سعودی عرب: دنیا کی سب سے منافع بخش آرامکو نے اپنے شیئرز فروخت کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے


oil rig]

سعودی عرب کی تیل کی سب سے بڑی کمپنی آرامکو نے باضابطہ طور پر یہ اعلان کر دیا ہے کہ وہ ریاض سٹاک ایکسچینج کی فہرست میں اپنا اندراج کروانے والے ہیں۔ یہ مارکیٹ میں اپنے شئیرز فروخت کرنے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی ہو سکتی ہے۔

سعودی عرب کی سرکاری تیل کی کمپنی آرمکو کے آئی پی او یعنی ’ابتدائی عوامی پیشکش‘ میں شیئرز کی قیمت کا تعین سرمایہ کاروں کی جانب سے اظہارِ دلچسپی کی بنیاد پر کیا جائے گا۔

کاروباری دنیا کے ذرائع کے مطابق سعودی عرب آرامکو کے ایک یا دو فیصد حصص کی دستیابی یقینی بنائے گا۔ یہ حصص کمپنی کی موجودہ مالیت کے تناسب سے ہونگے۔ اس وقت آرمکو کی کل مالیت تقریباً 297 بلین پاؤنڈز تک مانی جاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

سعودی تیل کی کہانی، یہ دولت کب آئی اور کب تک رہے گی؟

سعودی عرب کی تیل کی تنصیبات میں تباہی کے مناظر

امریکہ سعودی عرب میں ہزاروں اضافی فوجی تعینات کرے گا

aramco

یہ ایک تاریخی موقع ہے

کمپنی انتظامیہ کے مطابق اس وقت آرامکو بیرون ملک کسی سٹاک مارکیٹ میں اندراج پر غور نہیں کر رہی ہے۔ اس سے قبل یہ منصوبہ طویل عرصے تک زیر غور رہ چکا ہے لیکن ابھی اس بارے میں کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا گیا ہے۔

آرامکو کے سربراہ یاسر الرومیان نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ آرامکو کے بین الاقوامی منڈی میں حصص کی فروخت کے متعلق وقت آنے پر بتایا جائے گا لیکن ابھی تو یہ منصوبہ سعودی عرب کی اپنی سٹاک ایکسچینج تک ہی محدود ہے۔

ٹریڈرز آئی جی گروپ سے وابستہ تجزیہ کار کرس بُشامپ کا کہنا ہے کہ آرامکو میں سرمایہ کاری میں یقیناً خطرات ہیں اور صرف یہی نہیں تیل کی قیمتیں بھی متاثر ہوں گی۔

ان کا کہنا ہے کہ ’خطے میں کام کرنے والی کسی بھی فرم میں سرمایہ کاری میں سیاسی اور سٹریٹیجک خطرات کے امکانات زیادہ ہیں، نہ صرف ایک ایسی کمپنی میں جو کہ سعودی ریاست کا ایک بازو ہے۔ آرامکو کا اپنی پیداوار کی پالیسی پر بھی محدود کنٹرول ہے جو کہ سعودی عرب کی اوپیک مینیجمنٹ کا ایک اہم حصہ ہے۔‘

یہ ممکنہ خطرات ستمبر میں اس وقت آشکار ہوئے جب آرامکو کی دو اہم تنصیبات کو ڈرون حملوں سے نشانہ بنایا گیا تھا۔

آرامکو کے امین نصر نے، جنھوں نے اسے تاریخی پلان قرار دیا تھا، میڈیا کو ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ آرامکو دنیا بھر میں ابھی بھی بہت قابل بھروسہ کمپنی ہے۔

آرامکو انتظامیہ نے افتتاحی تقریب میں کہا ہے کہ ایسے حملے اس کے کاروبار، مالی حالات اور آپریشن کو متاثر نہیں کر سکتے۔

car show

سعودی آرامکو ہے کیا؟

سعودی عرب کی تیل کی کمپنی آرامکو کا سفر 1933 سے شروع ہوتا ہے جب سعودی عرب اور کیلیفورنیا کی سٹینڈرڈ آئل کمپنی جو بعد میں شیرون بن گئی، کے درمیان سروے اور تیل تلاش کرنے کا معاہدہ ہوا تھا اور اس مقصد کے لیے ایک نئی فرم بنائی گئی۔

سنہ 1973 سے 1980 کے درمیان سعودی عرب نے پوری کمپنی خرید لی۔

انرجی انفارمیشن ایڈمنسٹریشن کے مطابق وینزویلا کے بعد سعودی عرب تیل کے ذخائر کے اعتبار سے دوسرا بڑا ملک ہے۔ تیل کی پیداوار کے اعتبار سے سعودی عرب اس وقت امریکہ کے بعد دوسرے نمبر پر بڑا ملک ہے۔ سعودی عرب کی وجہ شہرت ہی یہی ہے کہ تیل کے تمام ذرائع پر اس کا کنٹرول ہے اور تیل کی پیداوار میں بہت سستا بھی ہے۔

سنیئدر الیکٹرک کے مارکیٹ سٹڈیز کے ڈائریکٹر ڈیوڈ ہنٹر کے مطابق آرامکو اس وقت دنیا کی سب سے بڑی کمپنی ہے اور یہ دنیا کی تیل کی پیداوار کے اعتبار سے بھی بڑی کمپنی ہے۔

’اسے (آرامکو کو) دنیا کی تمام تیل اور گیس کی کمپینوں کی ماں کہا جا سکتا ہے۔‘

آرامکو اتنی قیمتی کیسے بنی؟

بلومبرگ کے تجزیہ کاروں کے مطابق اس وقت آرامکو کی مالیت 1.2 ٹریلین ڈالر بنتی ہے۔ یہ ایک الگ بات ہے کہ سعودی عرب اس کی مالیت 2 ٹریلین تک چاہتا ہے۔ آرامکو کے حصص کی فروخت میں متعدد بار تاخیر کی ایک وجہ کمپنی کی مالیت کے تخمینے پر تنازعہ بھی ہے۔

معاشی تجزیہ نگار بشامپ کے مطابق آرامکو ’ٹیک آئی پی اوز‘ سے دور ایک ایسی دنیا ہے جو کچھ عرصے قبل مصیبت کا شکار رہی۔ لیکن قیمتوں کا مسئلہ ابھی بھی انھیں ایسے ہی پریشان کرتا ہے جیسے یہ سیلیکن ویلی کی فرموں کو کرتا ہے۔

مارکیٹ کی اس وقت رسد اور طلب کی غیر یقینی صورتحال کا جائزہ پیش کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 2 بلین ڈالر کی مالیت کا تخمینہ بہت زیادہ جبکہ 1.2 بہت ہی کم ہے۔

ہر لحاظ سے یہ کمپنی بہت منافع بخش کمپنی ہے۔ سال 2019 کی پہلی ششماہی میں اس کا کل منافع 46.9 بلین ڈالر تک بنتا ہے اور اس کے تمام حصہ داروں نے یہ تمام منافع سعودی عرب کو دے دیا ہے۔

ایسی کوئی بھی کمپنی جو منافع بخش ہو وہ زیادہ مالیت کی بن جائے گی۔ اس کے مقابلے میں اس عرصے میں مالیت کی اعتبار سے دنیا کی سب سے بڑی ایپل کمپنی نے 21.6 بلین ڈالر کا منافع ظاہر کیا ہے۔ اسی طرح دنیا کی سب بڑی تیل کی کمپنی ایگزن موبائیل نے 5.5 بلین ڈالر کا منافع کمایا ہے۔

اس کو ماپنے کا دوسرا طریقہ پیداواری اخراجات ہیں۔ بحر شمالی میں گہرائی میں ہونے کی وجہ سے تیل نکالنے کے اخراجات زیادہ ہیں جبکہ سعودی عرب میں تیل کے سطح سمندر سے قدرے قریب ہونے کی وجہ سے تیل کی تلاش میں اٹھنے والے اخراجات کم ہیں۔

ہنٹر کے مطابق سعودی عرب کے پاس سستے تیل نکالنے کے کئی ذرائع ہیں، جس کی وجہ سے فی بیرل قیمت 10 ڈالر سے بھی کم ہوتی ہے۔

refinery

سعودی عرب اس کے حصص کیوں فروخت کرنا چاہتا ہے؟

سعودی عرب آرامکو کے حصص اس وجہ سے بھی فروخت کرنا چاہتا ہے کیونکہ وہ تیل پر اپنا انحصار کم کرنا چاہتا ہے۔

وژن 2030 کے تحت شہزادہ محمد بن سلمان اگلی دہائی تک اپنے ملک کی معیشیت میں تنوع لے کر آنا چاہتے ہیں۔

اس پلان کے تحت شمسی توانائی کے منصوبے بھی شروع کرنا ہیں تاکہ سعودی عرب کے وسیع و عریض ریگستانوں سے فائدہ اٹھایا جا سکے۔

ستمبر میں سعودی عرب نے یہ اعلان کیا تھا کہ وہ اپنا ملک کے دروازے دوسرے ممالک کے سیاحوں کے لیے کھول دے گا۔ اس پروگرام کے تحت سعودی عرب 49 ممالک کے لیے ویزا شرائط میں نرمی لائے گا اور خواتین سیاحوں کے لباس کے قوانین میں نرمی برتے گا۔

مزید پڑھیے

سعودی عرب میں خواتین کا پہلا ریسلنگ میچ

سعودی عرب: 49 ممالک کے سیاحوں کے لیے ویزے میں آسانی

سعودی عرب: غیر شادی شدہ جوڑے ہوٹل میں کمرہ لے سکیں گے

سعودی عرب سیاحت کے شعبے کے مجموعی ملکی پیداوار میں حصے کو تین فیصد سے بڑھا کر 2030 تک دس فیصد تک لے جانے کا خواہاں ہے۔

سعودی عرب کے وزیر سیاحت الخطیب کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس جو تاریخی ورثہ ہے ان کو دیکھ کر سیاح حیران رہ جائیں گے۔ ان کے مطابق ان میں پانچ ایسے مقامات بھی شامل ہیں جنھیں اقوام متحدہ کے ادارہ عالمی ثقافتی ورثہ یونیسکو نے عالمی ورثہ قرار دیا ہے۔

اس سب کا مقصد سعودی عرب کے تاثر کو دیگر دنیا میں بہتر بنانا ہے۔ سعودی عرب کو انسانی حقوق سے متعلق تنقید کا سامنا رہتا ہے۔ خاص طور گذشتہ برس صحافی جمال خاشقجی کے قتل اور خواتین کے حقوق سے متعلق کام کرنے والی سماجی کارکنان پر کریک ڈاؤن کے بعد سعودی عرب پر تنقید کی گئی تھی۔

protestors

فروخت اتنی متنازع کیوں ہے؟

ہنٹر کے مطابق سیاسی اعتبار سے صحافی خاشقجی کے قتل کے بعد سعودی عرب کی تیل کی کمپنی آرامکو کو بھی مشکلات کا سامنا ہے۔ ’اسی طرح سعودی عرب کا انسانی حقوق سے متعلق ریکارڈ بھی ہے۔ سعودی عرب کے ساتھ معاملہ کرتے ہوئے ہر بات کو اس پہلو سے دیکھا جاتا ہے۔‘ ہنٹر کے مطابق اس وقت سرمایہ کار زیادہ اخلاقی پہلوؤں کو بھی مدنظر رکھ رہے ہیں۔

ولی عہد شہزادہ کے منصوبے میں ایک اور مشکل دنیا کی خواہش ہے کہ تیل اور کوئلہ پر انحصار کم کیا جائے۔ اسی طرح گذشتہ سال تیل کی قیمتوں میں کمی بھی شامل ہے، جہاں پہلے قیمت 80 ڈالر فی بیرل سے زیادہ تھی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32294 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp