چینی کم: ملیے 40 ملین ڈالر کے ’شوگر فری‘ ٹافیوں کے کاروبار کی مالک تارہ بوش سے


بی بی سی کی ہفتہ وار سیریز ‘باس’ میں دنیا بھر کے مختلف تاجروں کا پروفائل پیش کیے جاتے ہیں۔ اس ہفتے بی بی سی نے تارہ بوش سے بات کی جو چینی کے بغیر ٹافیاں بنانے والی کمپنی کی بانی اور چیف ایگزیکٹو ہیں۔

’میں خود شوگر کی عادی ہوا کرتی تھی۔ میں ہر روز سات سے گیارہ ٹافیاں کھایا کرتی تھی، بعد میں مجھے احساس ہوا کہ یہ میرے جسم کو متاثر کر رہی ہے‘۔

چار سال پہلے جب تارہ اپنی صحت اور اپنے بڑھتے وزن سے پریشان ہو گئیں تو انھوں نے ٹافیاں کھانی بند کر دیں اور ان کا کہنا ہے کہ اس کے بعد وہ اچھا اور صحت مند محسوس کرنے لگیں۔

یہ بھی پڑھیے

شوگر ٹیسٹنگ کا آلہ جو زندگیاں بدلنے کی صلاحیت رکھتا ہے

‘اب سمارٹ فون آپ کی شوگر کو کنٹرول کرے گا’

‘پہلا سبق یہ ہے کہ ذیابیطس کوئی بیماری نہیں‘

تارہ کا کہنا ہے کہ کچھ عرصے بعد ان کا ٹافی کھانے کا پھر دل کرنے لگا اور پھر انھوں نے خود ہی بغیر چینی والی ٹافیاں بنانے کا فیصلہ کیا۔

سنہ 2015 میں انھوں نے مختلف تراکیب سے ٹافیاں بنانے کی کوشش کی اور آخرکار وہ اپنی پسندیدہ ٹافی بنانے میں کامیاب رہیں۔ بعد میں انھوں نے سوچا کہ کیوں نہ اسے ہی اپنا کاروبار بنالیا جائے۔

تارہ نے یونیورسٹی آف برٹش کولمبیا میں اپنی ڈگری کے تیسرے سال میں پڑھائی چھوڑ دی تاکہ وہ اپنا کاروبار شروع کر سکیں۔ اس وقت تارہ محض 21 سال کی تھیں اور اثاثے کے نام پر ان کے پاس ایک پرانی ہنڈا گاڑی تھی لیکن اپنے عزم اور اعتماد کی بنیاد پر انھوں نے کاروبار شروع کیا۔

آج وینکوور میں قائم ان کی کمپنی ’سمارٹ سوئیٹ‘ کی مالیت 40 ملین ڈالر ہے۔ تارہ کا کہنا ہے کہ ابتدائی مالی مدد کے لیے انھیں ایک طویل بزنس پلان بنانا پڑا جس میں اگلے دو سال کی منصوبہ بندی بھی شامل تھا۔

بغیر چینی کی ٹافیاں یا مھٹائی

امریکی ہارٹ ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ اگر آپ چینی کھانا کم کرنا یا ترک کرنا چاہتے ہیں لیکن آپ کو میٹھا پسند ہے تو شوگر فری ٹافیاں اور مٹھائیاں آپ کے لیے بہتر ہوتی ہیں۔ لیکن ان میں کاربو ہائیڈریٹس بھی ہوتے ہیں اور کچھ میں بہت زیادہ کیلوریز ہوتی ہیں اور ساتھ ہی ان میں نقصان دہ تیل شامل ہو سکتا ہے۔

اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ اگر کوئی پراڈکٹ شوگر فری ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ آپ کی صحت کے لیے اچھی ہوگی۔ کچھ جائزوں سے پتا چلا ہے کہ ’زیرو کیلوریز سویٹنرز‘ آپ کی بھوک بڑھا سکتے ہیں جو ایسے لوگوں کے لیے مناسب نہیں ہوگا جو اپنی کیلوریز کم کرنا چاہتے ہیں۔

فنڈز ملنے کے بعد تارہ نے انٹرنیٹ پر سپلائرز اور سویٹس بنانے والوں کو تلاش کیا اور ٹافیاں بنانے کی اپنی تراکیب پر بھی کام کرنا شروع کر دیا۔ تارہ مختلف تراکیب سے ٹافیاں بناتیں، انھیں چکھتیں اور اگر کامیاب نہ ہوں تو پھر سے کوشش کرتی ہیں۔

تارہ اپنی مصنوعات میں سبزیوں اور پھلوں سے ملنے والے فائبر استعمال کرتی ہیں۔ انھوں نے روایتی چینی کا متبادل سٹیویا کے پودے سے ملنے والی مٹھاس کو بنایا۔

اس کے بعد تارہ نے مختلف سپلائرز اور سوئیٹس بنانے والوں سے رابطہ کرنا شروع کیا۔ ان کا کہنا تھا ‘لنکڈ اِن’ پر انھیں پہلے ریٹیلر کی آفر ملی جو وینکوور کی مارکیٹ تھی۔ تارہ کو آج بھی یاد ہے کہ کمپنی کے ساتھ پہلی میٹنگ سے پہلے وہ بہت نروس تھیں۔

تارہ کہتی ہیں کہ اس کمپنی کے بعد کینیڈا کی کچھ اور چھوٹی موٹی ریٹیل کمپنیوں نے ان سے رابطہ کیا۔ 2018 میں تارہ کو پہلا امریکی کانٹریکٹ مِلا اور اب ‘سمارٹ سوئیٹس’ کی اسی فیصد فروخت امریکہ میں ہی ہوتی ہے۔

امریکہ کے بڑے کاروباری سکاٹ سیمیول کا کہنا ہے کہ اتنے کم وقت میں تارہ کی اتنی بڑی کامیابی بہت معنی رکھتی ہے اور تارہ کو بازار کی ضرورت کا اندازہ ہے اور وہ بہت دور اندیش ہیں اور وقت سے آگے کا سوچتی ہیں۔

تارہ کے پاس اب 47 ملاز م ہیں اور وہ اپنی ‘سمارٹ سوئیٹس‘ شمالی امریکہ سے باہر بھی فروخت کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کی کمپنی کی کامیابی کے پیچھے سخت محنت اور ان کا عزم ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ جب وہ بڑی ہو رہی تھیں تو ذہنی طور پر سمارٹ نہیں تھیں اور ان کے پاس کوئی ٹیلنٹ نہیں تھا لیکن جب وہ کچھ کرنا چاہتی تھیں تو اسے کر کے ہی دم لیتی تھیں اور سمارٹ سوئیٹس اس کا نتیجہ ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32473 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp