سرل المیڈا، مودی، اور پاکستان کی عالمی تنہائی


اطہر شہزاد

\"athar-shahzad\"تسلسل کے ساتھ یہ کہا جا رہا ہے کہ\” پاکستان عالمی تنہائی کا شکار ہے \”۔ عالمی تنہائی ایک بہت گہری اصطلاح ہے، ایک ہمہ جہت، ہمہ پہلو، اور ایک طویل مدت تک مسلسل جاری رہنے والی عالمی تنہائی کے بعد ہی اس کا اطلاق کسی بھی ملک پر ہوسکتا ہے۔ پاکستان خدانخواستہ ہرگز اس صورت حال سے دوچار نہیں ہے، نہ ہی اس کے کوئی امکانات ہیں، ہم کیوں عالمی تنہائی کا شکار ہوں گے؟ ہمارے مد مقابل بھارت کیوں عالمی تنہائی کا شکار نہیں ہوگا، جس کے ہاتھ لاکھوں مظلوم کشمیریوں کے خون سے رنگے ہیں؟ جو آزادی اظہار کے بنیادی حق کا قاتل ہے، جس نے کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی قراردادوں کو مسلسل نظر انداز کر رکھا ہے۔ بھارت کے موجودہ وزیر اعظم نے سابقہ مشرقی پاکستان میں اپنے جنگی جرائم کا خود برملا اعتراف کیا ہے، اور بھارت جو اقوام متحدہ کی زیر نگرانی پاک بھارت آبی معاہدوں کی مسلسل خلاف ورزی کرتے ہوئے کشمیر سے نکلنے والے دریاوں پر ناجائز ڈیمز تعمیر کئے جارہا ہے؟ ایک طویل فرد جرم ہے جو بھارت پر عائد ہوسکتی ہے، جسے سننے کے بعد خاموش عالمی ضمیر کے دروازوں پر زلزلہ برپا ہوسکتا ہے۔۔

بہت آسانی کے ساتھ پاکستان نہں، بلکہ خود بھارت کو عالمی تنہائی کے دلدل میں غرق کیا جاسکتا ہے، غاصبوں اور قاتلوں کو عالمی تنہائی کا شکار ہونا چاہئے، اور اس سے ڈرنا چاہئے۔

لیکن پاکستان کو یہ طعنے کون دے رہا ہے؟ سب سے پہلے نریندر مودی کو یہ غم ستا رہا تھا کہ پاکستان عالمی تنہائی کا شکار ہے۔۔۔۔ پھر اس کے بعد پاکستان کی لبرل لابی کو یہ فکر کھائے جا رہی ہے کہ پاکستان فلاں فلاں وجہ سے عالمی تنہائی کا شکار ہو رہا ہے۔ انگریزی اخبارات کے بعض نامعلوم صحافی، نریندر مودی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ سب ایک ہی لابی ہے۔ سرل المیڈا بھی ان میں سے ایک ہیں۔ جو دور کی کوڑی لائے ہیں۔ ان تمام افراد کے چہرے پہنچاننے کی ضرورت ہے، مودی، سرل المیڈا، یہ سب وہ لوگ ہیں جو پاکستان کو اس کی اخلاقی قوت کار سے محروم کرنے کی مہم پر لگے ہیں۔ پاکستان بہت مستحکم اخلاقی بنیادوں پر اپنے مظلوم کشمیری بھائیوں کی اخلاقی و سفارتی مدد کر رہا ہے، اور یہ جدوجہد اب اپنی منزل مقصود تک پہنچے کے قریب ہے۔ ہماری سیاسی قیادت کی ایک چھوٹی سی ناخن تدبیر، پاکستان نہں، خود بھارت کو عالمی تنہائی کا شکار بنا سکتی ہے۔۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments