فضائی آلودگی آپ کے دماغ میں کیا تبدیلیاں لا سکتی ہے؟


ممکن ہے کہ مستقبل میں جرائم روکنے کے لیے کام کرنے والی ٹیموں اور پولیس کے لیے شہر میں فضائی آلودگی کا اندازہ لگانا ضروری ہو جائے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ جن علاقوں میں فضائی آلودگی زیادہ ہو، وہاں زیادہ سکیورٹی کی ضرورت پڑے۔

یہ کسی سائنس فکشن فلم کی کہانی نہیں بلکہ ایک تازہ تحقیق کے نتائج ہیں جو بتاتے ہیں کہ یہ افسانوی باتیں سچ ہو سکتی ہیں۔ لیکن آپ سوچ رہے ہوں گے کہ ایسا کیسے ہو سکتا ہے؟

تازہ تحقیقات میں سامنے آیا ہے کہ فضائی آلودگی کا تعلق سیدھا فیصلہ کرنے کی صلاحیت میں کمزوری، ذہنی صحت کے مسائل، سکولوں میں بری کارکردگی اور جرائم سے ہے۔

یہ بھی پڑھیے

سموگ میں احتجاج؟ آپ کی طبیعت تو ٹھیک ہے؟

’دل ٹوٹنے‘ کے پیچھے آپ کا دماغ ہو سکتا ہے

مرتے وقت دماغ میں کیا ہوتا ہے؟

سائنسدانوں کی اپیل، ’اپنا دماغ عطیہ کریں‘

یہ تحقیقات زیادہ فکر کی باعث اس لیے بھی ہیں کیوں کہ دنیا بھر کی نصف سے زیادہ آبادی آلودہ فضا میں سانس لے رہی ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق ہر 10 میں سے نو افراد خطرناک سطح تک آلودہ فضا میں سانس لیتے ہیں۔ کچھ اندازوں کے مطابق ہر سال فضائی آلودگی کی وجہ سے دنیا بھر میں تقریباً 70 لاکھ افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔

تو کیا یہ ممکن ہے کہ مرنے والوں میں جلد ہی قتل ہونے والے افراد کو بھی جوڑا جانے لگے؟

اس بات پر غور کرنا ضروری ہے کہ کیا اس بات کے کوئی ثبوت موجود ہیں؟

لندن سکول آف اکانومکس کے ریسرچر سیفی راتھ سنہ دو ہزار گیارہ میں فضائی آلودگی کے منفی اثرات پر غور کر رہے تھے۔ ان کا خیال تھا کہ صحت پر فضائی آلودگی کے سیدھے اثرات کے علاوہ ہماری زندگی پر اس کے مزید منفی اثرات بھی ہو سکتے ہیں۔

انھوں نے اس بات کو مرکزی بنا کر ریسرچ کا آغاز کیا کہ کیا فضائی آلودگی کا ہماری سوچنے سمجھنے کی صلاحیت پر کیا اثر پڑ رہا ہے؟

راتھ اور ان کی ٹیم نے مختلف دنوں میں ایک ہی امتحان دینے والے طالب علموں پر غور کیا۔ انھوں نے اس بات کا بھی خیال رکھا کہ ان خاص دنوں میں فضائی آلودگی کتنی تھی۔ باقی تمام حالات اور امتحان کی تیاری ایک ہی جیسی رکھی گئی۔

انھوں نے دیکھا کہ نتائج میں بہت واضح فرق تھا۔ جن دنوں فضائی آلودگی سب سے زیادہ تھی ان خاص دنوں میں ہونے والے امتحانات کے نتائج سب سے خراب آئے۔ تاہم جس دن فضائی آلودگی سب سے کم تھی اس دن کے نتائج سب سے اچھے تھے۔

راتھ نے بتایا کہ ‘ہم نے دیکھا کہ جیسے جیسے فضائی آلودگی بڑھتی گئی، طالب علموں کی امتحانات میں کارکردگی بھی متاثر ہوتی گئی۔’

اس کے بعد راتھ نے اس بارے میں طویل ریسرچ کرنے کا فیصلہ کیا۔ انھوں نے دیکھا کہ اگر کوئی کچھ دن تک ہی فضائی آلودگی سے متاثر ہوتا ہے، لیکن اگر وہ اس شخص کی زندگی کا اہم دور ہوتا ہے، تو اس کے اثرات طویل مدتی ہو سکتے ہیں۔ راتھ کے مطابق انکی ابتدائی تحقیق میں امتحان میں خراب کارکردگی دکھانے والے طالب علموں کو کم رینک والی یونیورسٹیوں میں داخلہ ملا۔ سنہ دو ہزار سولہ میں سامنے آنے والی ایک اور تحقیق میں بھی راتھ کی تحقیق کی حامی باتیں کہی گئیں۔

سنہ دو ہزار اٹھارہ میں راتھ کی ٹیم نے لندن کے مختلف علاقوں سے جرائم سے متعلق دو برس کے اعداد و شمار پر غور کیا۔ انھوں نے دیکھا کہ لندن کے معاشی طور پر کمزور اور طاقتور، دونوں طرح کے علاقوں میں، زیادہ فضائی آلودگی والے دنوں میں معمولی جرائم زیادہ تعداد میں انجام دیے گئے۔

یہ صحیح ہے کہ اس طرح کے اعداد و شمار کی بنیاد پر حتمی طور پر نتائج دینا ممکن نہیں ہے، لیکن اس تعلق کے بارے میں سامنے آنے والے شواہد کو نظر انداز بھی نہیں کیا جا سکتا۔

فضائی آلودگی کے بادل جہاں جاتے ہیں، جرائم کے امکان بڑھتے جاتے ہیں

محققین نے بتایا کہ آلودگی کے بادل فضا کے رخ کے مطابق ایک جگہ سے دوسری جگہ سفر کرتے ہیں۔ اور اس طرح فضائی آلودگی شہر کے کسی بھی علاقے تک پہنچ سکتی ہے۔ راتھ نے بتایا کہ جب انھوں نے ان بادلوں کا پیچھا کرتے ہوئے مختلف علاقوں میں جرائم کے بارے میں معلوم کیا تو پتہ چلا کہ جہاں یہ بادل جاتے ہیں وہاں جرائم کی قدر میں اضافہ ہوتا جاتا ہے۔

راتھ کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ آلودگی کی وہ سطح جسے امریکی ماحولیاتی تحفظ کی ایجنسی خراب نہیں مانتی، وہ بھی جرائم کی قدر میں اضافہ کے لیے کافی ہے۔ حالانکہ راتھ کی تحقیق میں فضائی آلودگی اور قتل اور ریپ جیسے گھمبیر جرائم کے ساتھ تعلق نہیں دیکھا گیا، لیکن سنہ دو ہزار اٹھارہ میں سامنے آنے والی ایک اور تحقیق کے مطابق ایسا بالکل ممکن ہے۔

امریکہ کے ٹیکنالوجی ادارے ایم آئی ٹی کے جیکسن لو کی سربراہی میں ہونے والی ایک حقیق میں امریکہ کے نو سو شہروں کے نو برس کے اعداد و شمار کو شامل کیا گیا۔ اس تحقیق میں دیکھا گیا گیا کہ ‘فضائی آلودگی کو چھ بڑے جرائم سے جوڑ کر دیکھا جا سکتا ہے’ جن میں قتل، ریپ، ڈکیتی، چوری اور جسمانی حملے شامل ہیں۔

اس تحقیق میں راتھ کی تحقیق کی حامی باتیں تو کہی گئیں لیکن اس میں جرائم کے لیے ذمہ دار عناصر میں آبادی، روز گار، عمر اور جنس کو بھی بتایا گیا۔ تاہم آلودگی کو پھر بھی جرائم کی سب سے بڑی وجہ دیکھا گیا۔

جنوبی کیلیفورنیا کی یونیورسٹی کی ڈائینا یونان کی بارہ برس تک چلنے والی تحقیق میں جرائم کا تعلق فضا میں موجود ایک خاص ذرہ ‘ PM2.5‘ کے ساتھ دیکھا گیا، تاہم انھوں نے بھی یہی دیکھا کہ جن علاقوں میں فضائی آلودگی زیادہ تھی وہاں جرائم بھی زیادہ ہو رہے تھے۔

دماغ میں ہونے والی تبدیلیاں

دماغ میں ہونے والے متعدد میکینزمز سے یہ سمجھا جا سکتا ہے کہ فضائی آلودگی دماغ کو کس طرح متاثر کرتی ہے۔ لو نے بتایا کہ صرف یہ خیال ہی کہ فضا میں آلودگی ہے، ہمارے نفسیات پر منفی اثرات ڈال سکتا ہے۔

تحقیق کار نے چند امریکی اور انڈین افراد کو بے حد آلودہ شہروں کی چند تصاویر دکھائیں اور ان سے کہا کہ وہ ان شہروں میں رہنے کا تصور کریں۔ لو نے بتایا کہ ‘ہم نے انھیں فضائی آلودگی کے اثر کے تجربے سے نفسیاتی طور پر گزارنے کی کوشش کی۔’

ان تصاویر کو دیکھ کر اور وہاں رہنے کے تصور نے ہی ان میں بے چین جذبات بڑھنے لگے اور وہ خود کے بارے میں زیادہ سوچنے لگے۔ یہ وہ دو احساسات ہیں جنھیں جارحیت اور غیر ذمہ دار رویہ سے جوڑ کر دیکھا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

کینیا میں غلط مریض کے دماغ کا آپریشن

‘میں جمعے سے اتوار کی شام تک سوتی رہی’

اچھی نیند کے چھ نسخے

لو نے بتایا کہ ‘خود کے تحفظ کی میکینزم کے تحت جب ہم بے چین ہوتے ہیں تو ہمارے ہاتھوں کسی پر حملے کے زیادہ امکان ہوتے ہیں، نسبت اس وقت جب ہم سکون میں ہوتے ہیں۔ یعنی فضائی آلودگی میں اضافہ سے بے چینی بڑھنے کے ساتھ نقصان دہ رویہ میں اضافے کے امکانات بھی بڑھتے جاتے ہیں۔’

انھوں نے مزید تجربات میں یہ بھی دیکھا کہ آلودہ ماحول میں رہنے والوں میں دھوکا دینے کا رجحان بھی زیادہ ہوتا ہے۔

تاہم یہ تحقیقات ابھی آغاز ہی سمجھی جا رہی ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ فضائی آلودگی کے بارے میں مزید نقصانات سامنے آ سکتے ہیں۔

لو نے اسے جسم میں ہونے والی تبدیلیوں کے اعتبار سے سمجھاتے ہوئے بتایا کہ جب آپ آلودہ فضا میں سانس لیتے ہیں تو آپ کے جسم میں جانے والی آکسیجن کی مقدار بھی کم ہوتی ہے۔ یعنی آپ کے دماغ تک جانے والی صاف ہوا بھی کم ہو جاتی ہے۔ اس سے آپ کو ناک اور گلے میں خراش کے علاوہ سر درد بھی ہو سکتا ہے۔ اور ان کی وجہ سے آپ میں توجہ کی صلاحیت بھی کم ہو سکتی ہے۔

آلودگی کے متعدد ذرات سے آپ کے دماغ میں سوجن ہو سکتی ہے۔ دماغ کی کارکردگی متاثر ہو سکتی ہے۔ لو نے بتایا کہ ان وجوہات کے باعث دماغ کا وہ حصہ متاثر ہو سکتا ہے جو جذبات اور خود پر قابو رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

جرائم میں اضافہ کے علاوہ اس سے ذہنی صحت بھی متاثر وہ سکتی ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ آلودگی کے اثرات کے بارے میں بہتر آگاہی کی شدید ضرورت ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32549 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp