مردوں کا عالمی دن: ’اصل مرد وہ ہوتا ہے، جس کو درد ہوتا ہے‘


لڑکے

’ہمارے خاندان میں مرد بہت کم روتے ہیں اور کبھی سب کے سامنے رونا پڑ جائے تو ان سے امید کی جاتی ہے کہ وہ خود کو جلدی ٹھیک کرلیں۔‘

’میں اس وقت 40 برس کا ہوں اور اب جا کر ذہنی امراض پر بات کرسکتا ہوں۔ مجھے حال ہی میں پتا چلا کہ مجھے ڈپریشن ہے۔ہمارے گھر میں ایک لڑکا ہو کر یہ بات کرنا معیوب سمجھا جاتا ہے۔ مجھے کہا گیا کہ اگر لڑکی ہوتی تو مان بھی لیتے۔‘

یہ کہنا ہے اسلام آباد کے رہائشی گلریز احمد کا جو پیشے کے لحاظ سے بینکر ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

’ایک چوتھائی مردوں کا ریپ کا اقرار‘

کیا عورت کا مرد کے ساتھ جبری سیکس کرنا ریپ ہے؟

’سارے مرد ایک جیسے نہیں ہوتے؟‘

کئی بار دوست احباب یا خاندان میں بات چیت کے دوران اگر ذہنی امراض یا جذبات یا دل ٹوٹنے کے بارے میں کوئی بات ہوتی ہے، تو اکثر لڑکوں کو یہ سننے کو ملتا ہے کہ ’مرد بنو۔‘

بات یہاں نہیں رُک جاتی۔ جنسی زیادتی کے مقدمات میں جب لڑکے سامنے آ کر بات کرتے ہیں تو ان میں سے زیادہ تر اس وجہ سے سامنے نہیں آ پاتے کیونکہ ان کو کہا جاتا ہے ’لڑکوں کا ریپ تھوڑی ہوتا ہے۔‘

دنیا بھر میں 19 نومبر مردوں کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔اس حوالے سے انڈین اداکار ایوشمان کھرانا نے حال ہی میں تین منٹ کی ویڈیو میں مرد ہونے کے گرد بات کرتے ہوئے کہا ’اصل مرد وہ ہوتا ہے، جس کو درد ہوتا ہے۔‘

ایوشمان کی کہی ہوئی یہ لائن انڈین اداکار امیتابھ بچن کی سنہ 1985 میں ریلیز ہونے والی مشہور فلم ’مرد‘ میں کہے ہوئے ان کے ایک ڈائیلاگ پر مبنی ہے۔

لڑکے

جہاں ایوشمان کھرانا نے اپنی بات ویڈیو کے ذریعے یہ بات کی وہیں آج پاکستان میں بیشتر لڑکیوں کے ساتھ ساتھ لڑکے بھی اپنے ساتھ ہونے والے امتیازی رویوں پر برملا بات کرنا شروع ہو گئے ہیں۔

اس سے پہلے مردوں سے متعلق چھوٹی چھوٹی باتوں کو مرد ہونے یا نہ ہونے کے زمرے میں دیکھا جاتا تھا۔ جس کے نتیجے میں عام طور پر یہ خیال کیا جاتا ہے کہ اگر مردوں کو درپیش ذہنی اور جذباتی مسائل پر بات کی جانے لگے تو خواتین کو درپیش آدھے سے زیادہ مسائل حل ہوجائیں گے۔

اس بارے میں بی بی سی نے کچھ لوگوں سے بات کر کے یہ جاننے کی کوشش کی کہ ان کے لیے مردانگی کا مطلب کیا ہے؟

اس بارے میں سیّد فیضان رضا رضوی نے کہا کہ ان کو بچپن سے کہا جاتا تھا کہ اداس مت ہو تم مرد ہو۔

’اس کے نتیجے میں آپ یہ ساری باتیں اپنے اندر رکھے رہتے ہو۔ جس کے نتیجے میں یہ ایک دن پھٹ کر غصے کی شکل میں باہر نکلتا ہے جو کہ ٹھیک نہیں ہے۔‘

فیضان پیشے کے لحاظ سے ڈیزائن ریسرچر ہیں۔ یہ کام گھروں کے ڈیزائن سے منسلک ہے۔ فیضان کے مطابق ان کو اس کام سے اپنے جذبات کا اظہار کرنے کا موقع ملتا ہے۔

’یہ کام ایسا ہے جس میں تحمل کے ساتھ غریب طبقوں سے بات چیت کرنے کی اور ان کی بات آگے پہنچانے کی ضرورت ہے۔ میرے تحمل سے سننے کو ’لڑکیوں والی عادت‘ کہا جاتا ہے حالانکہ یہ میرے کام میں بہت کارآمد ثابت ہوئی ہے۔‘

فیضان کو ان کی شاپنگ کرنے کی عادت اور اپنے لیے بناؤ سنگھار کی مصنوعات خریدنے کی وجہ سے تنگ کیا جاتا ہے۔

’مجھے کہا جاتا ہے کہ یہ لڑکیوں والی عادتیں ہیں۔ میں نے اپنی پڑھائی کے آخری سال میں ہی سوچ لیا تھا کہ مجھے ایسے دوست بنانے ہیں جن کے ساتھ میں کُھل کر بات کرسکوں، اپنی مرضی کے کام کرسکوں۔ اس لیے آج بھی میرے دوستوں کی فہرست میں سب سے زیادہ لڑکیاں ہیں۔ جن کی وجہ سے میں بہت سی باتیں با آسانی کرسکتا ہوں۔‘

لڑکیوں کے ساتھ دوستی ہو یا لڑکیوں کا روپ دھار کر اداکاری، آج بھی دونوں باتوں کو کچھ حد تک معیوب سمجھا جاتا ہے۔

محمد معز عرف شمائلہ بھٹی ایک طرف تو مزاحیہ اداکاری کرتے ہیں لیکن اس کے ساتھ ہی ان سے ایک ’پیسے کمانے‘ والے کام کی امید بھی رکھی جاتی ہے۔

محمد معز کا اپنا بنایا ہوا کردار شمائلہ بھٹی انٹرنیٹ پر بہت مقبول ہوا۔ اس کردار کا بنیادی مقصد سنیپ چیٹ کے فلٹر لگا کر اپنے رشتے کے حوالے سے بات کرنے سے شروع ہوا تھا۔

کچھ ہی عرصے میں یہ کردار اتنا مقبول ہوا کہ اس کردار کو نبھانے والے اداکار محمد معز کے بارے میں لوگوں نے مزید جاننے کی تگ و دو شروع کی۔

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ جس طرح عورتوں کے اوپر زنانہ طور طریقے اپنانے کا سانچہ ڈھایا جاتا ہے ویسے ہی مردوں کے ساتھ بھی یہی کیا جاتا ہے۔

’اس بارے میں سب سے پہلی امید یہ کی جاتی ہے کہ اچھا مرد وہ ہے جو اپنے گھر کی معاشی ضروریات پوری کرسکے۔ اس کے وجہ سے مردوں کے درمیان خود کو دوسرے سے بہتر ثابت کرنے کی دور شروع ہوجاتی ہے۔‘

انھوں نے کہا ’مرد ایک دوسرے کو اس بات پر پرکھتے ہیں کہ کس کے پاس نئے ماڈل کی گاڑی ہے، مہنگی گھڑی ہے، جس سے نا صرف مردوں کی ایک دوسرے کے ساتھ دوستی متاثر ہوتی ہے بلکہ ان کی ذہنی صحت کو بھی متاثر کرتی ہے۔‘

انھوں نے اپنی بات ختم کرتے ہوئے کہا ’کیونکہ ہمارے پاس مردانگی کا ایک سانچہ موجود ہوتا ہے تو صرف یہ مسئلہ نہیں ہے کہ مرد اپنی بات بیان نہیں کرسکتے۔ بلکہ وہ اس لیے نہیں کرپاتے کیونکہ اس سے معاشرے اس ہر لعن طعن کرتے ہوئے کہتا ہے کہ یہ ایک ناکام مرد ہے۔ رو رہا ہے۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32298 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp