’حجابی فیشن‘: لمبے اور ڈھیلے کپڑوں کی مقبولیت اب صرف مسلمانوں تک محدود نہیں


فرش کو چھوتے ڈریس، چوڑے چوڑے پاجامے اور اوور سائز جمپرز۔ ارے نہیں، ہم کرسمس کے لیے اپنی شاپنگ لسٹ نہیں گنوا رہے بلکہ موڈیسٹ یعنی سادگی پسند فیشن کی بات کر رہے ہیں۔

اور اگر آپ نے ابھی تک یہ اصطلاح نہیں سنی ہے تو ہم آپ کو بتاتے چلیں کہ یہ خود کو ڈھانپنے کا ایسا طریقہ ہے جو آج کل فیشن کا رجحان ہے۔

سادہ مگر فیشن کے مطابق کپڑے پہننا نوجوان مسلمان خواتین میں مقبول ہے لیکن یہ کسی ایک مذہب یا کسی ایک عقیدے تک محدود نہیں ہے۔

اور آج کل تو اس کا چرچا عام ہے۔

https://www.instagram.com/p/B2e4wB2gx9h/?utm_source=ig_embed

21 سالہ آشا محمد بلاگر اور ماڈل ہیں جو سادگی پسند فیشن کو فروغ دینے کے لیے کام کر رہی ہیں۔ ان کے انسٹاگرام پر 27 ہزار سے زائد فالوورز ہیں۔

بی بی سی کے ریڈیو 1 نیوزبیٹ سے بات کرتے ہوئے وہ کہتی ہیں ’سادگی پسند فیشن میں اب زیادہ سے زیادہ طبقے شامل ہو رہے ہیں۔‘

وہ کہتی ہیں کہ ’مجھے لگتا ہے کہ اب خواتین مردوں کے لیے پرکشش نظر آنے کے لیے نہیں بلکہ خود پرکشش محسوس کرنے کے لیے کپڑوں کا انتخاب کرتی ہیں۔‘

’اور شاید [یہ پرکشش کپڑے] اب پش اپ برا نہیں بلکہ ایک ٹو پیس سوٹ ہے۔‘

https://www.instagram.com/p/B4AmeDthv1t/?utm_source=ig_embed

فیشن بلاگر جوڈی میریٹ بیکر کہتی ہیں کہ سوشل میڈیا اور تبدیل ہوتے ہوئے رویوں کی وجہ سے لوگ فیشن کے نام پر خود کو ڈھانپنا پسند کر رہے ہیں۔

نیوزبیٹ سے بات کرتے ہوئے وہ کہتی ہیں کہ ’اور اسے اب بوڑھے لوگوں کے ملبوسات کے طور پر تصور نہیں کیا جاتا۔ انسٹاگرام پر فیشن انفلوئنسرز نے اسے ہر کسی کی دسترس میں اور زیادہ پسندیدہ بنا دیا ہے۔‘

سادگی پسند فیشن،

جوڈی میریٹ بیکر سادگی پسند فیشن کو ‘وقت کی قید سے آزاد، سٹائلش اور بڑے سائز کا، مگر پھر بھی دیدہ زیب’ قرار دیتی ہیں

اور صرف بلاگرز نے ہی تبدیلی محسوس نہیں کی ہے۔

فیشن سٹور جان لوئس کی تازہ ترین ریٹیل رپورٹ دکھاتی ہے کہ کس طرح خریدار اب ’لمبے اور کھلی فٹنگ والے کپڑوں‘ کو ’محدود کرنے والے اور چست کپڑوں پر ترجیح دے رہے ہیں۔‘

راوں سال اس سٹور میں گھٹنوں سے نیچے ڈھلکتے ڈریسز (جنھیں مِڈی ڈریس بھی کہا جاتا ہے) کی فروخت میں 152 فیصد اضافہ ہوا جبکہ ٹخنوں تک لمبائی والے پاجاموں کی فروخت میں 33 فیصد اضافہ ہوا۔

اور یہ رجحان صرف جان لوئس سٹور تک محدود نہیں، بلکہ دیگر ریٹیل سٹورز نے بھی سادگی پسند فیشن کی پذیرائی نوٹ کی ہے۔ مارکس اینڈ سپینسر اور ایسوس، دونوں ہی سٹورز پر سادگی پسند فیشن کی ایک وسیع رینج موجود ہے۔

آپ کو زارا سٹور کا وہ ڈریس یاد ہے جس نے انٹرنیٹ پر تہلکہ مچا دیا تھا؟ کئی بلاگرز کا کہنا ہے کہ اپنی لمبائی اور کھلے پن کی وجہ سے یہ بھی سادگی پسند فیشن کی ایک مثال ہے۔

آشا جو کہ مسلمان ہیں، مانتی ہیں کہ ’سادگی پسند فیشن ہر کسی کے لیے مختلف ہوتا ہے۔‘

’میں نے مختصر سکرٹس پہنی ہیں جنھیں شاید کچھ لوگ پُروقار نہ تصور کرتے ہوں، مگر میں نے اسے مختلف انداز میں پہنا، نیچے ڈھیلے پاجامے پہن کر۔‘

وہ کہتی ہیں کہ ’سادگی پسند فیشن صرف مسلمان ہونے تک محدود نہیں ہے۔ یہ اب ایک مذہب تک محدود نہیں ہے۔ یہ ایک نیا ٹرینڈ ہے۔‘

https://www.instagram.com/p/Bx-irs2AWgn/?utm_source=ig_embed

جوڈی سادگی پسند فیشن کو ‘وقت کی قید سے آزاد، سٹائلش اور بڑے سائز کا، مگر پھر بھی دیدہ زیب’ قرار دیتی ہیں۔

وہ کہتی ہیں کہ ’سردیاں اس کے لیے سال کا بہترین موسم ہے۔ آپ سکرٹس اور ڈریس پہن کر بھی خود کو گرم رکھ سکتی ہیں اور نسوانیت محسوس کر سکتی ہیں۔‘

جوڈی کہتی ہیں کہ گرمیوں کے مختصر لباسوں کے برعکس سادگی پسند فیشن کی مقبولیت کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اسے ہر موسم میں زیبِ تن کیا جا سکتا ہے۔

’جب سخت گرمیاں ہوں اور مجھے خود کو ٹھنڈا اور ڈھیلا ڈھالا رکھنا ہو تو میں مِڈی ڈریس پہن سکتی ہوں۔ اور پھر میں اسے خزاں اور سردیوں میں دوبارہ پہنوں گی مگر جمپر اور ٹائٹس کے ساتھ۔‘

’میں پراعتماد اور اس سے بھی زیادہ یہ کہ آرامدہ محسوس کرتی ہوں۔ میں جانتی ہوں کہ میں چاہے کتنا بھی کھا لوں، آپ کو میری توند نظر نہیں آئے گی۔‘

https://www.instagram.com/p/B3SMj94BErk/?utm_source=ig_embed

اور اب یہ اتنا مقبول ہوچکا ہے کہ ایک برطانوی ماڈل ایجنسی کے پاس ایسی مخصوص ماڈلز ہیں جو صرف سادگی پسند فیشن پہنتی ہیں۔

اُمہ ماڈلز نامی کمپنی چلانے والی شامی حمودہ سمجھتی ہیں کہ 2020 وہ سال ہوگا جب سادگی پسند فیشن مرکزی دھارے کا حصہ بن جائے گا۔

انھوں نے ایک سال قبل صرف چار کلائنٹس کے ساتھ کام شروع کیا تھا مگر اب ان کی کمپنی 60 سے زائد کلائنٹس کی نمائندگی کرتی ہے۔

وہ کہتی ہیں کہ ’آپ لوگوں کو ہر روز سادگی اپناتے ہوئے دیکھتے ہیں مگر میڈیا میں اسے جگہ نہیں ملتی۔ مجھے امید ہے کہ یہ عام ہوجائے گا۔‘

نیوزبیٹ سے بات کرتے ہوئے شامی کہتی ہیں کہ ’سادگی پسند فیشن کئی سالوں سے پہنا جا رہا ہے۔‘

وہ بتاتی ہیں کہ ’اگر ہم 1950 کی دہائی کے برطانیہ کو دیکھیں تو سادگی پسند فیشن ہی رواج تھا۔ تمام کپڑوں کی لمبائی (ہیم لائن) گھٹنوں سے کہیں نیچے تک ہوتی اور آستینیں طویل ہوا کرتیں۔‘

سادگی پسند فیشن،

لمبے کپڑے 1950 کی دہائی میں فیشن ایبل تصور کیے جاتے تھے

مگر ہم میں کچھ کو بھلے ہی مِڈی اور میکسی ڈریس پسند ہوں، پھر بھی مختصر تصور کیے جانے والے کپڑوں کو فروغ دینے والے آن لائن سٹورز کی کمی نہیں ہے۔

جوڈی سمجھتی ہیں کہ سٹائلز میں یہ فرق نیا نہیں ہے۔

’میرا خیال ہے کہ فیشن اب زیادہ قابلِ رسائی ہے اور دکانوں میں اب مختلف رجحانات کے کپڑوں کی ایک وسیع رینج ہے۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32549 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp