کیا خوشی کے لیے گھر کا بڑا ہونا ضروری ہے؟


گھر کے اندر پول

کیا آپ کو بھی لگتا ہے کہ گھر والوں کی خوشی کے لیے گھر کا بڑا ہونا بہتر ہے؟ یہ بھی تو ہو سکتا ہے کہ اس خیال میں سب سے اہم کردار اس بات کا ہو کہ آپ اس جگہ کے بارے میں سوچتے کیسے ہیں۔

گھر کا سائز بے شک زندگی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ گھر آخر ایک ایسی جگہ ہے جہاں گھر والے ایک دوسرے کے ساتھ وقت گزارتے ہیں۔ چار دیواری کا ماحول ہمارے ایک دوسرے سے تعلقات میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

گھر کے اندر کی جگہ کس طرح استعمال ہوتی ہے، کہاں کیا سامان رکھا ہے اور کھلی جگہ کا استعمال کس طرح ہو رہا ہے، ان باتوں سے یہ بھی طے ہوتا ہے کہ گھر میں رہنے والے گھر کے کس حصے میں ایک دوسرے کے ساتھ کس طرح رابطے میں آتے ہیں۔

رواں برس امریکہ کی بریگھیم ینگ یونیورسٹی میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق ہم اپنے گھر کے بارے میں جتنا اچھا محسوس کریں گے، گھر والوں کے ساتھ ہمارے تعلقات بھی اتنے ہی اچھے ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیے

خوش رہنے کے پانچ طریقے

ڈینگی کے خاتمے کے لیے گھر گھر مہم

کچرے سے چاندی گھر

انٹیریئر ڈیزائنر کارلی تھورنوک نے بچوں والے 164 خاندانوں پر ایک تحقیق کی جن کا تعلق امریکہ کے مختلف گھروں سے تھا۔ ان میں سے چند گھروں میں فی شخص کے لیے 100 مربع میٹر سے بھی کم جگہ تھی۔

اس تحقیق میں چار برسوں تک اس بات پر غور کیا گیا کہ گھر کا ماحول اس میں رہنے والوں کی زندگی سے متعلق چار بنیادی عناصر کو کس طرح متاثر کر رہا ہے۔ یہ چار عناصر رد عمل کی صلاحیت، جذبات کا اظہار، قبولیت کا جذبہ اور فیصلہ کرنے کی صلاحیت ہیں۔

گھر

اس تحقیق میں والدین اور بچوں سے چند سوالات کے جواب بھی مانگے گئے۔ ان سے پوچھا گیا کہ وہ اپنے گھر کے بارے میں ان جملوں سے کتنا متفق ہیں: ‘مجھے گھر میں بھیڑ کا احساس ہوتا ہے’ یا یہ جملہ کہ ‘گھر والوں کو لگتا ہے کہ وہ جیسے ہیں ٹھیک ہیں۔’

محققین نے گھر والوں کے جوابات کو گھروں کے سائز، آمدنی، کمروں کی تعداد اور اس میں رہنے والوں کی تعداد کے اعتبار سے پرکھا۔

انھیں معلوم ہوا کہ گھر میں فی شخص کے زیر استعمال زیادہ جگہ کا تعلق خوشحال خاندانوں سے تو ہے، لیکن جس بات نے انھیں حیران کر دیا وہ یہ کہ گھر میں گنجائش کے بارے میں گھر کے افراد کیسا محسوس کرتے ہیں، اس کا اثر براہ راست ان کے آپس میں تعلقات پر پڑتا ہے۔

اپنے گھر کے بارے میں ہمارے خیالات بہت کم عمری میں بن جاتے ہیں۔ گھروں کے بارے میں ہماری کیا رائے ہے یا ہمیں کس طرح کے گھر پسند آتے ہیں، اس کا تعلق بھی ہمارے ان گھروں سے ہوتا ہے جن میں ہم بڑے ہوئے ہوتے ہیں۔

ڈیزائن سائیکالوجسٹ ڈاکٹر ٹوبی اسرائیل کا خیال ہے کہ ماحول کے بارے میں ہر شخص کی اپنی ایک ذاتی سوانح حیات ہوتی ہے جو جگہوں کے بارے میں ہماری ذاتی تاریخ بتاتی ہے۔ حالانکہ بیشتر وقت گزرنے کے ساتھ ان مقامات سے ہمارا تعلق کوئی نئی شکل اختیار کر لیتا ہے، ختم ہو جاتا ہے یا دوبارہ قائم ہو جاتا ہے۔

اپارٹمینٹ بلڈنگ میں گر

ہمارے موجودہ گھروں کا ان گھروں سے موازنہ جہاں ہم بڑے ہوئے ہیں، ہمارے ذاتی تجربات کے بارے میں بہت کچھ بتا سکتا ہے۔

ڈاکٹر ٹوبی نے بتایا کہ ’کئی بار لوگ اپنے بچپن جیسے گھر کے نقشے والے گھروں میں رہنا پسند کرتے ہیں، جبکہ کئی بار وہ بالکل مختلف گھر پسند کرتے ہیں۔‘

ان سب باتوں کا تعلق آپ کے ماضی کے تجربات سے ہوتا ہے۔ ان سے پتا چلتا ہے کہ آپ ان تجربات کو بدلنا چاہتے ہیں یا محفوظ رکھنا چاہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

رحم دل لوگ زیادہ عرصہ کیوں جیتے ہیں؟

اٹلی میں ’ایک یورو کا مکان‘ آپ کا بھی ہو سکتا ہے

مصنوعی ذہانت خودکشی کو روکنے میں مددگار

ڈاکٹر ٹوبی نے ایک ایسے خاندان کا ذکر کیا جس میں بیوی کا تعلق نیو جرسی کے ایک ایسے گھر سے تھا جو ایک مصروف سڑک کے پاس تھا۔ آس پاس بچوں والے دوسرے خاندان بھی رہتے تھے۔ تاہم ان کے شوہر کا تعلق یونان میں پہاڑیوں سے گھرے ایک گاؤں سے تھا جہاں مچھلی پکڑنے کا کاروبار تھا۔

ڈاکٹر ٹوبی نے بتایا کہ ’مرد کو ایسے گھر کی خواہش تھی جس کے ارد گرد بہت ساری زمین اور خوبصورتی ہو۔ انھیں اس بات کی فکر نہیں تھی کہ وہ شہر سے یا لوگوں سے کتنا دور ہو جائیں گے۔ جبکہ خاتون کو ایسا گھر چاہیے تھا جہاں بہت سارے ہمسائے ہوں اور ان کے بچوں کے ساتھ کھیلنے کے لیے دوسرے بچے ہوں۔ یعنی ان دونوں کی پسند میں زمین آسمان کا فرق تھا۔‘

لیکن نفسیات سے متعلق چند سوالات کی بنیاد پر ان کے ماضی کے بارے میں پتا چلنے کے بعد دونوں کو گھر کے بارے میں ایک دوسرے کے نظریات کا اندازہ ہوا اور وہ دونوں مل کر ایک فیصلہ کر سکے۔

ان دونوں کو ماحول سے محبت تھی اس لیے انھوں نے بعد میں درختوں سے گھرا ہوا گھر پسند کیا اور یہ ایک ترقی یافتہ علاقے کا حصہ بھی تھا جہاں سے محلے تک آسانی سے رسائی ہوسکتی تھی۔ اور کیونکہ گھر ان دونوں کی ضروریات کو پورا کر سکتا تھا، اس لیے اس بات کا زیادہ امکان تھا کہ وہ اس میں خوشی خوشی رہ سکتے تھے۔

گھر

وہ لوگ جو کسی کے ساتھ فلیٹ شیئر کرتے ہیں، وہ گھر کو اپنی مرضی سے نہیں رکھ سکتے۔ لیکن پھر بھی آپ کو ان کے کمرے دیکھ کر ان کی پسند کا اندازہ ہو جائے گا۔ یہ اس بات پر مبنی ہے کہ آپ اپنے کمرے کو سکون کی جگہ بنانا چاہتے ہیں یا ایسی جگہ جہاں مزا آئے۔

اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کا گھر ایسا ہو جہاں رہنے والوں کے ایک دوسرے کے ساتھ اچھے تعلقات ہوں، اور یہ حاصل کرنے کے لیے آپ بڑا گھر لینے کے بارے میں سوچ رہے ہوں تو یہ آسان کام نہیں ہے۔

لیکن انٹیریئر ڈیزائنر کارلی تھورنوک کا خیال ہے کہ گھر میں بہتری کے لیے تبدیلی لانا ہمیشہ ممکمن ہوتا ہے۔

یاد رکھنے والی سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہ کبھی نہ بھولیں کہ توقعات غیر معمولی نہ ہوں۔ پھر گھر چاہے ایک الماری جتنا ہی کیوں نہ ہو، تبدیلی ممکن ہے۔

تھورنوک نے بتایا کہ ‘شہروں کے بڑھنے کے ساتھ گھروں کے سائز چھوٹے ہوتے جا رہے ہیں۔ ایسے میں تخلیقی ہونا بہت ضروری ہے۔ چھوٹی سی جگہ کو بھی اپنی ضرورت کے مطابق ڈھالا جا سکتا ہے۔

مثال کے طور پر اگر جگہ چھوٹی لگتی ہے تو آپ اس میں آئینوں اور لائٹوں کے ذریعے کشادگی کا احساس پیدا کر سکتے ہیں۔

گھر

ڈیزائن سائیکالوجسٹ ڈاکٹر ٹوبی اسرائیل ایک اور مشورہ دیتے ہیں کہ گھر والے ایک دوسرے کی پسند کا خیال رکھیں۔ آپ اپنے گھر کے کسی حصے میں گھر کے ہر فرد سے کہیے کہ وہ اپنی پسند کے رنگ کے ذریعے یہ بتائیں کہ ان کے مطابق ذاتی کمرے اور ساتھ بیٹھنے والے ڈرائنگ روم کیسے ہونے چاہیں۔ گھر کو مختلف زاویوں سے دیکھ کر آپ کو یہ سمجھنے میں آسانی ہوگی کہ مسئلہ کہاں ہے اور سب کی خوشی کے لیے کہاں تبدیلی کی ضرورت ہے۔

تھورنوک کے مطابق خاص بات یہ ہے کہ خوشحالی کے لیے گھر میں تبدیلی کرنے کا مطلب یہ بھی ہے کہ آپ اس دائرے میں رہنے والوں کے آپس کے تعلقات بہتر کرنے پر بھی غور کر رہے ہیں۔

گھر کسی فلیٹ میٹ کے ساتھ رہنے والی بٹی ہوئی جگہ ہو یا کسی خاندان کی رہائشگاہ ہو ،گھر کو ڈیزائن کرنے میں دوسروں کی ضروریات کا خیال رکھنا خوشحالی کی کنجی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32291 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp