غزہ میں جنگ بندی شروع ہونے کے گھنٹوں بعد فلسطین نے اسرائیل پر راکٹ داغ دیے


اسرائیل

فلسطین کے شدت پسندوں نے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جنگ بندی ہونے کے چند گھنٹوں بعد غزہ کی پٹی میں اسرائیل کی جانب 450 راکٹ داغے ہیں۔

اسرائیل اور فلسطین کے درمیان یہ جنگ بندی دو دنوں تک جاری رہنے والی شدید لڑائی کے بعد عمل میں آئی تھی۔

فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ جنگ بندی سے پہلے اسرائیل کی غزہ پر فضائی کارروائی سے ایک ہی خاندان کے آٹھ افراد ہلاک ہوئے۔

مقامی ذرائع کے مطابق حالیہ تشدد میں 32 فلسطینی ہلاک ہوئے۔ ان کے مطابق تشدد کا آغاز اسرائیل کی جانب سے ایک شدت پسند رہنماء کو ہلاک کیے جانے کے بعد ہوا۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ فلسطینی ہلاکتوں میں ’20 سے زیادہ جنگجو تھے۔ ’

یہ بھی پڑھیے

فلسطینی کمانڈر بہا ابوالعطا کی ہلاکت کے بعد کشیدگی

مقبوصہ غرب اردن سے متعلق اسرائیلی بیان کی مذمت

حزب اللہ کے اسرائیلی فوجی اڈے پر راکٹ حملے

فلسطینی پولیس چوکیوں پر خودکش حملے، تین ہلاک

غزہ خان یونس

دونوں جانب کے طبی ذرائع کے مطابق حالیہ تشدد سے درجنوں مزید فلسطینی اور اسرائیلی زخمی ہوئے۔

اسرائیل کی فوج کا کہنا ہے کہ فلسطین اسلامی جہاد (پی آئی جے) نامی عسکریت پسند گروپ نے اسرائیل پر 400 سے زیادہ راکٹ داغے جبکہ اسرائیل نے پی آئی جے کے اہداف پر فضائی حملے کیے۔

حالیہ تشدد کا آغاز منگل کی صبح اسرائیل کی جانب سے پی آئی جے کے اہم کمانڈر بہا ابوالعطا کو ہلاک کرنے کے بعد ہوا۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ کہ وہ غزہ سے داغے گئے بہت سے راکٹوں کا ذمہ دار تھے اور وہ ایک حملے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔

اسرائیل اور فلسطین کے درمیان دو دنوں کی لڑائی کا سب سے مہلک واقعہ بدھ کی رات اس وقت پیش آیا جب مرکزی غزہ کے میں ایک مکان پر اسرائیلی فضائی حملے میں ایک ہی خاندان کے آٹھ افراد ہلاک ہو گئے۔

غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق مرنے والے تمام افراد عام شہری تھے جن میں ایک خاتون اور بچہ بھی شامل تھا۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ فضائی کارروائی میں پی آئی جے کے کمانڈر ہلاک ہوئے جو اس کے مطابق راکٹ یونٹ کے سربراہ تھے۔

اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جنگ بندی کے آغاز کے بعد اقوام متحدہ کے مشرقِ وسطیٰ کے امن مندوب نکولے مالڈینوف نے کہا کہ اقوام متحدہ اور مصر دونوں نے ’غزہ میں اور اس کے آس پاس کے سب سے خطرناک اضافے کو جنگ کی طرف جانے سے روکنے کے لیے سخت محنت کی ہے۔‘

اس سے پہلے غزہ میں اسرائیلی فضائی حملے میں ایک فلسطینی اسلامی کمانڈر کی ہلاکت کے بعد اسرائیل اور فلسطینی جنگجوؤں کے درمیان سرحد پار تشدد شروع ہوا۔

اسرائیل ایئر ڈیفینس

بدھ کی رات اسرائیل کی جانب راکٹ داغے گئے جس کے بعد اسرائیلی طیاروں نے جوابی حملے کیے۔

غزہ کی وزارتِ صحت کا کہنا ہے اسرائیلی کارروائی میں 32 فلسطینی ہلاک ہوئے جن میں بچے بھی شامل تھے۔

دوسری جانب اسرائیل میں 63 زخمی افراد کا علاج کیا گیا۔

تازہ ترین صورتِ حال کیا ہے؟

پی آئی جے کے شدت پسندوں نے بدھ کو گرینج کے معیاری وقت کے مطابق 04:30 بجے اسرائیل پر راکٹ داغے جس سے جنوبی اور مرکزی اسرائیل میں ایئر ریڈ سائرن سنائی دیے۔

اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ منگل سے غزہ سے کم سے کم 360 راکٹ داغے گئے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے اس میں 90 فیصد میزائلوں کو روکا گیا۔

اسرائیل ڈیفنس فورسز (آئی ڈی ایف) کا کہنا ہے کہ اس نے بدھ کو پی آئی جے کے مزید اہداف پر بمباری کی جس میں خان یونس میں واقع ایک فوجی ہیڈ کوارٹر اور غزہ کی پٹی کے جنوب میں طویل فاصلے تک راکٹ تیار کرنے والی فیکٹری ہے۔

آئی ڈی ایف کا کہنا ہے کہ اس کارروائی میں ’20 دہشت گرد‘ ہلاک ہوئے جن میں زیادہ تر پی آئی جے سے ہیں۔

غزہ کی وزارتِ صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی فضائی کارروائی میں 32 افراد ہلاک ہوئے۔

اسرائیل

اس کے مطابق جمعرات کی صبح کی جانے والی اسرائیلی فضائی کارروائی میں ایک ہی خاندان کے چھ افراد ہلاک ہوئے۔

دوسری جانب پی آئی جے کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں اس کے فوجی ونگ القدس بریگیڈ کے ارکان شامل تھے۔ اس کے مطابق وسطی غزہ میں کی جانے والی ایک کارروائی میں فیلڈ کمانڈر خالد فراج ہلاک ہو گئے۔

ادھر اقوام متحدہ کے مشرقِ وسطیٰ کے امن مندوب نکولے مالڈینوف نے متنبہ کیا ہے کہ فریقین میں جاری تشدد ’بہت خطرناک‘ ہے۔

انھوں نے کہا ’آبادی کے مراکز کے خلاف راکٹوں اور مارٹروں کا اندھا دھند استعمال بالکل ناقابل قبول ہے اور اسے فوری طور پر رکنا چاہیے۔‘ ’عام شہریوں کے خلاف کسی بھی حملوں کا کوئی جواز نہیں ہو سکتا۔‘

بچوں کے حقوق کی عالمی تنظیم ‘سیو دی چلڈرن’ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’اسے بڑھتی ہوئی ہلاکتوں پر تشویش ہے۔ تنظیم نے فوری طور پر جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔

منگل کو کیا ہوا تھا؟

اسرائیل کی جانب سے منگل کی صبح غزہ کے مشرق میں ایک رہائشی عمارت پر جانے والی فضائی کارروائی میں پی آئی جے کے ایک سینئیر کمانڈر بہا ابوالعطا اور ان کی بیوی ہلاک ہو گئیں۔

شام کے سرکاری میڈیا کے مطابق اسی وقت شام میں کی جانے والی ایک اسرائیلی کارروائی میں ایران کے حمایت یافتہ گروپ کے ایک رہنما کے گھر کو نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں دو افراد ہلاک ہو گئے۔

ادھر اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو نے بہا ابوالعطا کو ’آرچ دہشت گرد‘ اور ’ٹکنگ بم‘ قرار دیتے ہوئے اسے ملک کے لیے بڑا خطرہ قرار دیا ہے۔

بہا ابوالعطا کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ غزہ سے حالیہ راکٹ داغنے کے پیچھے ان کا ہاتھ ہے جس میں 10 دن پہلے سدرٹ پر حملہ بھی شامل تھے

اسرائیل نے کہا ہے کہ غزہ میں شدت پسندوں نے ’سرخ لائن‘ عبور کی ہے اور 200 سے زیادہ راکٹ داغے ہیں۔

غزہ

فریقین کا موقف کیا ہے؟

پی آئی جے کے ترجمان نے حماس سے منسلک شہاب نیوز ایجنسی کو بتایا کہ یہ مناسب نہیں ہے کہ تشدد کے خاتمے کے لیے مصری کوششوں پر تبادلۂ خیال کیا جائے جب یہ گروپ بہا ابوالعطا کی موت کے خلاف ابھی تک مزاحمت کر رہا ہے۔

انھوں نے کہا جب ہم یہ عمل مکمل کرتے ہیں تو پرسکون تبادلۂ خیال کرنا ممکن ہوتا ہے۔

اسرائیلی وزیراعظم نے بدھ کو کابینہ کے خصوصی اجلاس سے پہلے پی آئی جے کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر اس نے راکٹ داغنے بند نہ کیے تو اسرائیل غزہ پر حملہ کرتا رہے گا۔

ان کا مزید کہنا تھا ’ان کے پاس ایک ہی راستہ ہے یا تو ان حملوں کو روکیں یا زیادہ سے زیادہ ضربیں برداشت کریں۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32505 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp