انڈیا کی بنارس ہندو یونیورسٹی کے ہندو طلبہ کا مسلمان پروفیسر فیروز خان کی تقرری پر احتجاج


انڈیا کی بنارس ہندو یونیورسٹی کے ہندو طلبہ شعبۂ سنسسکرت میں ایک مسلمان پروفیسر فیروز خان کی تقرری کے خلاف گذشتہ ایک ہفتے سے دھرنے پر بیٹھے ہیں۔ ان طلبہ کا کہنا ہے کہ ایک مسلمان ہندوؤں کو ہندو مذہب کی تعلیم نہیں دے سکتا ہے۔

وہ پروفیسر فیروز کی تقرری منسوخ کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ وائس چانسلر نے پروفیسر فیروز کی تقرری کا دفاع کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پرفیسر فیروز تمام امیدواروں میں سب سے قابل پروفیسر ہیں اور مذہب کے نام پر ان کے ساتھ تفریق نہیں برتی جا سکتی ہے۔

ایک ریسرچ سکالر شبھم تیواری کا کہنا ہے کہ ایک مسلمان ہندوؤں کو دھرم اور سنسکرت کی تعلیم نہیں دے سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

انڈیا کی یونیورسٹیوں میں سوچ پر پابندی

آخر یہ جے این یو کیا بلا ہے؟

جے این یو میں’ اسلامی دہشتگردی’ کے کورس پر تنازع

علی گڑھ یونیورسٹی میں اب بھی جناح کی تصویر کیوں؟

’کسی کی تقرری ہوتی ہے تو وہ 65 برس تک یہاں پڑھائے گا۔ 65 برس میں نہ جانے کتنے طلبہ یہاں سے فارغ ہوں گے۔ نہ جانے کتنے بچوں کا مستقبل اس سے تباہ ہو گا۔ ہم اس تقرری کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں، جب تک انھیں ہٹایا نہیں جاتا تب تک ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔‘

طلبہ ان کی تقرری منسوخ کرانے کے لیے یگیہ یعنی خصوصی پوجا کر رہے ہیں۔ وہ کالج میں نصب ایک کتبے میں ہندو یونیورسٹی کے بانی کے ایک قول کا حوالہ بھی دے رہے ہیں جس میں لکھا ہوا ہے کہ سنسکرت کالج میں غیر ہندو مذہب کے کسی شخص کو یہاں پڑھنے اور تعلیم دینے کی اجازت نہیں ہو گی۔

ایک طالب علم پنیت مشرا نے کہا ‘ کالج میں نصب کتبے میں واضح طور پر لکھا ہوا ہے کہ صرف ہندو یعنی سناتن، آریہ سماجی، جین اور بودھ یہاں پڑھ سکتے ہیں۔ اس میں لکھا ہوا کہ غیر ہندوؤں کا یہاں داخلہ بھی ممنوع ہے۔ تو پھر مسلم پروفیسر کیسے یہاں آ سکتے ہیں؟‘

فیروز خان کا تعلق راجستھان سے ہے۔ انھوں نے سنسکرت میں پی ایچ ڈی کیا ہے۔

یونیورسٹی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ وہ سبھی امیدواروں میں سب سے بہتر تھے۔ یونیورسٹی کا یہ بھی کہنا ہے کہ ضابطے کے مطابق مذہب کی بنیاد پر کسی سے تفریق نہیں برتی جا سکتی۔

یونیورسٹی کے پراکٹر ڈاکٹر رام نارائین دیویدی نے بتایا کہ پروفیسر فیروز خان کی تقرری ‘پوری طرح مسلمہ ضابطوں کے تحت کی گئی ہے۔ طلبہ یہاں ہنگامہ کر رہے ہیں۔ وہ یہ سمجھ نہیں رہے ہیں کہ ان کا انتخاب ضابطے کے تحت ہوا ہے۔ طلبہ کو سمجھانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔‘

پروفیسر خان اس سے قبل جے پور کے ایک سنسکرت ادارے میں پڑھاتے تھے۔ وہ سنسکرت کے ایک بہترین سکالر ہیں۔ انھیں کئی ایوارڈ بھی مل چکے ہیں۔ وہ یونیورسٹی میں اپنا عہدہ سنبھالنے کے لیے بنارس پہنچ چکے ہیں تاہم انھوں نے ابھی تک سنسکرت کالج جوائن نہیں کیا ہے۔

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے انھوں نے امید ظاہر کی طلبہ ان کی تقری کے خلاف احتجاج ترک کر دیں گے اور انھیں یہاں پڑھانے کا موقع دیا جائے گا۔

بنارس ہندو یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے فیروز خان کی تقری کا دفاع کیا ہے۔ انھوں نے طلبہ سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنا احتجاج ختم کر دیں لیکن طلبہ کا کہنا ہے کو جب تک پروفیسر فیروز کی تقرری کو منسوخ نہیں جاتا ان کا احتجاج جای رہے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32493 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp