فردوس عاشق اعوان کی گیدڑ سنگھی


بات تھوڑی پرانی ہے۔ مورخہ 2 جولائی 2019 ء کی بات ہے، محترمہ فردوس عاشق اعوان صاحبہ شاہ زیب خانزادہ کے پروگرام میں رانا ثناء اللہ کی گرفتاری کے حوالے سے گفتگو فرما رہی تھیں، آپ نے رانا صاحب کے حوالے سے گفتگو فرماتے ہوئے اپنی انگریزی کی صلاحیت بڑے زور سے ظاہر کی، آپ نے فرمایا

”جب رانا صاحب کو اندازہ ہوا کہ“

”They are not going to escape him“

سب کہو سبحان اللہ۔ محترمہ دراصل کہنا یہ چاہتی تھیں کہ

”They are not going to let him escape“

مگر کہہ کچھ اور گئیں۔ مگر چلئے ہمارا کون سا انگلش لینگوئج سینٹر ہے؟ ہم کو کیا؟ اور ویسے بھی انگریزی کون سی ہماری ”راشٹر بھاشا“، معاف کیجئے، ”قومی زبان“ ہے۔ مگر ہمارے وطن کی ان محترم مشیر اطلاعات کی اردو کیسی ہے وہ بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔

محترمہ جب وزارت اطلاعات کی پریس کانفرنسز میں منہ کھولتی ہیں تو یوں معلوم ہوتا ہے کہ کوئی بے چاری بنجارن اپنے مسائل بتانے آئی ہے۔

حیرت انگیز بات یہ ہے کہ محترمہ کسی بھی رخ، کسی بھی زاویے سے ڈاکٹر بھی نہیں معلوم ہوتیں، یہ تو طے ہے کہ محترمہ پی ایچ ڈی ڈاکٹر نہیں مگر وہ تو کسی بھی رخ سے ایم بی بی ایس بھی معلوم نہیں ہوتیں۔ انہیں دیکھ کر ہی شاید راج کمار ہیرانی کو منا بھائی ایم بی بی ایس بنانے کا خیال آیا ہو گا۔ محترمہ اپنی شخصیت سے منا بھائی کا زنانہ ورژن لگتی ہیں۔ ان میں اور منا میں فرق محض اتنا ہے کہ منا بے چارہ تو ایم بی بی ایس نہیں کر سکا تھا۔

محترمہ کی Crude گفتگو، بنجارہ لہجہ، بھونڈی شخصیت الغرض ہر شے اس بات کی متقاضی ہے کہ محترمہ کو مشیر اطلاعات تو دور کی بات، وزارت اطلاعات سے ہی 100 میل کے فاصلے پر رکھا جائے مگر سمجھ یہ نہیں آیا کہ محترمہ کے پاس ایسی کون سی گیدڑ سنگھی ہے کہ جس کے زور پر وہ مسلم لیگ (ق) ، پھر پیپلز پارٹی اور اب تحریک انصاف میں یوں بلندی پر پہنچ گئیں؟ پھر سوچنے کی بات یہ بھی تو ہے کہ محترمہ تو 2018 ء کے انتخابات میں بھی بری طرح ہار گئی تھیں، پھر وہ کون سا جادو ہے کہ وہ انتخابات ہار کر بھی وفاقی وزیر کے برابر رتبہ اور مقام بڑے زور و شور سے enjoy فرما رہی ہیں۔

کون کہہ سکتا ہے کہ محترمہ اپنی لیاقت، قابلیت اور اہلیت کی وجہ سے ان مقامات تک ہر مرتبہ پہنچ جاتی ہیں۔ پھر محترمہ جب کشمالہ طارق صاحبہ سے لڑائی میں کہتی ہیں کہ میں کسی bed کے ذریعے سیاست میں اور اونچے مقامات پر نہیں پہنچی تو وہ یہ بات درست کہہ رہی ہیں اس لئے کہ محترم عاشق اعوان صاحب پر ہی محترمہ کو دیکھ کر رحم آ جاتا ہے کہ بے چارے کو یہ کیسی ”فردوس“ ملی ہے۔

محترمہ دراصل ہر لحاظ سے ایک معجزہ، ایک کرامت ہیں۔ ان کو دیکھ کر دراصل یہ ثابت ہوتا ہے کہ اللہ ہے۔ وہ ہے اور پتھر کے اندر رہنے والے کیڑے کو بھی رزق دیتا ہے، وہ ہے اور جسے جو چاہے عطا کرتا ہے۔ وہ چاہے تو کیا مشکل ہے؟ اس نے فردوس عاشق اعوان کو نہ اہلیت دی نہ قابلیت بلکہ پچھلے انتخابات میں تو ایک نشست بھی نہ دی مگر اس نے فردوس صاحبہ کو ایسے طبقے سے رابطہ دے دیا، ایسی گیدڑ سنگھی دے دی کہ جس نے محترمہ کو پھر ایوان اقتدار تک پہنچا دیا۔

محترمہ نے بڑی مضبوط چوکھٹ پر متھا ٹیکا ہے۔ ایسی چوکھٹ کہ جو ہمیشہ ہی اقتدار و اختیار کا سرچشمہ رہتی ہے۔ یہ بڑے کمال کی چوکھٹ ہے۔ چلئے ہم خود بھی بے لیاقت شخص ہیں تو محترمہ فردوس عاشق اعوان صاحبہ سے اس چوکھٹ کا رستہ ہی پوچھ لیتے ہیں مگر ممکن ہے کہ محترمہ اپنے business secrets ہم کو نہ بتائیں، وہ اپنی گیدڑ سنگھی ہم کو نہیں دکھائیں گی۔

”They are not going to escape him“


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).