غزہ میں اسرائیلی حملے میں شدت پسند فلسطینی تنظیم اسلامی جہاد کے کمانڈر بہا ابولعطا ہلاک


فلسطین اسرائیل اسلامی جہاد بہا ابولعطا

شدت پسند فلسطینی تنظیم اسلامی جہاد نے اعلان کیا ہے کہ وہ بہا ابولعطا کی ہلاکت کا بدلہ لیں گے۔

غزہ میں اسرائیل کے ایک فضائی حملے میں شدت پسند فلسطینی تنظیم اسلامی جہاد کے کمانڈر بہا ابولعطا ہلاک ہو گئے ہیں۔

اسلامی جہاد کے مطابق، بہا ابولعطا اپنی اہلیہ کے ہمراہ اپنے گھر میں موجود تھے جب ایک میزائل ان کے گھر پر گرا۔

بہا ابوالعطا اور ان کی اہلیہ موقعے پر ہی ہلاک ہوگئے۔ جبکہ چار بچے اور ایک ہمسایہ زخمی ہوئے۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ بہا ابولعطا ایک خطرناک شخص تھے جو ’دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔‘

اسلامی جہاد کے کمانڈر کی ہلاکت کے بعد غزہ سے جنوبی اسرائیل میں 70 راکٹ پھینکے گئے ہیں۔ اسلامی جہاد نے اپنے کمانڈر کی ہلاکت کا انتقام لینے کا اعلان کیا ہے۔

جنوبی اسرائیل کے ایک شہر اشکیلان کے مقامی ہستپال نے بتایا ہے کہ اس علاقے میں راکٹوں کے ان حملوں سے بارہ افراد کو معمولی زخم آئے ہیں۔

تاہم اسرائیلی ہسپتال کے ڈاکٹروں نے بتایا کہ زخمی ہونے والوں میں آٹھ برس کی ایک بچی بھی شامل ہے جس کی حالت تشویشناک ہے۔ یہ بچی اس وقت گر کر زخمی ہوئی تھی جب اس کے والدین تل ابیب کے جنوب میں واقع شہر ہولون میں اپنی رہائش گاہ کے قریب راکٹوں کے حملے سے بچنے کے لیے محفوظ پناہ گاہوں کی طرف بھاگ رہے تھے۔

شام کی خبر رساں ایجنسی کے مطابق، جس وقت بہا ابولعطا پر حملہ ہوا تھا تقریباً اُسی دوران ایک اور فلسطینی لیڈر کو نشانہ بنا کر ہلاک کرنے کے لیے شام کے دارالحکومت دمشق میں اسرائیلی فضائیہ نے میزائلوں سے حملہ کیا تھا جس میں دو افراد ہلاک اور دس زخمی ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیے

فلسطینی پولیس چوکیوں پر خودکش حملے، تین ہلاک

مقبوصہ غرب اردن سے متعلق اسرائیلی بیان کی مذمت

امریکہ نے فلسطینیوں کی تمام امداد روک دی

فلسطین اسرائیل اسلامی جہاد بہا ابولعطا

شامی میڈیا خبر دے رہا ہے کہ جس وقت غزہ میں بہا ابولعطا کو ہلاک کیا گیا تقربیاً اُسی وقت دمشق میں اسلامی جہاد کے ایک اور فلسطینی لیڈر پر اسرائیلی فضائیہ نے حملہ کیا تھا۔

اسرائیل نے تاحال اس خبر پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے، اور ابھی تک یہ بھی واضح نہیں ہوا ہے کہ شام میں اسلامی جہاد کے رہنما اکرم العجوری جن کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی تھی، زندہ ہیں یا نہیں۔ شامی میڈیا نے ان کے بیٹے معاذ کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔

فلسطینی تنظیم اسلامی جہاد جسے ایران کی حمایت حاصل ہے، اس کا ہیڈکوارٹر شام میں ہے اور یہ غزہ میں عسکری سرگرمیاں کرتی ہے۔

غزہ میں کیا ہوا؟

اسرائیلی فضائیہ کے لڑاکا طیارے نے غزہ کے ایک رہائشی علاقے شجائیہ میں علی الصبح ایک گھر کو میزائل سے نشانہ بنایا تھا جس سے بہت طاقتور دھماکے کی آواز میلوں دور تک سُنی گئی۔

میزائل اس مکان کی تیسری منزل سے ٹکرایا جس سے بہا ابولعطا اور اس کی اہلیہ موقعے پر ہی ہلاک ہوگئے۔

اسلامی جہاد کے ایک ترجمان نے بہا ابولعطا کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان کے غزہ کے شمالی علاقے کے کمانڈر تھے اور ’انھوں نے دلیری کے ساتھ کئی اہم مشن مکمل کیے تھے‘۔

اسرائیل فوج نے بہا ابولعطا کے بارے میں کہا ہے کہ ’وہ گزشتہ برس غزہ کی پٹّی سے ہونے والے کئی حملوں کے ذمہ دار تھے‘ جن میں جنوبی اسرائیل پر راکٹوں کے وہ حملے بھی شامل تھے جو اسی ماہ کے اوائل میں ہوئے تھے۔

Map

اسرائیلی فوج کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ ’ابوالعطا اسرائیل پر مختلف طریقوں سے حملوں کے لیے مقامی لوگوں کو تیار کر رہے تھے جسے وہ شہریوں سمیت اسرائیلی فوج کو نشانہ بنانا چاہتے تھے۔

’یہ فوجی آپریشن خطرے کے خاتمے کے لیے ایک کارروائی تھی۔‘

اسرائیلی فوج کے ترجمان لیفٹینیمٹ کرنل جوناتھن کونریکس نے اس کارروائی کو ’سرجیکل سٹرائیک‘ کہتے ہوئے کہا ہے کہ گھر کی اُس منزل کو نشانہ بنایا گیا تھا جہاں ابوالعطا موجود تھے تاکہ حملے سے ہونے والے نقصان کو کم سے کم رکھا جا سکے۔‘

انھوں نے اس بات پر بھی اصرار کیا کہ ’اسرائیل خطے میں مزید کشدگی نہیں چاہتا ہے۔‘


مشرقِ وُسطیٰ کے نامہ نگار ٹام بیٹ مین کا تجزیہ

فلسطینی تنظیم اسلامی جہاد کے مقامی کمانڈر بہا ابولعطا کو اسی برس غزہ میں شمالی علاقے کے کمانڈر کے طور پر شہرت ملی تھی۔

تاہم انھوں نے غزہ میں جو علاقہ حماس کے عسکری دھڑے کے کنٹرول میں نہیں ہے، وہاں سے اسرائیل پر راکٹوں کے حملے کیے تھے جن کی انھیں بظاہر توثیق حاصل نہیں تھی۔ انھوں نے یہ حملے اس وقت کیے تھے جب اسی ماہ اسرائیلی فوجیوں نے اسرائیل اور غزہ کو تقسیم کرنے والی دیوار کے قریب فلسطینی مظاہرین پر فائرنگ کی تھی جس سے درجنوں افراد ہلاک و زخمی ہوئے تھے۔ یہ فلسطینی اس فصیل کے قریب اکثر مظاہرے کرتے رہتے ہیں۔

باوجود اس کے کہ اسرائیل حماس کو یہ پیغام دینا چاہتا ہے کہ وہ نشانہ بنا کر قتل کرنے کی پالیسی کو پھر سے شروع نہیں کرنا چاہتا ہے، امکان اس بات کا ہے کہ منگل کے واقعے کے بعد خطے میں کشیدگی بڑھے گی۔


فلسطینی عسکریت پسندوں کا کیا ردعمل ہے؟

منگل کو بہا ابوالعطا کے جنازے میں شامل فلسطینی اسلامی جہاد کے ایک سینئر رہنما خالد البطش نے کہا کہ اسرائیل نے ’منصوبہ بندی کے ساتھ دو حملے کیے ہیں، ایک شام میں اور دوسرا غزہ میں، یہ ایک اعلانِ جنگ ہے۔‘

اسلامی جہاد نے اعلان کیا ہے کہ ان حملوں کا جواب ’صہیونی ریاست کو ہلا کر رکھ دے گا۔‘

غزہ میں اس وقت حماس نے، جس کی اسلامی جہاد کے ساتھ ایک مسابقت بھی ہے، اپنے بیان میں اس کشیدگی کے اثرات کے لیے اسرائیل کو ذمہ دار قرار دیا ہے۔ اور خبردار کیا ہے کہ ’ابولعطا کی ہلاکت کی سزا دی جائے گی۔‘

فلسطین اسرائیل اسلامی جہاد بہا ابولعطا

فلسطینی کمانڈر کی ہلاکت کے فوراً بعد اسرائیلی کے جنوبی علاقے پر غزہ سے راکٹ داغے گئے۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان نے کہا ہے کہ ’فضائی حملے کے بعد، جنوبی اسرائیل پر غزہ سے راکٹ داغے گئے، کچھ راکٹوں کو تو اسرائیل کے دفاعی نظام نے راستے ہی میں دبوچ لیا۔‘

اسرائیل کے جنوبی خطے میں ہوائی حملے کے سائرن بجائے گئے تاکہ لوگ راکٹوں کے حملوں سے بچنے کے لیے محفوظ پناہ گاہوں میں منتقل ہو جائیں۔ ان میں ہولون اور مودین نامی شہر بھی ہیں جو کہ غزہ سے پچاس کلو میٹر کے فاصلے پر ہیں۔

غزہ میں حماس کے کنٹرول میں چلنے والے محکمہ صحت نے بتایا ہے کہ غزہ کے شمالی حصے میں ’اسرائیلی کارروائی میں تیزی‘ کی وجہ سے ایک فلسطینی ہلاک ہوا جبکہ متعدد زخمی ہوئے ہیں۔

بعد میں اسرائیلی فوج نے اسلامی جہاد کے خلاف مزید کارروائی شروع کر کے غزہ میں ان کے راکٹ چلانے والے گروہوں کو نشانہ بنایا۔

یورپین یونین نے کہا ہے کہ فلسطینیوں کی جانب سے اسرائیلی شہریوں پر کیے جانے والے راکٹ حملے فوراً بند کی جائے جو بقول اُس کے ناقابلِ قبول ہے۔ اس کے علاوہ یورپین یونین نے مزید کہا کہ وہ اس کشیدگی کو کم کرنے کے لیے مصر کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp