نواز شریف کی بیرونِ ملک روانگی: حکومتی پیشکش مسترد کرنے کے بعد مسلم لیگ ن کا مستقبل کی حکمتِ عملی پر غور


نواز اور شہباز شریف

پاکستان کی وفاقی حکومت کی جانب سے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو چار ہفتوں کے لیے علاج کے غرض سے بیرون ملک جانے کی مشروط اجازت کو ان کی جماعت کی جانب سے مسترد کیے جانے کے بعد علاج کی غرض سے مسلم لیگ ن کے قائد کے بیرون ملک سفر کا معاملہ تاحال ڈیڈ لاک کا شکار ہے۔

مسلم لیگ ن نے اس سلسلے میں مستقبل کی حکمتِ عملی طے کرنے کے لیے اہم اجلاس جمعرات کی دوپہر طلب کیا ہے۔

نواز شریف کی جماعت اس معاملے کو عدالت میں لے جانے کے آپشن پر بھی غور کر رہی ہے اور نواز شریف کے وکیل بیرسٹر منور اقبال دُگل نے بی بی سی کی نامہ نگار سحر بلوچ کو بتایا تھا کہ ‘عدالت جانے کا آپشن جماعت سے مشاورت میں زیرِ غور آئے گا۔’

نواز شریف اس وقت عدالت سے ضمانت ملنے کے بعد لاہور میں اپنی رہائش گاہ پر ہی زیرِ علاج ہیں جہاں ان کے لیے انتہائی نگہداشت کا یونٹ قائم کیا گیا ہے۔

ان کی صحت کا جائزہ لینے والے میڈیکل بورڈ نے علاج کی غرض سے انھیں بیرونِ ملک بھیجنے کا مشورہ دیا تھا تاہم ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں نام ہونے کی وجہ سے وہ تاحال سفر نہیں کر سکے ہیں۔

بدھ کو نواز شریف کو پاکستان سے باہر جانے کی اجازت دینے کا اعلان کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا تھا کہ حکومت انھیں ایک مرتبہ چار ہفتے کی مدت کے لیے بیرونِ ملک علاج کی غرض سے جانے کی اجازت دے رہی ہے تاہم وہ تقریباً سات ارب پاکستانی روپے کے مساوی رقم کا ’انڈیمنٹی بانڈ‘ جمع کروانے کی صورت میں ہی اس پیشکش سے فائدہ اٹھا سکیں گے۔

یہ بھی پڑھیے

’بیرونِ ملک جانے کی مشروط اجازت مسترد کرتے ہیں‘

نواز شریف کو آخر کس طبی پیچیدگی کا سامنا ہے؟

ای سی ایل کیا ہے، اس سے نام نکالنے کا عمل کیا ہے؟

کیا نواز شریف علاج کے لیے ہارلے سٹریٹ جائیں گے؟

ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے نواز شریف سے ضمانتی بانڈ نہیں بلکہ ’انڈیمنیٹی بانڈ‘ مانگا ہے اور وفاقی حکومت کے پاس ایسا کرنے کا اختیار ہے کیونکہ ‘قانون میں جس چیز کی ممانعت نہیں اس کی اجازت ہوتی ہے۔’

مسلم لیگ ن کے رہنماؤں نے حکومت کی جانب سے نواز شریف کے علاج کو زرِ تلافی سے مشروط کرنے کے حکومتی اقدام کو ’تاوان‘ کے برابر قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کر دیا ہے۔

مریم اورنگزیب

مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی صحت کو لاحق خطرات کو پیش نظر رکھتے ہوئے یے ان کے فوری علاج میں رکاوٹ نہ بنے

حکومتی پیشکش کے بعد پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کو مشروط کرنے کا حکومتی فیصلہ عمران صاحب کے متعصبانہ رویے اور سیاسی انتقام پر مبنی ہے۔ ’ایک طرف حکومت محمد نوازشریف کی صحت کی سنگینی کا اعتراف کر رہی ہے اور دوسری جانب انتہائی ریاکاری اور بد نیتی سے ان کے بیرونِ ملک فوری علاج میں رکاوٹیں کھڑی کر رہی ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ضمانت کے وقت تمام آئینی و قانونی تقاضے پورے اور ضمانتی مچلکے جمع کرائے جاچکے ہیں۔ محمد نوازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کو مشروط کرنا ناقابلِ فہم حکومتی فیصلہ ہے۔ مسلم لیگ ن کی ترجمان کے مطابق آئینی اور قانونی تقاضے پہلے ہی پورے کیے جا چکے ہیں اور عدالت کے اوپر ایک حکومتی عدالت نہیں لگ سکتی۔

مسلم لیگ ن کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق اس سلسلے میں مستقبل کی حکمتِ عملی طے کرنے کے لیے اہم اجلاس جمعرات کو لاہور میں منعقد ہو رہا ہے جس میں جماعت کے صدر شہباز شریف، نواز شریف کے علاج کو مشروط کرنے کے غیرمعمولی فیصلے کے بعد کی حکمتِ عملی پر سینیئر قیادت کو اعتماد میں لیں گے۔

بیان کے مطابق اس اجلاس میں نواز شریف کی صحت کو لاحق خطرات اور بیرون ملک علاج کے راستے میں حکومت کی عائد کردہ غیر قانونی رکاوٹوں پر بھی غور ہو گا۔

فروغ نسیم

فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے یا نہ نکالنے کے فیصلے کے حوالے سے کوئی ٹائم فریم نہیں دیا جا سکتا۔

حکومت کی جانب سے طلب کردہ انڈیمنٹی بانڈ کیا ہے؟

وزارتِ داخلہ کی جانب سے بدھ کی شب جاری کردہ نوٹیفیکیشن میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف یا شہباز شریف کو 25 ملین ڈالر یا اس کے برابر پاکستانی روپے، 80 لاکھ پاؤنڈ یا اس کے برابر پاکستانی روپے اور ڈیڑھ ارب پاکستانی روپے کا انڈیمنٹی بانڈ دینا ہو گا۔

اس سے قبل حکومت کی جانب سے شریف برادران سے شیورٹی بانڈ طلب کرنے کی خبریں بھی سامنے آئی تھیں جس کے بعد یہ سوال بھی پیدا ہوا کہ شیورٹی بانڈ اور انڈیمنٹی بانڈ میں کیا فرق ہے۔

نامہ نگار شہزاد ملک کے مطابق قانونی ماہر ذوالفقار بھٹہ کا کہنا ہے کہ دونوں ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں۔ اُنھوں نے کہا کہ شیورٹی یا ضمانتی بانڈ میں کسی ملزم کی ضمانت کے عوض کوئی تیسرا شخص متعلقہ عدالت میں نقدی یا اتنی مالیت کی جائیداد کے کاغذات جمع کرواتا ہے تاکہ عدالت کو اس بات کی یقین دہانی کروائی جائے کہ عدالت جب بھی ملزم کو پیش ہونے کا حکم دے گی تو وہ ضمانتی اس کو پیش کرنے کا پابند ہو گا۔

اُنھوں نے کہا کہ اگر ضمانتی ملزم کو عدالت میں پیش کرنے میں ناکام رہے تو پھر اس کی ضمانتی رقم بحق سرکار ضبط کرلیے جاتے ہیں۔

نواز شریف

نواز شریف اس وقت عدالت سے ضمانت ملنے کے بعد لاہور میں اپنی رہائش گاہ پر ہی زیرِ علاج ہیں

ذوالفقار بھٹہ نے کہا کہ شیورٹی بانڈ کے برعکس انڈیمنٹی بانڈ دو افراد کے مابین معاہدہ ہوتا ہے جس میں نقدی یا جائیداد کے کاغذات جمع کروانے کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ ایک بیان حلفی دینا ہوتا ہے جس میں تحریر ہوتا ہے کہ معاہدے کی خلاف ورزی کی صورت میں ایک فریق دوسرے فریق کو مقرر کردہ ہرجانہ یا زرِ تلافی ادا کرنے کا ذمہ دار ہو گا۔

نواز شریف کے معاملے میں یہ رقم سات ارب پاکستانی روپے کے لگ بھگ ہے۔

ذوالفقار بھٹہ کے مطابق حکومتی سطح پر کسی ملزم یا مجرم کو اس طرح کی پیشکش پہلے کبھی سامنے نہیں آئی۔

اُنھوں نے یہ بھی کہا کہ ای سی ایل کے قانون میں ایسی کوئی شق شامل نہیں ہے جس میں یہ کہا گیا ہو کہ حکومت وقت کسی ملزم کو مخصوص مدت کے لیے باہر جانے کی اجازت دے سکتی ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ اس کا نام ای سی ایل میں بھی رہے گا۔

خیال رہے کہ وزیر اعظم کے خصوصی مشیر شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ حکومت نے نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نہیں نکالا ہے کیونکہ ایک سزا یافتہ مجرم کا نام نہیں نکالا جا سکتا، لیکن یہ ملک سے باہر جانے کی ایک مرتبہ کی مشروط اجازت ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32536 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp