پرانے اور نئے پاکستان میں خواب اور بشارتیں


پاکستان کا خواب سب سے پہلے علامہ اقبال نے دیکھا- لیکن قیام پاکستان سے قبل علامہ اقبال چل بسے، تو خواب دیکھنے کی ذمہ داری تاریخ کی دوسری نامور ترین ہستیوں نے سنبھال لی- پاکستان پرانے سے نیا بھی ہو گیا اور اب مولانا فضل الرحمن نئے پاکستان کو آزاد کرانے کی غرض سے آزادی مارچ کی قیادت کرتے ہوئے، فی الوقت اسلام آباد، پشاور موڑ پر ڈیرہ جمائے ہوئے ہیں- مولانا کے اس آزادی مارچ میں جہاں سیاسی مطالبات ہیں، وہیں مذہبی مطالبات کی بازگشت بھی سنائی دیتی ہے- آزادی مارچ کے انعقاد کے لیے مذہب کے نام پر چندہ بھی جمع کیا گیا ہے- اسی وجہ سے آزادی مارچ کے شرکاء میں جے یو آئی کے کارکنوں کے ساتھ مدارس کے طلباء بھی موجود ہیں-

سوشل میڈیا میں آزادی مارچ کی خبریں خوب گرم ہیں- اور پل پل کی خبریں اور ویڈیوز واٹس ایپ اور فیس بک کی زینت بن رہی ہیں- آزادی مارچ کے حمایتی اور مخالفین اپنے اپنے نقطہ نظر کا بھی کھل کر اظہار کر رہے ہیں- مولانا فضل الرحمن کے ایک عقیدت مند کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہے- جس میں ایک صاحب اپنا خواب سنا رہے ہیں- فرماتے ہیں کہ ” انہوں نے دیکھا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم، مولانا فضل الرحمن کی شکل میں ظاہر ہوتے ہیں، جب کہ اصلاً وہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہیں- اور ایک بالکل سفید روئی کا بڑا سا گٹھا ان کے ہاتھ میں ہے- اور اس روئی سے وہ زمین پر پھیلے گند کو صاف کر رہے ہیں ” – ویڈیو کے اختتام پر صاحب خواب مولانا فضل الرحمن اور آزادی مارچ کی کامیابی کے لیے دعا بھی فرماتے ہیں-

قیام پاکستان سے قبل ہی خواب اور بشارتوں کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا- ڈاکٹر صفدر محمود اپنے ایک کالم ‘ روزنامہ جنگ ‘ 29 ستمبر 2011 میں رقم طراز ہیں کہ ” علامہ شبیر احمد عثمانی نے قائد اعظم کی وفات کے بعد بتایا کہ قائد اعظم نے انہیں ایک نشست میں بتایا تھا کہ وہ لندن کی خود اختیار کردہ جلا وطنی سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر ختم کر کے آئے تھے- جو انہیں سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک خواب میں دیا تھا- خواب کی تفصیل بیان کرتے ہوئے، قائد اعظم نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم نہایت واضح تھا، ‘ محمد علی واپس جائو اور وہاں مسلمانوں کی قیادت کرو ‘- قائد اعظم نے یہ خواب سنا کر تاکید کی تھی کہ اس خواب کا ان کی زندگی میں کسی سے تذکرہ نہ کیا جائے ” –

ایک طرف قائد اعظم خواب دیکھ رہے تھے اور مسلمانوں کی قیادت کرنے کے لیے اپنی خود اختیار کرہ جلا وطنی تج دینے پر آمادہ تھے- تو دوسری طرف نامور عالم مولانا شبیر احمد عثمانی نے ایک رات خواب میں اپنے استاد محترم کو دیکھا- جنہوں نے ان کو بتایا کہ ” انہوں نے خواب میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو مدینہ شریف میں اپنے گھر سے باہر آتے ہوئے دیکھا- وہاں پر ہندوستان کے علماء صف بستہ کھڑے تھے- قطار کی دوسری طرف حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دبلے پتلے، لمبے یورپی لباس پہنے عمر رسیدہ آدمی کو دیکھا، جو ملاقات کا منتظر تھا- لوگوں نے کہا کہ وہ مسٹر جناح ہیں- نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم علماء کی جانب سے منہ پھیر کر سیدھے جناح کی طرف گئے اور انہیں سینے سے لگا لیا- دوران خواب مولانا شبیر احمد عثمانی کو ان کے استاد نے حکم دیا کہ قائد اعظم کے پاس جائو اور فوراً ان کے سیاسی مرید بن جائو- چنانچہ مولانا نے قائد اعظم سے ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا- قائد اعظم نے نواب شمس الحسن ( آفس سیکرٹری ) مسلم لیگ کو مولانا نے قیام دہلی کے دوران ان کی مناسب دیکھ بھال کا حکم دیا “- . ( A Nation That Lost its soul, page 219 )

علامہ شبیر احمد عثمانی وہ جید عالم دین تھے، جنہوں نے قائد اعظم کی دوسری نماز جنازہ پڑھائی، چونکہ پہلی نماز جنازہ قائد اعظم کے مسلک کے مطابق گورنر ہائوس میں ادا کی گئی تھی، جس میں قائد ملت شریک نہ تھے- ایک روایت کے مطابق مولانا شبیر احمد عثمانی سے جب پوچھا گیا کہ آپ نے قائد اعظم کی نماز جنازہ کیوں پڑھائی؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ ” جب قائد اعظم کا انتقال ہوا، تو میں نے رات کو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کی- رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم قائد اعظم کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر کہتے ہیں کہ یہ میرا مجاہد ہے”-

ان خوابوں کے علاوہ بھی بے شمار خواب کتابوں میں درج ہیں اور تاریخ کا حصہ ہیں- مضمون کی طوالت کے اندیشے کی وجہ سے ان خوابوں کا ذکر کرنے سے قلم مانع ہے- مفتی ولی حسن ٹونکی رحمتہ اللہ علیہ خوابوں کی تعبیر کے حوالے سے مشہور تھے- . عوام الناس خواب کی تعبیر پوچھنے ان کے پاس حاضر ہوتے تھے- مفتی صاحب کے قول کے مطابق خواب تین طرح کے ہوتے ہیں-

1: سچا خواب

2 : ریاحی خواب، جو امراض شکم کی وجہ سے ظہور میں آتے ہیں-

3 : وہ خواب جو بندہ دن بھر کی مصروفیت کے تابع ہو کر دیکھتا ہے-

متزکرہ بالا خواب جو مضمون میں تحریر کیے گئے ییں- خوابوں کی کس نوع سے تعلق رکھتے ہیں- یہ تو اہل علم ہی بتا پائیں گے- لیکن یہ ایک حقیقت ہے، کہ قیام پاکستان کے بہتر سال بعد بھی ہر طرح کی گندگی وطن عزیز میں پھیلی ہوئی ہے- اور جمہوری و فلاحی مملکت کا جیتے جاگتے خواب قائد اعظم نے دیکھا تھا اور عوام کو دکھایا تھا- وطن عزیز اس سے کوسوں دور ہے


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).