کشمیر میں ایران، ترکی اور ملائیشیا کے ٹی وی چینلز پر پابندی کیوں؟


چینلز

انڈیا کی وزارت اطلاعات و نشریات نے انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں کیبل آپریٹروں سے کہا کہ وہ پاکستان، ترکی، ملائیشیا اور ایران کے چینلز کو وادی میں نشر نہ کریں۔

سینیئر انفارمیشن آفیسر وکرم سہائے نے اتوار کو سری نگر میں محکمہ اطلاعات کے دفتر میں کیبل آپریٹرز کے ساتھ میٹنگ کی۔

کیبل آپریٹروں کے مطابق سرکاری اہلکاروں نے کیبل ٹیلی ویژن نیٹ ورک (ریگولیشن) ایکٹ 1995 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ امن و امان برقرار رکھنے کے لیے اس حکم پر عمل کرنا ضروری ہے۔

خیال رہے کہ ترکی اور ملائیشیا نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنا موقف واضح کرتے ہوئے انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کیے جانے پر اعتراض ظاہر کیا تھا، جس کے بعد انڈیا سے ان ممالک کے ساتھ رشتوں میں تلخی کے آثار بھی نظر آئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

کشمیر: ملائیشیا، انڈیا میں بڑھتی کشیدگی

انڈیا کا سچا دوست ایران ہے یا سعودی عرب؟

کشمیر میں بی بی سی کے نمائندے ریاض مسرور نے بتایا کہ پانچ اگست کو انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے سے پہلے ہی وہاں پاکستانی ٹی وی چینلوں کی نشریات پر پابندی تھی۔

ریاض مسرور کے مطابق پاکستان کے نیوز چینل تو پوری طرح بند ہیں البتہ کہیں کہیں سیٹلائٹ سے پاکستان کے اے آر وائی نیٹ ورک کا لائف سٹائل چینل دیکھا جا سکتا ہے۔ ویسے اس علاقے میں پاکستانی نیوز چینل کو سیٹلائٹ کے ذریعے بھی نہیں دیکھا جا سکتا ہے۔

وزارت اطلاعات و نشریات کے جوائنٹ سکریٹری وکرم سہائے نے کیبل آپریٹروں سے کہا کہ جو لوگ مسلم ممالک، خاص طور پر ایران، ترکی اور ملائیشیا کے چینلز نشر کر رہے ہیں وہ قانون کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔

سہائے نے کہا کہ ملائیشیا کا کوئی بھی چینل نشر نہیں ہونا چاہیے۔

ہمارے نمائندے نے بتایا کہ ایران کا سحر ٹی وی ایک مذہبی چینل ہے اور وہ وادی میں مسلمانوں میں مقبول ہے، جبکہ انگریزی میں ان کا پریس ٹی وی مقبول ہے۔

کشمیر میں ترک ٹی وی چینل ٹی آر ٹی بھی دیکھا جاتا ہے۔

ایرانی صدر روحانی اور ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان

کیبل آپریٹروں نے بتایا کہ انھیں یہ بھی ہدایت دی گئی ہے کہ وہ سعودی عرب کے العربیہ چینل کو نشر نہ کریں۔

اس کے علاوہ وزارت اطلاعات و نشریات کے عہدیداروں نے اس کے متعلق بھی معلومات طلب کی ہیں کہ وادی کا سب سے مشہور ٹی وی شو کون سا ہے۔

خیال رہے کہ وادی میں پانچ اگست سے موصلات پر پابندیاں ہیں۔ پہلے تو فون سروسز بھی منقطع تھیں لیکن پہلے لینڈ لائن بحال کی گئی اور پھر موبائل پوسٹ پیڈ سروس بحال کر دی گئی ہے لیکن تا حال انٹرنیٹ پر پابندی عائد ہے۔ اس لیے لوگ انٹرنیٹ پر بھی دنیا کی خبروں سے بے خبر ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32554 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp