استعفیٰ ملے یا نہ ملے، مولانا فضل الرحمان حکومت کا اعتماد اور استحکام اپنے ساتھ لے جائیں گے: حامد میر


تجزیہ کار حامد میر نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کے لانگ مارچ میں مسلم لیگ ن بہت زیادہ نظر تو نہیں آئی۔ سیاسی طور پر مولانا فضل الرحمان نے بہت سے فوائد حاصل کیے ہیں جبکہ مسلم لیگ ن نے بھی بہت سے فوائد حاصل کئے ہیں جس کی تفصیل میں نہیں جانا چاہتا۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کو مولانا فضل الرحمان کے مارچ میں لاہور سے شامل نہ ہونے کا بھی بہت فائدہ ہوا ہے لیکن میں آپ کو بتا دیتا ہوں کہ بالآخر مولانا فضل الرحمان ہی کامیاب رہیں گے۔ عوام سے پوچھا جائے گا کہ اپوزیشن لیڈر مولانا فضل الرحمان ہیں یا شہباز شریف ہیں جس پر عوام کی اکثریت آپ کو یہی کہے گی کہ اپوزیشن لیڈر مولانا فضل الرحمان ہیں شہباز شریف نہیں ہیں۔

حامد میر نے کہا کہ مجھے ایسا لگتا ہے کہ یقیناً مولانا فضل الرحمان اسلام آباد سے استعفے کے بغیر ہی جائیں گے لیکن وہ جاتے ہوئے حکومت کو اعتماد اور استحکام اپنی جیب میں ساتھ لے کر جائیں گے۔ جیسا 2014ء میں ہوا تھا۔ نواز شریف کا استعفیٰ تو نہیں آیا تھا لیکن اُن کا دباؤ اتنا تھا کہ وہ بھی جاتے ہوئے حکومت کا اعتماد لے گئے تھے۔ مولانا فضل الرحمان کے ساتھ اس وقت اگر عمران خان کی حکومت نے کوئی لین دین نہ کیا تو ہو سکتا ہے کہ مولانا فضل الرحمان آنے والے دنوں میں لاک ڈاؤن کی طرف چلے جائیں اور اگر وہ لاک ڈاؤن کی طرف چلے گئے تو ہو سکتا ہے کہ پیپلز پارٹی بھی اُن کا ساتھ دے کیونکہ پیپلز پارٹی کو وہ کچھ نہیں ملا جو مسلم لیگ ن کو ملا ہے۔

اس وقت ملک کے اقتصادی حالات اور معاشی حالات بہت خراب ہیں۔ ایسے میں وزیراعظم عمران خان کا استعفیٰ چاہے مولانا کو نہ بھی ملے لیکن وہ جاتے ہوئے عمران خان کی حکومت کا استحکام اور اعتماد اپنی جیب میں ڈال کر ساتھ لے کر جائیں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).