آزادی مارچ کے شرکا کی تعداد ہزاروں سے بڑھ کر لاکھوں میں پہنچ چکی: غریدہ فاروقی


اینکر پرسن غریدہ فاروقی کا کہنا ہے کہ آزادی مارچ کے شرکا کی تعداد ہزاروں سے بڑھ کر لاکھوں تک پہنچ چکی ہے۔

غریدہ فاروقی نے ٹوئٹر پر بتایا کہ انہوں نے آج (جمعہ) کا دوسرا تمام دن بھی آزادی مارچ کی کوریج میں گزارا۔ نہ صرف کارکنان سے بات کی بلکہ کنٹینر پر مولانا فضل الرحمان، شہباز شریف اور بلاول بھٹو سے بھی گفتگو ہوئی۔ کل جو کارکنان کی کمی تھی آج مکمل نظر آئی۔ بہت بڑی تعداد جے یو آئی ف کے کارکنان کی اب اس دھرنے میں شریک ہے۔

غریدہ فارقی کے مطابق ’محفوظ طور پر کہا جا سکتا ہی کہ آزادی مارچ شرکا کی تعداد آج ہزاروں نہیں، لاکھوں میں ہے۔ ‘

اینکر پرسن نے بتایا کہ آزادی مارچ میں پشونخوا ملی عوامی پارٹی اور این پی کے کارکن بھی کافی ہیں جبکہ ن لیگ اور پی پی کے کارکن نہ ہونے کے برابر ہیں۔ مارچ میں خاتون کارکن بالکل موجود نہیں ، آج بھی پیپلز پارٹی اور ن لیگ کی خواتین رہنما آزادی مارچ میں نہیں آئیں۔

غریدہ فاروقی نے بتایا کہ آزادی مارچ اب جلسہ نہیں رہا کیونکہ جلسہ صرف ایک دن یا چند گھنٹوں کا ہوتا ہے۔ اب یہ جلسے سے دھرنے میں تبدیل ہو چکا ہے، چاہے جے یو آئی ف باقاعدہ اسے نام دے یا نہ دے۔ مولانا کا وزیراعظم ہاؤس سے وزیر اعظم کی گرفتاری کا بیان آج کی بڑی خبر اور آئندہ کی حکمت عملی کا پہلا اشارہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ بارہا یہ بات کہہ چکی ہیں کہ آخرکار جے یو آئی کا رخ ڈی چوک کی طرف ہو گا جس کے باعث تصادم کا خطرہ بھی موجود ہے لیکن مولانا اب آزادی مارچ کے شرکاء کو لے کر جلد واپس جانے والے نہیں ہیں، اس وقت تک مذاکرات کی کامیابی کا بھی کوئی امکان نہیں ہے جب تک مولانا کچھ حاصل نہ کر لیں۔

غریدہ فاروقی کے مطابق آزادی مارچ بمقابلہ حکومت مختلف مراحل کی جنگ ہے۔ پہلے سیکورٹی کے خطرات کا معاملہ تھا، یہ لڑائی مولانا نے جیت لی۔ دوسرا مرحلہ عوامی طاقت کا تھا، وہ بھی مولانا کے نام رہا۔ تیسرا اعصابی جنگ کا مرحلہ ہو گا اور پھر آخر میں زورِ بازو آزمایا جائے گا۔ اب مولانا اور عمران کے درمیان آخری دو مرحلے درپیش ہیں، دیکھیے کیا ہوتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).