نیپولین کے لاپتہ جنرل کا معمہ حل کر لیا گیا


نیپولین کے جنرل کا تابوت دریافت

روس کے مغربی حصہ میں ایک ڈانس فلور کے نیچے سے ملنے والے ایک ٹانگ والے ڈھانچے کے ڈین این اے ٹیسٹ سے اس بات کی تصدیق ہو گئی ہے کہ وہ نپولین کے پسندیدہ ترین جنرل کا ہے۔

ایک فرانسیسی ماہر آثار قدیمہ کا کہنا ہے کہ یہ ڈھانچہ شارلے ایتئن گوداں کا ہے۔

گوداں اس وقت 44 برس کے تھے جب سنہ 1821 میں فرانس کے روس پر حملے کے دوران سملنکس کے شہر کے قریب ان کو ایک توپ کا گولہ لگا تھا۔

ان کی ایک ٹانگ کو کاٹنا پڑا تھا لیکن گنگرین ہونے سے ان کی تین دن بعد موت واقع ہو گئی جس کے بعد ان کا دل نکال کر فرانس بھیج دیا گیا تھا۔

یہ ڈھانچہ اس سال جولائی میں فرانسیسی اور روسی ماہرین آثار قدیمہ کو ایک پارک میں ایک عمارت کی بنیادوں کی کھادائی کے دوران لکڑی کے ایک تابوت سے ملا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

روس میں نپولین کے گمشدہ خزانے کی کھوج

ہندوؤں کا دل جیتنے کے لیے ہولی کھیلنے والے انگریز افسر

تاریخی مقامات کے آج کے جدید فن تعمیر پر اثرات

’آپ کے گھر میں وار اینڈ پیس جیسی قابلِ اعتراض کتاب کیوں رکھی ہے؟‘

گواں کا تابوت روس سے ملا

فرانسیسی آثار قدیمہ کیا کہتے ہیں؟

گوداں کی باقیات کی تلاش کا کام اس سال مئی میں تاریخ داں پیری میلونوسکی نے روسی حکومت کی معاونت سے شروع کیا تھا۔

انھوں نے کہا کہ روس میں ملنے والی باقیات کا ڈی این اے ٹیسٹ شاغلے عئتن گوداں کے بھائی پیاغی گوداں سے ملتا ہے جو خود بھی ایک جنرل تھے۔

میلونوسکی نے فرانسیسی نشریاتی ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ڈی این اے کے نمونے سو فیصد ایک جیسے ہیں اور اب ان کی شناخت میں کوئی شک باقی نہیں رہ گیا۔

گوداں کی 22 اگست سنہ 1812 میں موت کے بعد فرانسیسی فوج نے ان کا دل نکال کر پیرس میں پیغلا شیز کے قبرستان میں دفن کر دیا تھا۔

ماہرین نے لوئس نکولا ڈیواؤٹ جو نیپولین کے دور کے ایک اور جنرل تھے ان کی یاداشتوں کا سہارا بھی لیا۔ لوئس نکولا نے گوداں کی تدفین کا انتظام کیا تھا اور اپنی یاداشتوں میں اس جگہ کی نشاندہی بھی کی تھی جس جگہ گوداں کو دفن کیا گیا تھا۔ انھیں ایک اور تحریر سے معلوم ہوا کہ ان کا تابوت کہاں دفن ہے۔

جنرل گوداں کون تھا؟

گوداں

شاغلے عئتن گوداں دو سو سال قبل روس پر حملے کے دوران توپ کا گولا لگنے سے زخمی ہو گئے تھے

گوداں جو پیدائشی طور پر نواب تھے فرانسیسی انقلاب اور نیپولین کی جنگ میں شریک رہے تھے۔

انھوں نے فوجی تربیت اسی عسکری ادارے سے حاصل کی جہاں سے نیپولین بوناپارٹ نے تربیت حاصل کی تھی اور وہ فرانس کے شہنشاہ کے پسندیدہ ترین جنرلوں میں شامل تھے۔

ورسالیس کے محل میں ان کی ایک شبہی موجود ہے، پیرس میں فتح کی یاد گار ’آرک دی ٹرامپف‘ پر ان کا نام کندہ ہے اور فرانس کے دارالحکومت میں ایک سڑک کا نام ان کے نام پر رکھا گیا ہے۔

نپیولین کی روس پر یلغار

سنہ 1812 میں روس کے خلاف فوجی مہم ماسکو سے پسپائی پر ختم ہوئی۔

نیپولین کی چار لاکھ افراد پر مشتمل عظیم فوج کو ناقابل شکست تصور کیا جاتا تھا اور نیپولین کو جلد فتح کی توقع تھی۔

ابتدا میں ماسکو پر قبضے کے بعد جب روس کی فوج شدید سردی کے دوران پسپا ہوئی تو نپولین کو اندازہ ہوا کہ اسے بھی واپس جانا پڑے گا۔

نپیولین نے ایک خط میں ماسکو میں کرملن کو بم سے اڑانے کا عزم کیا تھا جس میں ان کی مایوسی اور بے بسی بالکل عیاں تھی۔ شدید موسم کے باعث نیپولین کی گھڑ سوار فوج بھوک، ٹھنڈ اور بیماری کی وجہ سے بدترین حالت میں تھی اور اس کے بہت سے گھوڑے مر رہے تھے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32297 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp