ایودھیا: قانونی دشمنی اور ذاتی دوستی کی کہانی


انڈیا کے شمالی شہر ایودھیا میں ہرچند کہ 70 سال پرانے بابری مسجد اور رام مندر تنازع کی وجہ سے ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان دوریاں بڑھی ہوں، یہ تنازع کئی فسادات کی وجہ بنا ہو، لیکن اس مقدمے کی پیروی کرنے والے ایودھیا کے دو فریقین کی دوستی سے ایودھیا والے نہ صرف واقف ہیں بلکہ اس کا ذکر بھی کرتے ہیں۔

ایودھیا میں دیگمبر اکھاڑے کے مہنت رام چندر پرمہنس اور ایودھیا قصبے کے رہائشی اور پیشے سے درزی ہاشم انصاری زندگی بھر ایک دوسرے کے خلاف مقدمے کی پیروی کرتے رہے لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ عدالتی سطح کے علاوہ ان کی دشمنی کبھی بھی روز مرہ زندگی میں نظر نہیں آئی۔

ایودھیا کے عوام کا کہنا ہے کہ یہ عدیم المثال دوستی اس وقت دیکھی گئی جب یہ دونوں ایک ہی رکشے پر بیٹھ کر ایک دوسرے کے خلاف مقدمے کی پیروی کے لیے عدالت جاتے تھے۔

سپریم کورٹ سے اب اس تنازع کا فیصلہ آ چکا ہے۔ اب جہاں اس تنازع اور تحریک سے متعلق تمام لوگوں کو یاد کیا جا رہا ہے وہیں لوگ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی علامت کے طور پر ان دونوں شخصیات کی مثالی دوستی کو یاد کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

بابری مسجد کیس میں اڈوانی اور جوشی پر مقدمہ چلے گا

بابری مسجد کیس: کب کیا ہوا؟

ایودھیا کے مقامی صحافی مہیندر ترپاٹھی کا کہنا ہے کہ اس فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو نہ صرف دیگمبر اکھاڑے کے مہنت سریش داس اور ہنومان گڑھی کے مہنت سوامی گیان داس سمیت تمام سادھو سنتوں اور ہاشم انصاری کے بیٹے اقبال انصاری نے برقرار رکھا ہے بلکہ اس کی وجہ سے ایودھیا میں ہندوؤں اور مسلمانوں میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی بھی قائم ہے۔

ہاشم انصاری کی وراثت بیٹے نے سنبھالی

سنہ 2016 میں ہاشم انصاری کی موت کے بعد ان کے بیٹے اقبال انصاری بابری مسجد کے اہم فریق بنے۔ اقبال انصاری یاد کرتے ہوئے کہتے ہیں: ‘دونوں افراد اپنے حقوق کے لیے قانونی جنگ لڑ رہے تھے لیکن آپس میں نہ تو کوئی دشمنی تھی اور نہ ہی دل شکنی۔‘

’دونوں ایک دوسرے کے دکھ سکھ میں ساتھ تھے، اکثر ایک دوسرے سے ملتے جلتے رہتے تھے اور یہاں تک کہ کیس لڑنے کے لیے ایک ہی رکشے یا تانگے میں ساتھ عدالت بھی جاتے تھے۔‘

اقبال انصاری کہتے ہیں کہ بعض اوقات یہ دونوں کسی جگہ بیٹھ کر تاش بھی کھیلتے تھے اور ہنسی مذاق بھی کرتے تھے۔

ان کے بقول ‘ہولی۔دیوالی، نوراتری، عید سبھی تہواروں پر ایک دوسرے کے ہاں آنا جانا ہوتا تھا۔ یہ وجہ ہے کہ ہم اپنے ہندو بھائیوں کے تہواروں میں شرکت کرتے ہیں اور وہ ہمارے تہواروں میں شامل ہوتے ہیں۔ سنہ 1992 میں بابری مسجد کو مسمار کرنے کے بعد کچھ بیرونی افراد نے ہمارے گھر پر حملہ بھی کیا جس کی مہنت جی نے بہت مخالفت کی۔’

ہاشم انصاری وہی شخص تھے جنھوں نے فیض آباد کی ضلعی عدالت میں سنہ 1949 میں مقدس مقام پر مجسمے رکھنے کا مقدمہ لے گئے تھے اور دگمبر اکھاڑے کے مہنت رامچندر پرمہنس ہندو جماعت کی جانب سے عدالت پہنچے اور سنہ 1950 میں انھوں نے وہاں پوجا کی اجازت کے لیے درخواست دی تھی۔

ہاشم انصاری

ہاشم انصاری کی سنہ 2016 میں 96 سال کی عمر میں موت ہو گئی

دوستی جس نے لڑائی کو بچایا

دونوں کئی دہائیوں تک اس معاملے کی پیروی کرتے رہے لیکن ایک دوسرے سے کبھی دشمنی نہیں پالی۔ صرف یہی نہیں، ہاشم انصاری کے ایودھیا کے دوسرے ہندوؤں سے تعلقات کبھی خراب نہیں ہوئے۔

سنہ 2003 میں مہنت رامچندر پرمہنس 92 سال کی عمر میں انتقال کرگئے۔

دگمبر اکھاڑہ کے مہنت سریش داس کہتے ہیں ‘ہاشم انصاری کو مہنت جی کی موت کی خبر سے بہت صدمہ پہنچا تھا۔ رات بھر وہ ان کی لاش کے پاس بیٹھے رہے اور اگلے ہی دن ان کی آخری رسومات کے بعد اپنے گھر گئے۔ وہ کئی دنوں تک پریشان رہے۔’

رام گھاٹ کے قریب رہنے والے دنیش کیسروانی کا کہنا ہے کہ ان کی دوستی کی وجہ سے ایودھیا میں ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان کبھی کوئی جھگڑا نہیں ہوا۔

دنیش کے مطابق ‘ایودھیا کے ہندو اور مسلمان اب بھی صلح و آشتی سے رہتے ہیں۔ یہاں کے ماحول کو بیرونی لوگوں نے کئی بار خراب کرنے کی کوشش کی ہے لیکن ان کی دوستی کی وجہ سے یہ ماحول کبھی خراب نہیں ہوا۔’

اٹوٹ دوستی

مہیندر ترپاٹھی کہتے ہیں کہ ‘پرمہنس رامچندر داس کے انتقال کے بعد ہاشم انصاری نے ہنومان گڑھی کے مہنت گیان داس سے مل کر دوستی کی روایت کو جاری رکھا اور مفاہمت کی کوششوں کو جاری رکھا۔ ہاشم انصاری بھی سنہ 2016 میں 96 سال کی عمر میں انتقال کرگئے اس موقعے پر مہنت گیان داس نے کہا کہ میں نے اپنے دوست کو کھو دیا ہے۔’

’ہاشم انصاری کی روایت کو ان کے بیٹے اقبال انصاری نے آگے بڑھایا۔ کچھ دن پہلے رام جنم بھومی کے پجاری مہنت ستیندر داس کی جانب سے ایک بہت بڑے بھنڈارے کا انتظام کیا گیا تھا جس میں اقبال انصاری کے ساتھ مسلم برادری کے بہت سے لوگ موجود تھے۔’

ہاشم انصاری کی دوستی نہ صرف مہنت رام چندر پرمہنس کے ساتھ تھی بلکہ دوسرے سنتوں اور سادھوؤں سے بھی تھی۔ نرموہی اکھاڑہ کے مہنت بھاسکرداس کے ساتھ ان کا اسی طرح کا رشتہ تھا اور وہ اکثر ان کے ساتھ کئی پروگرامز میں نظر آتے تھے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32291 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp