یوگینڈا سے دس لاکھ کونڈوم اٹھا لیے گئے
معروف خیراتی ادارے میری سٹوپس نے اعلان کیا ہے کہ یوگینڈا میں تقسیم کیے گئے دس لاکھ سے زیادہ کونڈومز کو واپس لیا جا رہا ہے کیونکہ ان کے استعمال کے متعلق تشویش پائی جاتی ہے۔
یوگینڈا کی نیشنل ڈرگ اتھارٹی (این ڈی اے) کا کہنا ہے کہ انڈیا میں بننے والے کونڈومز کے لائف گارڈ برانڈ پر کیے گئے ٹیسٹ سے معلوم ہوا ہے کہ ان میں سے کچھ میں سوراخ ہیں اور ان کے پھٹنے کا بھی خدشہ رہتا ہے۔
میری سٹوپس 25 سے زیادہ ممالک میں مانع حمل اشیا اور خاندانی منصوبہ کی سروسز مہیا کرتی ہے۔
اقوامِ متحدہ کے مطابق یوگینڈا میں چھ فیصد کے نزدیک افراد ایچ آئی وی کا شکار ہیں۔
یہ بھی پڑھیئے
یوگینڈا کی فوج کی جانب سے ’تحفظ‘ کونڈوم متعارف
انڈیا میں اب اچاری کونڈوم، سوشل میڈیا پر تنقید
وہ ملک جہاں اسقاط حمل کی شرح پیدائش سے بھی زیادہ
ایک اور تحقیق کے مطابق ملک میں صرف 11 فیصد افراد ’پلینڈ پریگننسی‘ یعنی منصوبہ بندی کے تحت بچے پیدا کرتے ہیں۔
میری سٹوپس ہر ماہ تقریباً 15 سے 20 لاکھ کے درمیان کونڈومز یوگینڈا میں فراہم کرتی ہے۔
ادارے نے بی بی سی کو دیے گئے ایک بیان میں بتایا کہ ’ہم تصدیق کرتے ہیں کہ یہ پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ ہمارے کنٹری پروگرامز میں سے ایک نے اس طرح اپنی اشیا کو واپس لیا ہو۔‘
ان کو اس وقت واپس لیا گیا جب 30 اکتوبر کو این ڈی اے نے خیراتی ادارے کو لکھا کہ لائف گارڈ کونڈومز کی دو کھیپیں کوالٹی ٹیسٹ میں پوری نہیں اتر سکیں ہیں۔
میری سٹوپس نے کہا ہے کہ وہ این ڈی اے کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے کہ فوری طور پر یہ پتہ چلایا جا سکے کہ کھیپوں کے ساتھ کیا ہوا ہے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ ہمارے مال کا اعلیٰ معیار قائم رہے۔
ادارے نے کہا کہ ’ہم اس کی تصدیق کرتے ہیں کہ جو دو کھیپیں ہم واپس بلا رہے ہیں ان میں تقریباً 335000 کونڈومز کے ڈبے ہیں، جو کہ دس لاکھ سے کچھ زیادہ کونڈوم بنتے ہیں۔ ہم نے ان میں سے آدھے سے زیادہ کو حاصل کر لیا ہے۔
- جمیلہ علم الہدیٰ: مشکل وقت میں شوہر کے ہمراہ ’گھریلو اخراجات اٹھانے والی‘ ایرانی صدر کی اہلیہ کون ہیں؟ - 23/04/2024
- ’مایوس‘ والدہ کی چیٹ روم میں اپیل جس نے اُن کی پانچ سالہ بیٹی کی جان بچائی - 23/04/2024
- مبینہ امریکی دباؤ یا عقلمندانہ فیصلہ: صدر ابراہیم رئیسی کے دورہ پاکستان کے دوران ’ایران، پاکستان گیس پائپ لائن‘ منصوبے کا تذکرہ کیوں نہیں ہوا؟ - 23/04/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).