سینیٹ اجلاس میں سیاسی انتقام کی گونج: ’آپ کے پاس ایمپائر کی انگلی ہے تو ہمارے پاس فضل الرحمان کا انگوٹھا‘


پیر کے روز پاکستان کے ایوان بالا یعنی سینیٹ کے اجلاس کے پہلے دن یہ بحث جاری رہی کہ مسلم لیگ نون کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے یا پیپلز پارٹی کو یا ان دونوں جماعتوں نے پی ٹی آئی کو انتقامی سیاست کی بھینٹ چڑھانے کی کوشش کی۔

اجلاس میں حزب اختلاف اپنے احتجاج پر قائم رہی جبکہ حکومتی جماعت سے منسلک سینیٹر اپنے مؤقف پر ڈٹے رہے۔

سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ جو کچھ سابق وزیر اعظم نواز شریف کے ساتھ کیا جا رہا ہے وہ ’احتساب نہیں انتقام ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ عدالت میں درجنوں رپورٹیں جمع کرائیں اور پھر جج نے فیصلہ دیا کہ قیدی کو جہاں چاہے علاج کا حق حاصل ہے لیکن اب تین دن سے میڈیکل رپورٹوں کی فائل گردش میں ہے۔

یہ بھی پڑھیے

‘سینیٹ کے حلال اور حرام کے ووٹ’

سینیٹ، سنجرانی اور ’ان سنگ ہیروز‘

سینیٹ کی اہمیت اور اہم قانون سازی

نیشنل پارٹی کے سینیٹر محمد اکرم نے کہا کہ پارلیمنٹ میں ایسے لوگ ہیں جو ’سمگلر، قاتل‘ ہیں اور ایسے لوگ بھی ہیں جن پر ’سو سو قتل کے الزام ہیں۔‘

ان الفاظ پر ایوان کی جانب سے احتجاج کے بعد چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے سمگلر اور قاتل کے الفاظ حذف کر دیے۔

عمران خان

دوسری جانب حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف کی سینیٹر سیمی ایزدی نے کہا کہ دراصل مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے اپنے اپنے دورِ حکومت میں پی ٹی آئی کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا ہے۔

انھوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن پر مقدمات پی ٹی آئی نے نہیں بنائے۔

’یہ کیس ان دونوں جماعتوں نے ایک دوسرے کے خلاف بنائے تھے۔ پاناما پیپرز ہم نے نہیں لیک کیے تھے، نواز شریف کے بچوں کا ان میں نام ہم نے شامل نہیں کیا تھا۔‘

انھوں نے کہا ’نواز شریف کے علاج میں ہماری طرف سے کوئی کوتاہی نہیں ہوئی مگر جب ہم نے دھرنا دیا تھا تو ہمارے راستے میں رکاوٹ ڈالی گئی، ہمیں احتجاج کے بنیادی حقوق نہیں ملے تھے، ہر طرف کنٹینر لگا کر اسلام آباد بند کیا گیا تھا ہمارے لوگوں کو تو جیل میں ڈالا گیا تھا جبکہ کچھ ہلاک بھی ہوئے، یہی سیاسی انتقامی کارروائی ہے۔‘

سیمی ایزدی نے کہا کہ حکومت نے مولانا فضل الرحمان کو نہیں روکا اور انھیں صرف یہ کہا ہے کہ وہ سکیورٹی کے خدشات کے باعث ریڈ زون مت جائیں۔

اس موقع پر مشاہد اللہ خان نے اپنے روایتی انداز میں تقریر کرتے ہوئے حکمراں جماعت کو آڑے ہاتھوں لیا۔

انھوں نے اور حافظ حمد اللہ کی شہریت منسوخ کرنے کا ذکر کرتے ہوئے کہا ’اسے سیاسی انتقام کہتے ہیں کہ وہ آپ کے خلاف تلخ باتیں کرتا ہے تو آپ اس کی شہریت منسوخ کر دیتے ہیں۔‘

پی ٹی آئی کے دھرنے کی مثال دیتے ہوئے انھوں نے کہا ’آپ نے جب دھرنا دیا تو آپ نے پی ٹی وی پر حملہ کیا، جمہوریت کی قبر بنائی، پارلیمنٹ پر لعنت بھیجی تو آج آپ کے وزیر اعظم کیسے معصوم بن سکتے ہیں۔‘

انھوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کا مقابلہ نواز شریف اور ان کی بیٹی سے ہے، نواز شریف کو توڑنے کی اب تک کوشش کر رہے ہیں، وقت آنے پر معلوم ہو گا کہ نواز شریف کے پلیٹلٹس کیسے کم ہوئے، وقت آنے پر سب کا پتہ چلے گا کہ کون کون ملوث ہے۔‘

انھوں نے الزام لگایا کہ الیکشن میں دھاندلی نہیں ہوئی بلکہ نتائج کو تبدیل کیا گیا ہے، حکومت جوابدہ ہے کہ سی سی ٹی وی پر سکیورٹی اہلکار کیا کرتے نظر آئے تھے اورآر ٹی ایس نظام کیوں فیل ہوا تھا؟

سینیٹر مشاہد اللہ نے الیکشن پر تعینات سکیورٹی اہلکاروں، سابق چیف جسٹس اور وزیر اعظم عمران خان پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ’آپ کے پاس ایمپائر کی انگلی ہے تو ہمارے پاس مولانا فضل الرحمان کا انگوٹھا ہے۔‘

سینیٹر اعظم سواتی نے نیب سے کہا ہے کہ وہ احتساب کو بلا تفریق رکھیں اور جو کرپشن میں ملوث ہے اسے پکڑیں۔ نیب قانون میں سقم ہے تو اسے بیٹھ کر ٹھیک کرتے ہیں لیکن اپوزیشن آج ایک ہی کام کے لیے کھڑی ہے کہ احتساب کے نظام کو نہیں چلنے دینا۔

انھوں نے کہا کہ عمران خان سمیت کسی نے حمد اللہ کی شہریت منسوخی کو پسند نہیں کیا۔ ان کے مطابق حافظ حمد اللہ کے حوالے سے ایجنسی نے رپورٹ دی کہ ان کی دستاویزات جعلی ہیں، جس پر تفتیش ہو رہی ہے جبکہ اُن کے شناختی کارڈ کی منسوخی کی نادرا میں تحقیقات جاری ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp