابدہ نہیں ہیں۔ یہ زیادہ سے زیادہ یہ کر سکتے ہیں کہ الزام پچھلی حکومت پر ڈال دیتے ہیں‘۔
شربتے کے نام سے ایک صارف لکھتی ہیں کہ ‘لاہور ہمیں زبردستی اس سموگ کو نگلنے پر مجبور کر رہا ہے اور میں اسے اپنے گلے میں محسوس کر سکتی ہوں۔’
https://twitter.com/GulabJamunHigh/status/1189032387415609344
صحافی آئزہ عمر کہتی ہیں کہ ‘اگر یہ کوئی ملک ہوتا تو اب تک سکول اور آفس بند کرا دیے گئے ہوتے اور قومی ایمرجنسی کا اعلان کر دیا گیا ہوتا۔ پی ایم 2.5 کو 35 یا حد 50 ہونا چاہیے تھا۔ موجودہ صورتحال ایک ڈبی سگریٹ پینے سے زیادہ خطرناک ہے۔ یہ آلودگی پھیپھڑوں کے کینسر کا باعث بن سکتی ہے۔
https://twitter.com/ayza_omar/status/1189015785416642560
اسماعیل نامی ایک صارف نے آئی کیو ایئر کی درجہ بندی شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ‘لاہور والے زندہ کیسے رہتے ہیں؟ میڈیکل ایمرجنسی کا اعلان کب کیا جائے گا؟’
https://twitter.com/ismail_sultan/status/1188667615775993858
- خاتون فُٹ بال شائق کو گلے لگانے پر ایرانی گول کیپر پر 30 کروڑ تومان جُرمانہ عائد: ’یہ تاریخ میں گلے ملنے کا سب سے مہنگا واقعہ ثابت ہوا‘ - 24/04/2024
- ’مغوی‘ سعودی خاتون کراچی سے بازیاب، لوئر دیر سے تعلق رکھنے والا مبینہ ’اغوا کار‘ بھی زیرِ حراست: اسلام آباد پولیس - 24/04/2024
- جنوبی کوریا کے ’پہلے اور سب سے بڑے‘ سیکس فیسٹیول کی منسوخی: ’یہ میلہ خواتین کے لیے نہیں کیونکہ ٹکٹ خریدنے والے زیادہ تر مرد ہیں‘ - 24/04/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).