نواز شریف کی بیرونِ ملک روانگی: تحریکِ انصاف اور مسلم لیگ ن اپنے سیاسی بیانے کے گرداب میں پھنسی ہیں؟


نواز شریف

وزارت داخلہ کے حکام کے مطابق سابق وزیر اعظم نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست ان کے بھائی اور سابق وزیر اعلی شہباز شریف نے دائر کی ہے

پاکستان کے سابق وزیراعظم نواز شریف کی علاج کے لیے بیرون ملک روانگی کے معاملے میں حکومت اور مسلم لیگ ن اپنے اپنے موقف پر ڈٹے ہیں اور اب یہ معاملہ عدالت میں پہنچ گیا ہے۔

مسلم لیگ ن کے مطابق نواز شریف کی طبعیت کی خرابی کو دیکھتے ہوئے ان کے معالجین نے مزید کوئی وقت ضائع کئے بغیر انھیں بیرون ملک لے جانے کو کہا ہے اور یہ بھی متنبہ کیا ہے کہ اگر جلد اس سلسلے میں اقدامات نہ کیے گئے تو معاملہ ہاتھ سے نکل سکتا ہے۔

تاہم اس صورتحال کے باوجود نہ تو حکومت انھیں غیرمشروط طور پر بیرونِ ملک سفر کی اجازت دینے کے لیے تیار ہے اور نہ ہی حکومت کی جانب سے عائد کی گئی شرائط نواز شریف کی جماعت کو قبول ہیں اور یوں بظاہر ایک سیدھا سا معاملہ الجھ چکا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

حکومتی پیشکش مسترد کرنے کے بعد مستقبل کی حکمتِ عملی پر غور

’بیرونِ ملک جانے کی مشروط اجازت مسترد کرتے ہیں‘

ای سی ایل کیا ہے، اس سے نام نکالنے کا عمل کیا ہے؟

نواز شریف کا علاج: ایئر ایمبولینس اتنی مہنگی کیوں؟

جمعرات کو وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ (ن) سیاست کرنے کے بجائے انڈیمنٹی بانڈ جمع کرائے اور نوازشریف کا بیرون ملک علاج کروائے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’نوازشریف کی صحت پر سیاست نہیں ہو رہی، لیکن تاثر دیا جارہا ہے کہ حکومت نے نواز شریف کی صحت پر سیاست کی ہے۔حکومت ایک دھیلا بھی اپنے لیے نہیں مانگ رہی۔‘

انھوں نے یہ بھی کہا کہ ‘سزا یافتہ شخص کا نام ای سی ایل سے نہیں نکالا جاتا، آپ سے ضمانت مانگی گئی ہے۔‘

تاہم مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے اس ضمانت کو ’تاوان‘ قرار دیا اور کہا کہ ان کی جماعت حکومت کو یہ تاوان ادا نہیں کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت میاں نواز شریف کی صحت اور زندگی شہباز شریف، شریف خاندان اور مسلم لیگ ن کے لیے پہلی ترجیح ہے تاہم ‘حکومت کی غیر آئینی اور غیر قانونی شرائط کو رد کرنے کا فیصلہ خود میاں نواز شریف نے کیا ہے۔‘

مریم اورنگزیب

مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی صحت کو لاحق خطرات کو پیش نظر حکومت ان کے فوری علاج میں رکاوٹ نہ بنے

انھوں نے کہا کہ اس فیصلے میں ’شہباز شریف اور مسلم لیگ ن کی جماعت ان کے ساتھ ہے۔’

مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت ہمیشہ سے یہ کہتی آئی ہے کہ ملک سے باہر جانے کا فیصلہ میاں نواز شریف خود کریں گے۔

’نواز شریف نے بانڈ یا کسی شرط کے ساتھ باہر جانے کی پیشکش اس لیے مسترد کی ہے کیونکہ وہ کسی ایسی چیز پر نہ دستخط کریں گے نہ ضمانت دیں گے۔

’جس موقف کے لیے انھوں نے دن رات محنت کی اور پاکستان کی عوام کی خدمت کی۔ انھوں نے اس وقت عوام کی عزت کے خاطر اپنی زندگی داؤ پر لگائی ہوئی ہے۔

مریم اورنگزیب کا یہ بھی کہنا تھا کہ ‘ہم نے یہ اصولی موقف اس لیے اپنایا ہے کیونکہ جس کا حکومت جرمانہ مانگ رہی ہے وہ مقدمہ اور اس کا فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں معطل ہے۔ اس مقدمے کو سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بنچ نے بھی میرٹ پر برقرار رکھا ہے اور اس پر میاں نواز شریف کو عدالتی ضمانت حاصل ہے۔’

ان کا کہنا تھا کس مقدمے کے خلاف حکومت ای سی ایل سے نام نکالنے کے لیے غیر آئینی طور پر پیسے مانگ رہی ہے؟ ‘یہ دراصل سیاسی تاوان مانگ رہی ہے اور حکومت سیاست کرنا چاہتی ہے۔’

ان کا کہنا تھا کہ ‘ایک طرف حکومت میاں نواز شریف کی خراب صحت کا مکمل اعتراف کرتی ہے تو دوسری جانب وزیر قانون ایک غیر آئینی شرط عائد کر کے سیاست کر رہے ہیں۔’

انھوں نے وزیر اعظم عمران خان پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ‘وہ مسلسل اس کو سیاسی بیانیہ بنانے کے لیے استعمال کر رہے ہیں اور اس معاملے پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔’

عمران خان

پاکستان تحریک انصاف کی مشکل بظاہر یہ خدشہ ہے کہ نواز شریف کے ملک سے باہر جانے کی صورت میں وزیراعظم عمران خان کی طرف سے کڑے اور بلاامتیاز احتساب کے وعدے سے پسپائی کا تاثر ملے گا۔

دوسری طرف نواز شریف کے باہر جانے کی صورت میں ان کے مخالفین کو یہ مہم چلانے کا موقع ملے گا کہ انھوں نے تو ڈیل کر لی۔

سو اس صورتحال میں اہم سوال یہ ہے کہ نواز شریف کی بیرونِ ملک روانگی کے معاملے پر کیا دونوں سیاسی جماعتیں اپنے سیاسی بیانیے کے گرداب میں پھنس چکی ہیں۔

اس سلسلے میں سینیئر صحافی و تجزیہ کار محمد ضیاالدین نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’بالکل اس معاملے میں سیاست تو کی جا رہی ہے، جہاں تک نواز شریف کی صحت کا معاملہ ہے تو حکومت ان کی خراب صحت کا اعتراف کر چکی ہے لیکن انھیں بیرون ملک جانے کی اجازت دینے کے لیے شرائط عائد کرنے کا مطلب یہ ہی ہے کہ حکومت کوئی سیاسی کھیل رہی ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے بےچینی اور جلد بازی میں انڈیمنٹی بانڈ کی شرط رکھی ہے جس کا حکومت کو سیاسی طور پر نقصان ہو گا۔

’پاکستان تحریک انصاف کی حکومت اپنے حامیوں کو یہ تاثر دینے کی کوشش میں ہے کہ اس زر ضمانت یا انڈیمنٹی بانڈ جمع ہونے کا مطلب ہو گا کہ نواز شریف نے وہ پیسے واپس کر دیے جن کا عمران خان کہتے تھے ان سے لے کر رہیں گے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ جہاں تک شریف خاندان کا تعلق ہے تو وہ سمجھتے ہیں کہ جتنی بڑی رقم کے انڈیمنٹی بانڈ کا مطالبہ کیا گیا ہے یہ بھی انسانی ہمدردی نہیں ہے۔

سینیئر صحافی و تجزیہ کار عارف نظامی کا کہنا ہے کہ ’جہاں تک وزیر اعظم عمران خان کا تعلق ہے ان کا بیانیہ ہی یہ رہا ہے کہ میں ان کو نہیں چھوڑوں گا، این آر او نہیں دوں گا، ان کے اے سی تک اتار دوں گا۔’

ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان یہ سمجھتے ہیں کہ اگر انھوں نے نواز شریف کو بیرون ملک جانے کی غیر مشروط اجازت دے دی تو ان کا ووٹ بینک متاثر ہو گا اور ان کے حامی یہ سمجھیں گے کہ انھوں نے کوئی ڈیل کر لی یا اپنے موقف سے پیچھے ہٹ گئے ہیں۔

نواز اور شہباز شریف

شہباز شریف، نواز شریف کے علاج کو مشروط کرنے کے غیرمعمولی فیصلے کے بعد کی حکمتِ عملی پر سینیئر قیادت کو اعتماد میں لیں گے

عارف نظامی کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’جو سات ارب کے لگ بھگ رقم کے انڈیمنٹی بانڈ لینے کا حل نکالا گیا ہے اس پر یقیناً حکومت کے قانونی ماہرین نے بھی بتایا ہوگا کہ قانونی اعتبار سے ایسا نہیں ہو سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت چاہتی ہے کہ اس معاملے پر عدالت پر بوجھ ڈالا جائے اور وہ نواز شریف کو بیرون ملک جانے کی غیر مشروط اجازت دے دی تاکہ ان پر ذمہ داری نہ آئے۔

محمد ضیا الدین نے کہا کہ جہاں تک مسلم لیگ ن کے بیانے کی بات ہے تو ’نواز شریف کو باہر جانے کے لیے ان کے خاندان نے مجبور کیا ہوا ہے جبکہ وہ خود نہیں جانا چاہتے کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ اس وقت میں باہر جانا حکومت وقت کو سیاسی فائدہ دینا ہو گا۔

انھوں نے کہا کہ ’نواز شریف کو یہ علم ہے کہ حکومت یہ سیاسی چالاکی کیوں کر رہی ہے اور نواز شریف اس اقدام سے حکومت کو تھوڑے وقت کے لیے بھی سیاسی فائدہ نہیں دینا چاہتے۔‘

مزید پڑھیے

نواز شریف پھر سیاست کا محور!

کیا نواز شریف علاج کے لیے ہارلے سٹریٹ جائیں گے؟

ای سی ایل سے نام نکالنے پر قانون کے مطابق فیصلہ کریں: نیب

ڈاکٹر: ’نواز شریف کی حالت نازک ہے‘

ان کا کہنا تھا کہ ‘اس وقت اگر نواز شریف کسی شرط پر ملک سے باہر جاتے ہیں تو وہ سمجھتے ہیں کہ حکومت کو یہ ایک موقع مل جائے گا جہاں حکومت ان سے پیسے لے کر جانے کا دعویٰ کر سکتی ہے اس سے مسلم لیگ ن کی سیاست کو نقصان ہو گا۔

انھوں نے کہا کہ ’مسلم لیگ ن کا خاص ووٹر تو شاید نہ مانے لیکن غیرجانبدار ووٹر کو یہ تاثر ضرور ملے گا اور نواز شریف اگر پیسے دے کر جائیں گے تو ان کے ‘ووٹ کو عزت دو’ کے بیانیے کی نفی ہو گی۔‘

تاہم محمد ضیاالدین نے یہ بھی کہا کہ ’اگر بیمار نواز شریف ملک میں ہی رہے اور انھیں کچھ ہو گیا تو حکومت کے لیے یہ بہت خطرناک ہو گا۔‘

عمران خان

سینیئر صحافی و تجزیہ کار عارف نظامی کے مطابق سابق وزیراعظم کے ملک سے باہر جانے کا فیصلہ صرف نواز شریف، مریم نواز اور شہباز شریف ہی کریں گے تاہم نواز شریف کو مشروط طریقے سے جانا اپنے لیے ہتک عزت کا معاملہ لگتا ہے۔

ان کا کہنا تھا ‘جہاں عمران خان کو اس کا کریڈٹ ملنا تھا کہ انھوں نے نواز شریف کو باہر جانے کی اجازت خندہ پیشانی سے دی ہے وہاں انھوں نے سات ارب کی شرط رکھ کر نہ صرف اس کریڈٹ کو واپس لے لیا بلکہ ایک سیاسی موقع بھی گنوا دیا۔’

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کا رویہ اس معاملے میں انتہائی غیر سیاسی ہے۔

تجزیہ کار محمد ضیاالدین کا کہنا تھا کہ ’حکومت نے بار بار یہ کہہ کر کہ وہ این آر او نہیں دیں گے، کوئی ڈیل نہیں کریں گے، خود اپنے آپ کو ایک سیاسی کونے میں پھنسا لیا ہے اور ان حربوں سے نہ صرف خود کو یہ تسلی دینے کی کوشش کر رہی ہے کہ ہم جیت گئے ہیں بلکہ اپنے ووٹرز کو یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہے ہیں کہ جو ہم نے کہا تھا کر دکھایا۔‘

اس سوال پر کہ کیا یہ مسئلہ صرف ‘آپٹکس’ کا بن کر رہ گیا ہے اور کوئی خود کو ہارتا ہوا نہیں دیکھنا چاہتا، عارف نظامی کا کہنا تھا کہ ’عمران خان ہوں یا نواز شریف دونوں سیاست دان بھی ہیں اور اپنے اپنے دور کے حکمران بھی لہٰذا ان سے جڑے ہر قدم اور معاملے کو سیاست سے ہٹ کر نہیں دیکھا جا سکتا۔ یہ مسئلہ بلاشبہ سیاست ہے۔‘

تجزیہ کار ضیاالدین نے رائے دیتے ہوئے کہا ’اس معاملے میں وہ دونوں جماعتوں کا موازنہ نہیں کرنا چاہتے کیونکہ حکومت وقت کے پاس اس وقت تمام وسائل موجود ہیں، وہ جو کرنا چاہتے ہیں کر سکتے ہیں جبکہ حکومت عوام میں یہ تاثر بھی دینا چاہ رہی ہے کہ شریف خاندان کو نواز شریف کی صحت سے پیسے زیادہ عزیز ہیں۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp