کرتارپور راہداری: ’ہم نے تو نفرتوں کو مٹانے کی کوشش کی ہے‘


پاکستان

پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی

دنیا بھر میں سکھ برادری کے مقدس ترین مقامات میں سے ایک، کرتار پور میں موجود گرودوارہ دربار صاحب کرتار پور کی نئے سرے سے تعمیر اور انڈین یاتریوں کے لیے تیار کی گئی راہدرای کا باضابطہ طور پر افتتاح سنیچر نو نومبر کو ہوگا۔

پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اسی حوالے سے بی بی سی کے نمائندے عمر دراز سے خصوصی گفتگو میں بات کرتے ہوئے کہا کہ کرتار پور راہداری کی تعمیر پاکستان کی جانب سے خیر سگالی کا پیغام ہے۔

’ہم نے تو ایک شاہراہ بنائی ہے جس میں محبت کو پروگیا گیا ہے۔ ہم نے تو نفرتوں کو مٹانے کی کوشش کی ہے۔’

اسی بارے میں مزید پڑھیے

’تمام مذاہب کے انڈین کرتار پور کے راستے سفر کر سکتے ہیں‘

گرودوارہ کرتارپور:3 کلومیٹر کا فاصلہ،7 دہائیوں کی مسافت

’سکھوں کے لیے پاسپورٹ، فیس کی شرط معاف‘

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے امن بحال کرنے کی متعدد کوششوں پر انڈیا کی جانب سے کوئ مثبت جواب نہ ملا۔

’جس دن پاکستان تحریک انصاف کی حکومت معرض وجود میں آئی تو وزیر اعظم عمران خان کہتے ہیں کہ آپ امن کی طرف ایک قدم اٹھائیں، ہم دو اٹھائیں گے۔ لیکن جواب کیا ملا؟ محاظ آرائی، طنزیہ جملے، اور پھر ہماری سرحدوں کی خلاف ورزی۔’

کرتارپور راہدرای کی افادیت کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ کرتارپور راہداری کی طرف پیش قدمی تو پاکستان کی طرف سے تھی۔

‘انڈیا اگر امن چاہتا ہے تو وہ پھر کشمیر پر اپنی پالیسی تبدیل کرے۔ ہمیں یہ پالیسی قبول نہیں ہے۔ انھوں نے جو اقدامات اٹھائے ہیں انھیں تو کوئی کشمیری نہیں مانتا ہے نہ پاکستان قبول کرتا ہے۔ وہ کشمیری جو آج تک رنگا اٹھاتے تھے آج وہ تیار ہیں؟ ہرگز نہیں۔ آج کوئی قابل ذکر کشمیری رہنما انڈیا کے بیانیے کے ساتھ نہیں کھڑا ہے اور یہ سوچنے کی بات ہے کہ ایسا کیوں ہے۔’

لاہور

پاکستان نے کرتارپور راہداری کا منصوبہ صرف دس ماہ میں مکمل کر لیا

سکھ یاتریوں سے لیے جانے والی فیس کے سوال پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اس کا مقصد مالی فائدہ اٹھانے کا نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ گردوارے کی تعمیر پر اربوں روپے خرچ ہوئے اور اس کی دیکھ بھال اور معیار کو برقرار رکھنے کے لیے فنڈز درکار ہوں گے۔

‘ہم تو ایک سروس فراہم کر رہے ہیں اور اس کے عوض فیس لے رہے ہیں۔ اور 20 ڈالر بھی کوئی رقم ہے؟ لوگ تو ہنسی خوشی دینے کو تیار ہیں۔ اس سے زیادہ دینے کو تیار ہیں۔ آپ امریکہ، کینیڈا، آسٹریلیا سے آنے والے سکھوں سے رابطہ کریں۔ وہ تو یہاں پر سرمایہ کاری کرنے کو تیار ہیں۔ بات پیسے بنانے کی نہیں ہے، معیار کو برقرار رکھنے کی ہے۔’

انڈیا میں کرتارپور راہداری کے بارے میں کئی شکوک اٹھائے جا رہے ہیں کہ اس کا مقصد خالصتان کی مہم کو پروان دینا ہے۔ اس بارے میں کیے گئے سوال پر وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے اس بارے میں کبھی کچھ نہیں کہا اور نہ ہی کوئی ارادہ ہے۔

‘وہ اپنے سائے سے گھبرانا شروع کر دیں یا ان کی نیت میں فتور ہو تو اس کا علاج پاکستان نہیں کر سکتا۔ ہم اگر اقتصادی راہداری بناتے ہیں سی پیک کی شکل میں تو اس کو کوئی اور رنگ دے دیا جاتا ہے۔ ہم اگر مذہبی زیارتوں کے لیے راہداری بنائیں تو اس پر شک و شبہ پیدا کر دیتے ہیں۔ چاہتے کیا ہیں؟’

لاہور

انڈیا سے سکھ یاتریوں کا آمد کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ انڈیا نے کرتار پور پر بھی بات بادل نخواستہ مانی ہے۔

‘ہم نے تو صرف ایک آسانی پیدا کی ہے اور اس سے دنیا بھر میں موجود سب سکھ خوش ہوئے ہیں، تو اس سے آپ کو اعتراض کیا ہے؟’

انھوں نے کہا کہ پاکستان نے دس پندرہ سالوں میں دہشت گردی کی جنگ کی وجہ سے بہت نقصان اٹھایا ہے لیکن اب دنیا واپس پاکستان کی طرف مائل ہو رہی ہے اور ان کی حکومت چاہتی ہے کہ وہ مذہبی سیاحت کو فروغ دے۔

‘ہم نے ویزا پالیسی میں نرمی لائی ہے۔ یہ جو ہمارے پاس گندھارا تہذیب کے آثار ہیں، سٹوپا ہیں، ہم نے بدھ مت کے ماننے والوں کے لیے سیاحت شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس کے لیے میٹنگز بھی کی ہیں۔ ہم تو مذہبی سیاحت کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔’


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32297 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp