اعصام الحق کا احتجاج: پاکستان اور بھارت کے درمیان ڈیوس کپ کا مقابلہ پاکستان سے باہر ہوا تو وہ حصہ نہیں لیں گے


اعصام

پاکستانی ٹینس کھلاڑی اعصام الحق نے کہا ہے کہ اگر پاکستان اور بھارت کے درمیان ڈیوس کپ ٹینس مقابلہ پاکستان سے کہیں اور منتقل کیا گیا تو وہ احتجاجاً اس میں حصہ نہیں لیں گے۔

یہ مقابلہ اس سال ستمبر میں اسلام آباد میں منعقد ہونا تھا جسے نومبر تک ملتوی کر دیا گیا تھا لیکن اس ماہ کے پہلے ہفتے میں انٹرنیشنل ٹینس فیڈریشن نے یہ مقابلہ پاکستان سے باہر منتقل کرنے کا فیصلہ کیا تھا جس پر پاکستان ٹینس فیڈریشن نے اس فیصلے کے خلاف اپیل کی تھی۔

انٹرنیشنل ٹینس فیڈریشن (آئی ٹی ایف) اور انٹرنیشنل انڈیپنڈنٹ ٹریبونل (آئی آئی ٹی) پیر کو یہ فیصلہ کرنے والے ہیں کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ڈیوس کپ مقابلہ کہاں ہو گا۔

یہ بھی پڑھیے

انڈیا کی ٹینس ٹیم 55 برس بعد پاکستان آئے گی

’لاہوری ہوں اس لیے لاہور قلندرز کی حمایت کروں گا`

انڈیا کی ٹینس ٹیم 55 برس بعد پاکستان آئے گی

اعصام الحق نے پیر کو پاکستان ٹینس فیڈریشن کے صدر سلیم سیف اللہ کو بھیجے گئے خط میں لکھا ہے کہ ’یہ جان کر بہت دکھ ہوا ہے کہ انٹرنیشنل ٹینس فیڈریشن مبینہ طور پر بھارت کے دباؤ میں آ کر مسلسل اس بات پر اصرار کر رہی ہے کہ ڈیوس کپ کا مقابلہ پاکستان سے باہر منعقد ہو۔‘

انھوں نے مزید لکھا کہ ’یہ سراسر نا انصافی ہے لہٰذا انھوں نے فیصلہ کیا ہے کہ اگر یہ مقابلہ پاکستان سے باہر ہوا تو وہ بطور احتجاج اس میں حصہ نہیں لیں گے۔‘

بعد ازاں اعصام الحق نے بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’اگر ڈیوس کپ کا یہ مقابلہ کسی دوسرے ملک منتقل ہوتا ہے تو یہ فیصلہ جانبداری پر مبنی ہو گا۔ پاکستان کے ساتھ نامناسب سلوک روا رکھا جارہا ہے۔‘

اعصام

یہ سراسر نا انصافی ہے لہٰذا انھوں نے فیصلہ کیا ہے کہ اگر یہ مقابلہ پاکستان سے باہر ہوا تو وہ بطور احتجاج اس میں حصہ نہیں لیں گے

اعصام الحق کا کہنا تھا کہ بھارتی ٹینس ٹیم کا پاکستان نہ آنا ان کی سمجھ سے باہر ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’کرتارپور راہداری سے روزانہ بڑی تعداد میں بھارتی آرہے ہیں، بھارتی ٹینس فیڈریشن کس بنیاد پر یہ کہتی ہے کہ پاکستان میں سکیورٹی کا مسئلہ ہے۔‘

اعصام الحق نے کہا کہ سری لنکا کی کرکٹ ٹیم ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی کھیل کر گئی ہے اور اب وہ آئندہ ماہ دوبارہ ٹیسٹ سیریز کھیلنے آنے والی ہے جبکہ بنگلہ دیش کی خواتین کرکٹ ٹیم نے بھی پاکستان کا دورہ کیا ہے اور پشاور میں نیشنل گیمز کا انعقاد خوش اسلوبی سے ہوا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا ’سب سے اہم بات برطانوی شہزادے اور شہزادی کا پاکستان کا دورہ ہے جس نے دنیا بھر میں یہ پیغام دیا ہے کہ پاکستان میں سکیورٹی کا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔‘

اعصام

‘کرتارپور راہداری سے روزانہ بڑی تعداد میں بھارتی آرہے ہیں، بھارتی ٹینس فیڈریشن کس بنیاد پر یہ کہتی ہے کہ پاکستان میں سکیورٹی کا مسئلہ ہے’

اعصام الحق کا کہنا ہے کہ انھیں پاکستان کی نمائندگی پر فخر ہے لیکن ان کا ڈیوس کپ نہ کھیلنے کا فیصلہ انٹرنیشنل ٹینس فیڈریشن کو یہ بتانے کے لیے ہے کہ وہ غلط کر رہی ہے۔

اعصام الحق کا کہنا ہے کہ ماضی میں وہ بھارتی کھلاڑی کے ساتھ کھیلے تو ان پر کافی اعتراض کیا گیا اور جب وہ اسرائیلی کھلاڑی کے ساتھ کھیلے تو پورا ملک ان کے خلاف اٹھ کھڑا ہوا تھا لیکن وہ سمجھتے ہیں کہ انھوں نے کوئی غلط کام نہیں کیا۔

انھوں نے کہا کہ ’کھیل کو سیاست اور مذہب سے الگ رکھا جائے اور اب بھی وہ یہی سمجھتے ہیں۔’

اعصام الحق نے کہا کہ ’وہ کھیلیں یا نہیں کھیلیں لیکن اس مقابلے کا پاکستان سے باہر منعقد ہونا پاکستان کی شکست ہو گی اور اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم بھارت کی طاقت کو تسلیم کر رہے ہیں۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32496 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp