کیا نواز شریف علاج کے لیے لندن کے ہارلے سٹریٹ کلینک جائیں گے؟


نواز شریف

پاکستان میں تیس برس تک اقتدار میں رہنے والے شریف خاندان کے افراد کے لندن میں علاج کی جب بھی بات کی جاتی ہے تو مرکزی لندن کی ہارلے سٹریٹ میں واقع ہارلے میڈیکل گروپ کے تحت چلنے والے نجی کلینک کا نام ذہن میں آتا ہے۔

ہارلے سٹریٹ اور اس کے گردو نواح کی ذیلی سڑکوں پر ہارلے میڈیکل گروپ کے کم و بیش ایک درج کلینکس موجود ہیں جن میں دل کے امراض کا جدید ترین ہسپتال ’ہارلے سٹریٹ کلینک‘ بھی شامل ہے۔

اس کے علاوہ کاسمیٹک سرجری سے لے کر سر پر بالوں کی گرافٹنگ تک دیگر امراض کے علاج اور معالجے کی سہولیات فراہم کرنے والے کلینک علیحدہ علیحدہ ہیں۔

ہارلے سٹریٹ شریف خاندان کے لندن میں پارک لین اپارٹمنٹس سے صرف دو کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے جہاں ان کے دونوں صاحبزادے سنہ 1992 سے مقیم ہیں۔ نواز شریف نے اپنی جلا وطنی کے ایام بھی لندن میں ان ہی اپارٹمنٹس میں گزارے تھے۔

یہ بھی پڑھیے

ڈاکٹر: ’نواز شریف کی حالت نازک ہے‘

’بدھ کو تحقیق کریں گے کہ پلیٹلیٹس میں کمی کیوں ہوئی‘

نواز شریف کا علاج: ایئر ایمبولینس اتنی مہنگی کیوں؟

ہارلے سٹریٹ کلینک

سنہ 2016 میں جب نواز شریف اقتدار میں تھے اور ان کے کندھوں پر وزارت عظمیٰ کی اہم ذمہ داریاں تھیں، تب بھی وہ اسی کلینک میں زیر علاج رہے تھے۔

پاکستان مسلم لیگ نون کے ذرائع کے مطابق نواز شریف کو لندن پہنچتے ہی اس ہی کلینک میں لایا جائے گا۔

ایک نجی ہسپتال ہونے کے ناطے ہارلے سٹریٹ کلینک میں سکیورٹی کے تمام انتظامات ہسپتال انتظامیہ کے ہاتھوں میں ہیں اور کسی غیر متعلقہ شخص کو ہسپتال میں داخل ہونے نہیں دیا جاتا۔

نواز شریف کی اہلیہ کلثوم نواز کی وفات کے وقت بھی ہپستال میں صرف انتہائی قریبی رشتہ داروں کو داخل ہونے کی اجازت دی گئی تھی اور مسلم لیگ نون کے بے شمار اہم عہدیدار اور کارکنان کو ہسپتال کی سڑھیوں پر بھی پیر رکھنے کی اجازت نہیں تھی۔

نواز شریف

مریم نواز اپنے والد کے ساتھ پاسپورٹ ضبط ہونے کی وجہ سے لندن نہیں آ سکیں گی

پاکستانی اور عالمی ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بھی ہسپتال کے استقبالیہ کاونٹر تک جانے کی اجازت نہیں تھی۔ استقبالیہ کاونٹر پر موجود عملہ اس بات کی بھی تصدیق کرنے پر تیار نہیں تھا کہ کیا کلثوم نواز اس ہپستال میں زیر علاج ہیں یا ان کی وفات کس وقت ہوئی یا یہ کہ ان کے معالج کون تھے اور وہ کس کنسلٹنٹ یا ماہر کے زیر علاج تھیں۔

ہارلے سٹریٹ کلینک کے پینل پر امراض قبل کے ماہرین اور کنسلٹنٹس کے ناموں کی ایک طویل فہرست موجود ہے جن میں کئی پاکستانی نام بھی شامل ہیں۔

کارڈیلوجسٹ کے علاوہ اس ہسپتال کو الیکٹرفزیلوجسٹ کی خدمات بھی حاصل ہیں۔ الیکٹرو فزیلوجسٹ دل کی دھڑکن کو معمول پر رکھنے کا ماہر ہوتا ہے جسے ’ہارٹ رتھم سپیشلٹ‘ بھی کہتے ہیں۔

شریف خاندان یا مسلم لیگ نون کے ذرائع کی طرف سے حتمی طور پر یہ اعلان نہیں کیا گیا کہ سابق وزیر اعظم کو علاج کی غرض سے کس ہسپتال میں لے جایا جائے گا لیکن قوی امکان یہ ہی ہے کہ انھیں ہارلے سٹریٹ کلینک ہی میں داخل کرایا جائے گا۔

پاکستان مسلم لیگ نون کی ترجمان مریم اورنگزیب نے پیر کو ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ نواز شریف کی حالت اتنی تشویش ناک ہے کہ وہ عام مسافر پرواز کے ذریعے لندن تک آٹھ گھنٹے کا فضائی سفر نہیں کر سکتے اور انھیں لندن لے جانے کے لیے خصوصی انتظامات کیے جا رہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ بدھ کو فضائی ایمبولنس دبئی سے پاکستان پہنچے گی جس کے ذریعے نواز شریف لندن جائیں گے۔

وفاقی وزیر داخلہ اعجاز شاہ کے بقول وزیر اعظم عمران خان نے سختی سے ہدایت کر رکھی ہے کہ نواز شریف کی بیماری پر سیاست نہیں کی جانی چاہیے۔

اس کے باوجود پاکستان میں گزشتہ کئی دنوں سے قومی سیاست کا سب سے اہم مسئلہ نواز شریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت اور ان کا نام ای سی ایل سے نکالے جانے کا معاملہ ہے۔

نواز شریف کے گرد گھومتی سے یہ بحث اتنی شدت سے جاری ہے کہ اس کی وجہ سے اسلام آباد میں جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا احجتاجی دھرنا بھی پس منظر میں چلا گیا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32503 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp