اسلام آباد میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کا آزادی مارچ ختم: مولانا فضل الرحمان کا ’پلان بی‘ کیا ہے؟


آزادی مارچ

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں جاری آزادی مارچ ختم کیا جا رہا ہے اور ’پلان بی‘ کے تحت کارکن اب ملک کے دیگر شہروں میں ہونے والے احتجاج کا حصہ بنیں گے۔

بدھ کی شام مولانا فضل الرحمان نے آزادی مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہر کے اندر احتجاج سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہو گا اس لیے ہم شہروں سے باہر نکل کر شاہراہوں پر احتجاج کریں گے۔

واضح رہے کہ مولانا فضل الرحمٰان نے بدھ سے آزادی مارچ کے پلان بی پر عملدرآمد شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسلام آباد میں پلان اے میں شامل مظاہرین یہیں موجود رہیں گے۔

تاہم صوبائی قیادت اور کارکنوں کی بڑی تعداد اسلام آباد میں موجود تھی جس کی وجہ سے پلان بی پر مؤثر عمل درآمد نہیں ہو سکا اور قیادت کو مجبوراً پلان اے کے تحت اسلام آباد میں موجود کارکنوں سے کہنا پڑا کہ وہ اب اپنے اپنے علاقوں میں جا کر احتجاج کریں۔

یہ بھی پڑھیے

مولانا فضل الرحمان کا آزادی مارچ کس کروٹ بیٹھے گا؟

’اداروں سے جنگ نہیں چاہتے، احتجاج حکومت کے خلاف ہے‘

آزادی مارچ میں مسلم لیگ کی شرکت یا صرف حمایت؟

اس منصوبے کے تحت چاروں صوبوں میں شاہراہوں کو ٹریفک کے لیے بند کیا جائے گا۔ پلان اے میں جس شدت کا اظہار کیا گیا تھا اس کے برعکس پلان بی میں کسی سخت اقدامات کا ذکر نہیں ہوا بلکہ کارکنوں کو منظم رہنے اور لوگوں کو رعائتیں دینے کی بات کی گئی ہے۔

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما حافظ حسین احمد نے بی بی سی کو بتایا کہ ’آزادی مارچ‘ کے اگلے مرحلے میں صوبوں کو ذمہ داریاں دی جا رہی ہیں جہاں وہ اپنے مطابق احتجاج کی منصوبہ بندی کریں گے۔

آزادی مارچ

انھوں نے کہا کہ یہ احتجاج بتدریج پھیلایا جائے گا اور مختلف علاقوں میں اپنے اپنے طریقہ کار کے مطابق مظاہرے کیے جائیں گے۔

خیبر پختونخوا میں پلان بی

خیبر پختونخوا میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا عطاء الرحمان نے کہا ہے کہ جمعرات کے روز پشاور راولپنڈی جی ٹی روڈ بلاک کر دی جائے گی جبکہ شاہراہ ریشم کو بند کرنے کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔

انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ ہر صوبے میں چار سے پانچ ایسی شاہراہوں کا انتخاب کیا گیا ہے جنھیں بلاک کیا جائے گا۔ خیبر پختونخوا میں انڈس ہائی وے، پشاور راولپنڈی جی ٹی روڈ اور شاہراہ ریشم کا ذکر انھوں نے خاص طور پر کیا تاہم پشاور اسلام آباد موٹروے کے بارے میں انھوں نے کچھ نہیں کہا۔

مولانا عطاء الرحمان نے بتایا کہ اب ان کا احتجاج صرف اسلام آباد نہیں بلکہ پورے ملک میں پھیل جائے گا، جس سے وہ حکومت کو مجبور کریں گے کہ ان کے مطالبات تسلیم کیے جائیں۔

پلان بی کے تحت وہ اس وقت تک احتجاج جاری رکھیں گے جب تک ان کی صوبائی قیادت اور کارکن چاہیں گے۔ پھر مرکزی قیادت سے مشاورت کے بعد پلان سی پر عمل درآمد کیا جا سکتا ہے۔

مولانا فضل الرحمان

پلان بی بلوچستان میں

جمعیت علمائے اسلام (ف) بلوچستان کے صدر رکن قومی اسمبلی مولانا عبد الواسع نے ٹیلیفون پر بی بی سی کو بتایا کہ پلان بی پر عملدرآمد کے لیے سرحدی شہر چمن سے کوئٹہ آنے والی شاہراہ پر احتجاج شروع کر دیا گیا ہے اور اس احتجاج کو بتدریج وسعت دی جائے گی اور مزید شاہراہوں پر احتجاج کیے جائیں گے۔

کوئٹہ چمن شاہراہ قلعہ عبداللہ میں حمید کراس پر بلاک کر دی گئی ہے جہاں دونوں جانب سے بڑی تعداد میں گاڑیاں روکی گئی ہیں۔ اس احتجاج میں جمعیت کے کارکنوں کے ساتھ پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے کارکن بھی شامل ہیں۔

ایسی اطلاعات ہیں کہ لیویز اہلکار ٹریفک کے لیے شاہراہ کھولنے کے لیے مظاہرین سے مذاکرات کر رہے ہیں۔ اس احتجاج میں مظاہرین کی تعداد کوئی بہت زیادہ نہیں تاہم سڑک پر گاڑیاں کھڑی کر کے روڈ بلاک کیے گئے ہیں۔

آزادی مارچ

صوبہ سندھ کا پلان بی

اسی منصوبے کے تحت صوبہ سندھ میں جماعت کے صدر راشد سومرو نے کہا ہے کہ جمعرات کے روز سندھ کو پنجاب سے ملانے والی شاہراہ نیشنل ہائی وے اور سکھر ملتان موٹروے کو ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کر دیا جائے گا۔

جمعیت علمائے اسلام کے رہنماؤں کے مطابق صوبہ سندھ میں کراچی سے پنجاب اور خیبر پختونخوا کی جانب آنے والی شاہراہ پر جیکب آباد کے مقام پر احتجاج کیا جائے گا جبکہ کوئٹہ سے کراچی جانے والی شاہراہ پر خضدار کے مقام پر بھی احتجاج کیا جائے گا۔

بلوچستان اور سندھ میں کارکنوں سے اپیل کی گئی ہے کہ احتجاج میں شرکت کے لیے وہ اپنے قریبی علاقوں میں پہنچ جائیں۔

یاد رہے کہ کراچی پولیس کی جانب سے جاری ایک خط میں کہا گیا ہے کہ جمعیت علمائے اسلام کے احتجاج کے پلان بی کے تحت تیرہ مقامات پر احتجاجی مظاہرے کیے جا سکتے ہیں۔

پولیس حکام کے اس خط کے مطابق احتجاجی مظاہروں کے لیے پولیس کی نفری تعینات کی جائے گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp