افغانستان میں سکول جاتے بچے دھماکے میں ہلاک


Police in Afghanistan

شمال مشرقی افغانستان میں سکول کو جا رہے نو بچے اس وقت ہلاک ہوگئے جب سڑک کنارے نصب ایک بارودی سرنگ ان کے راستے میں آ گئی۔

سات سے دس سال کی عمر کے ان بچوں میں آٹھ لڑکے اور ایک لڑکی شامل تھی۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ بارودی سرنگ ایک منصوبے کے تحت یہاں نصب کی گئی تھی۔

اب تک اس حملے کی کسی گروہ نے ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔

گذشتہ ماہ اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ صرف جولائی، اگست اور ستمبر میں 1174 افغان شہریوں کو ہلاک کیا جا چکا ہے۔ اسی مدت میں تین ہزار سے زیادہ افغان زخمی بھی ہوئے ہیں۔

طقہار صوبے کے گورنر کے ترجمان جواد ہجری نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ’سنیچر کی صبح سکول جانے والے نو بچے ایک بارودی سرنگ کے پھٹنے سے ہلاک ہوئے۔‘ ان کا دعویٰ ہے کہ یہ بارودی سرنگ طالبان نے نصب کی تھی جنھوں نے کچھ عرصے کے لیے طقہار صوبے کا کنٹرول سنبھال لیا تھا۔ حال ہی میں افغان حکومت کی فورسز نے اس صوبے پر واپس قبضہ کر لیا ہے۔

افغانستان میں اکثر عسکریت پسند گروہ کسی بھی علاقے کو چھوڑنے سے پہلے وہاں پر بارودی سرنگیں نصب کر کے جاتے ہیں تاکہ بڑھتی ہوئی سیکیورٹی فورسز کو نقصان پہنچایا جا سکے۔

اس واقعے کے حوالے سے موقف جاننے کے لیے طالبان سے رابطہ کیا گیا تاہم ان سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا ہے۔

گذشتہ مئی میں جنوبی صوبے ننگرہار میں ایک بارودی سرنگ کی وجہ سے سات بچے ہلاک ہوگئے تھے۔

گذشتہ ماہ ننگرہار کے ایک صوبائی ترجمان کے مطابق جمعے کی نماز کے دوران ایک مسجد میں بم دھماکے سے کم سے کم 62 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے تھے۔

ستمبر میں بی بی سی کی ایک تحقیق کے مطابق، جس میں اگست کے مہینے میں ہونے والی ہر ہلاکت کو ریکارڈ کرنے کی کوشش کی گئی تھی، تمام ہلاکتوں کا 20 فیصد عام شہری تھے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32551 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp