کراچی کی ”ک“ سے کچی


مجھے آج بھی اپنے بچپن کا زمانہ یاد ہے کہ جب ہم لوڈو اور کیرم کھیلتے تھے تو ہمارے چھوٹے بہن بھائی آجاتے تھے کہ ہمیں بھی کھیلنا ہے۔ اب وہ چھوٹے ہوتے تھے ان کی ضد کے آگے ہار مان جاتے تھے اور پھر ان کو بھی شامل کرلیتے تھے۔ لیکن ہم بڑے آنکھوں ہی آنکھوں میں یہ بات طے کرلیتے تھے کہ ان کی ”ک۔ “ سے ”کچی“ ہے۔ ک سے کچی مطلب ان کی تمام باریاں گیم کا حصہ نہیں ہے بلکہ یہ ڈمی کے طور پر کھیل رہے ہیں اور ان کی کوئی باری گیم پر اثر انداز نہیں ہوں گی۔

اسی دوران ہمیں پانی پینا ہو یا کوئی دوسرا کام ہو ہم اس چھوٹے سے کراتے تھے اور ہم انہماک سے گیم کھیلتے رہتے تھے اور ساتھ اگر کچھ کھا رہے ہوتے تھے تو اس چھوٹے کو بھی کچھ دے دیتے تھے کہ اس کی زبان بند رہے۔ ہاں البتہ اگروہ بہت زیادہ چراند کرتے تو اپنی باریاں دے دیتے تھے تاکہ زیادہ چوں و چرا نہ کریں اور گیم میں دخل اندازی نہ کریں۔ یہ گھر کے چھوٹے تو ہوتے پر کام بڑوں والے ہی کرتے تھے۔ وقت گزر گیا، ہم بڑے ہوئے اور ک سے کچی والے تمام کھیل ختم ہوگئے۔ لیکن جب شہر کراچی میں نکلے اور شہر کے حالات دیکھے تو یہ بات سمجھ میں آئی کہ ایک گیم اب تک جاری ہے جس میں ک سے کچی بھی ہے۔ اس گیم میں جس کی ک سے کچی ہے وہ ہے اپنا، بلکہ اپنا نہیں سب کا کراچی۔

ک اور کراچی کا بڑا گہرا تعلق ہے۔ جیسے ک سے کراچی، ک سے کچرا، ک سے کچی، ک سے کانٹے، ک سے کیچڑ، ک سے کالا، ک سے کتا، ک سے کُنڈا، ک سے کینہ، ک سے کربناک، ک سے کسک، ک سے کھسک۔ اس کے علاوہ بھی بہت سے ایسا الفاظ ہے جو اس مقام پر لکھنا چاہتا ہوں لیکن اخلاقی حدود کو بھی مدنظر رکھنا ہے باقی آپ سمجھدار ہیں۔ اب کراچی کی بات ہو رہی ہے تو بہت سے سوالات ک سے بھی بنتے ہیں جیسے کب سے؟ کب تک؟ کون؟ کب تک؟ کیو ں کیوں؟ ارے صبر اس کو مکمل جملوں میں لکھوں تو زیادہ بہتر سمجھ آئے گا۔ جیسے ارے یہ روڈ کب سے ٹوٹی ہے؟ ارے پانی کب آئے گا؟ یہ بجلی کب تک آئیں گی؟ یہ کچرا کون اٹھائے گا؟ یہ ملبہ کب تک اٹھے گا؟ دیکھا۔ ”ک“ اور کراچی کا کتنا گہرا بندھن ہے۔

ویسے اگر کراچی کی تباہی کو ذرا مختلف زاویے سے دیکھیں تو اس تباہی میں ایک الگ ہی جدت نظر آئیں گی جیسے سوچنے والے نے بڑے ہی کوئی مختلف انداز میں اور بڑی ہی بدصورتی سے کام لگایا ہے، حیران کیوں ہوتے ہیں آپ؟ چلئے سمجھاتے ہیں آپ کو، کراچی شہر میں بیک وقت آپ درجنوں سڑکوں کے نظارے کرسکتے ہیں۔ جیسے ٹوٹی ہوئی سڑک، پہاڑ ( ٹیلوں والی ) جیسی سڑک، گندے پانی والی سڑک، کچرے والی سڑک، صحرا ( دھول مٹی) والی سڑک، کالے پانی ( سیوریج ) والی سڑک، تالاب ( ٹوٹی پائپ لائن ) والی سڑک، کھلے مین ہول والی سڑک، تھڑی ڈی ( سرپرائیز گڈے ) سڑک، نامکمل سڑک اور اسی طرح کی بے شمار سڑکیں ہیں جس نے کراچی شہر کو خوب نحوست بخشی ہوئی ہے اور اس نحوست کے پیچھے صاحب اقتدار احباب کی بے حسی شامل ہے۔

اس طرح اب سے کچھ دن پہلے جو بارشوں نے کراچی کو دھویا تھا اس کا دھونا ایسا تھا کہ وہ اس شہر کو مزید گندا کرگیا اور اس میں قطعی بارش کا کوئی قصور نہیں تھا بلکہ پاپیوں کا ہاتھ تھا۔ بارش ہوجانے کے کئی دن بعد بھی ایسے ایسے مناظر دیکھے جن کی نظیر اس کرہ ارض پر ملنا ناممکن تھی۔ جس طرح کراچی کے سڑکوں کی کرنچی اقسام تھی اسی طرح اس شہر کی سڑکوں میں عجیب قسم کا جادو ہے اور بارش ہونے کے بعد پانی کی شکل جادو کی وجہ سے تبدیل ہوجاتی ہے۔

اب دیکھئے کلفٹن کراچی باغ ابن قاسم سے متصل روڈ پر سبز رنگ کا پانی جمع تھا جس کو عام زبان میں کائی والا پانی بھی کہہ سکتے ہیں اور اتنا خوبصورت منظر نصیب ہو رہا ہے جتنا شمالی علاقہ جات کے ہرے بھرے سر سبر باغات کا نہیں ہوتا۔ ایک اور۔ ”منظر سیاہ۔ “ نورانی گراونڈ سے مزیدار فوڈز کی طرف جانے والے روڈ پر دیکھا کہ جب اس سڑک پر بلیک واٹر کا ”بو دار چشمہ“ جاری دیکھا جہاں گٹر سے بے شرمی و بے حیائی کے ساتھ غلاظت لشکاروں کے ساتھ باہر برآمد ہو رہی تھی۔ اسی طرح کے بے شمار و بے نظیر نظارے شہر بھر میں چار سو پھیلے ہیں۔ آپ ان نظاروں کو ڈھونڈیں یا نہ ڈھونڈیں وہ آپ کو ضرور ڈھونڈ لیں گے۔

ک سے کراچی اور ک سے کچرا۔ برا نہ مانئے یہ میری جملے بازی نہیں ہے یہ کراچی کی قسمت کہانی ہے۔ کراچی میں شاید ہی کوئی ایسی روڈ باقی ہو جہاں کچرا نہ ہو۔ کچراچی کراچی کی ہر سڑک پر کسی نہ کسی شکل میں کچرا موجود تو ہوتا ہی ہے اور بالفرض اگر وہاں کچرا کچرے کی شکل میں نہ ہو تو سمجھ لیجیے یہان کچرا بشری شکل میں آس پاس ہی موجود ہے اور یہ بشری کچرا اصلی کچرے سے زیادہ طاقتور ہے تبھی اصلی کچرا اس کچرے سے دور ہے۔ لیکن کچرا تو بہرحال کچرا ہی ہوتا ہے اب شکل کچھ بھی ہو۔ کچراچی یعنی کراچی الگ ہی اور مختلف قسم کا شہر ہے یہاں پروڈکٹ کوئی بھی ہو آپشنز بے شمار ہوتے ہیں۔ جیسے کراچی کی سڑکیں ہوں، بارش کے بعد کے مناظر ہوں، حشرات الارض کی اقسام ہوں، یا پھر کچرے کی اشکال۔ بہرحال کراچی میں ہرقسم کا کچرا دستیاب ہوتا ہے بس آپ ڈھونڈنے والے بنئے کچرا آپ کے قدم بوسی کرے گا۔

کراچی پاکستان کا سب سے بڑا شہرہے۔ اس کی مثال اس بڑے بیٹے کی سی ہے جس کا باپ مرچکا ہے اور گھر کی تمام ذمہ داریاں اس کے سر آ چکی ہے۔ وہ چھوٹے بھائی کی تعلیم ہو یا پھر چھوٹی بہن شادی، اماں کی بیماری کے دواؤں سے لے کر گھر کے راشن، بجلی کے خرچے تک سب اس کو ہی پورے کرنے ہوتے ہیں۔ لیکن اس دوران بڑے بھائی کی کوئی پرواہ نہیں کرتا، کسی کو اس کے پرانے جوتے نظر نہیں آتے اور نہ کسی کو اس کی بڑھی شیو نظر آتی ہے ہاں البتہ کسی کوکوئی ضرورت ہو تو بڑے بھائی کے پاس آجاتے ہیں اور بڑا بھائی تو ویسے ہی دل کھول کر بیٹھا ہے۔ یہ کراچی کی سادہ سی کہانی ہے۔ بلکہ یہ صرف کہانی نہیں ہے یہ واقعہ ہے جو روزانہ وقوع پذیر ہوتا ہے لیکن کوئی نہیں جو اس کہانی کو سن کر آنسو بہائے اور اس واقعے کو دیکھ کر قدم اٹھائے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).