شام میں جنگ: تیل کی آمدن سے کسے فائدہ پہنچ رہا ہے؟


امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ جب امریکی فوج شام میں موجود ہے اس وقت تک شام کے تیل کے کنوؤں سے حاصل ہونے والی ماہانہ کروڑوں ڈالرز کی آمدنی کا امریکہ کو فائدہ ہو۔

شام کے صدر بشارالاسد نے اس کے جواب میں امریکہ پر شام کا ’تیل چرانے‘ کا الزام عائد کیا ہے، جبکہ شام کے اتحادی روس نے اس امریکی اعلان کو ایک ’بین الاقوامی لوٹ مار‘ قرار دیا ہے۔

لہٰذا یہ جانتے ہیں کہ اس وقت شام کے تیل کی پیداوار کس کے کنٹرول میں ہے اور اس کا کسے فائدہ پہنچ رہا ہے۔

بڑی طاقتوں میں کنٹرول کے لیے مقابلہ

امریکہ نے اکتوبر میں شمالی شام سے اپنی فوج کے انخلا کا اعلان کیا تھا تاہم اس کے بعد انھوں نے کہا ہے کہ تقریباً 500 فوجیوں کو ملک میں رکھا جائے گا تاکہ وہ کردش فورسز کے ساتھ مل کر تیل کی پیداوار کی تنصیبات کی حفاظت کر سکیں۔ اس وقت اس تیل کا سب سے زیادہ فائدہ کردوں کو ہو رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

اقوام متحدہ کو ایران میں درجنوں ہلاکتوں کا خدشہ

ایران: 53 ارب بیرل تیل کے نئے ذخائر دریافت

’مشرقِ وسطیٰ میں ایران کا بڑھتا ہوا اثر و رسوخ‘

سعودی تنصیبات پر حملے: کیا خطے میں کشیدگی بڑھ سکتی ہے؟

امریکی وزیرِ دفاع مارک ایسپر کا کہنا ہے کہ امریکی فوجی تیل کی تنصیات کو نہ صرف نام نہاد دولتِ اسلامیہ سے بچائیں گے بلکہ شامی اور روسی حکومتی افواج سے بھی ان کا دفاع کریں گے۔

ادھر شامی اور روسی فورسز ان تنصیاب پر نظریں جمائے ہوئی ہیں اور ان پر واپس قبضہ کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔

2018 میں ماسکو میں دونوں ممالک کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا تھا جس میں روس کو شام کے آیل اینڈ گیش سیکٹر کی تعمیرِ نو کے حقوق دیے گئے تھے۔

اس تناظر میں امریکی افواج جن تنصیبات کی حفاظت کر رہی ہیں ان میں صدر ٹرمپ نے اپنی دلچسپی لا اظہار کر دیا ہے۔

شام تیل کے کنویں ترکی کی سرحد

کرد میلیشیا امریکی فوجیوں کے ساتھ مل کر شمالی شام میں تیل کی تنصیبات کی حفاظت کر رہی ہے۔

شام کی تیل کی پیداوار کتنی ہے؟

شام کی حکومت کی آمدن میں تیل اور گیس سے حاصل ہونے والی دولت کا ایک اہم کردار ہے اگرچہ شام کے پاس تیل کے ذخائر مشرق وسطیٰ کے دیگر ممالک کی نسبت کافی کم ہیں۔

سنہ 2018 تک کے تخمینوں کے لحاظ سے شام کے پاس ڈھائی ارب بیرلز کے تیل کے ذخائر تھے۔ جبکہ سعودی عرب کے ذخائر 297 ارب بیرلز ہیں ایران کے 155 ارب بیرلز ہیں اور عراق کے 147 ارب بیرلز ہیں۔

شام کے تیل کے ذخائر مشرقی حصے دیرالزور کے شوبے میں ہیں جو کے عراقی سرحد کے قریب اور شمال مشرق میں حساکہ کے قریب واقع ہے۔

لیکن شام کی تیل کی پیداوار سنہ 2011 سے شروع ہونے والی خانہ جنگی کے بعد سے ڈھہ گئی ہے۔

برٹش پیٹرولیم سٹیٹسکل ریوی آف دی ورلڈ فار 2019 کے مطابق، سنہ 2008 میں شام تقریباً چار لاکھ روزانہ بیرل تیل پیدا کرتا تھا۔

سنہ 2011 میں تیل کی پیداوار گر کر ساڑھے تین لاکھ بیرل ہوگئی، جو سنہ 2018 میں صرف 24 ہزار بیرل تھی، یعنی 90 فیصد کی کمی۔

دمشق کا تیل کی پیداور پر کنٹرول ختم ہو چکا ہے

بشارالاسد کی دمشق کی حکومت شمالی شام میں واقع تیل کے کنوؤں پر اپنا کنٹرول مکمل طور پر کھو چکی ہے اور ان کنوؤں پر ان کے مخالفین اور اس کے بعد میں جب خانہ جنگی مزید بڑھی تو ان پر دولت اسلامیہ کے جنگجوؤں کا قبضہ ہوگیا تھا۔

سنہ 2014 میں شام کے مشرقی علاقوں میں واقع تیل کے کنوؤں پر دلوت اسلامیہ کا قبضہ ہو چکا تھا جن میں دیرالزور صوبہ میں واقع تیل کا سب سے ْرا کنواں بھی شامل تھا۔

امریکی محکمہِ دفاع کے مطابق سنہ 2015 میں دولت اسلامیہ کی آمدن کا ذریعہ تیل ہو گیا تھا جو اس وقت تیل کی فروخت سے چار کروڑ ڈالر ہر ماہ کما رہی تھی۔

لیکن سنہ 2017 میں امکریکی حمایت یافتہ سیرین ڈیموکریٹک فورس اور کردوں کی فورس نے دولت اسلامیہ کو شکست دے کر ان کنوؤں پر قبضہ کرلیا۔

شام کے تیل کے کنوؤں کو اس وقت کانقصان پہنچا تھا جب امریکہ نے انھیں دولت اسلامیہ کے قبضے سے چھڑانے کے لیے اس خطے میں سخت بمباری کی تھی تاکہ دولت اسلامیہ کی آمدن کے سلسلے کو منقطع کیا جا سکے۔

دولت اسلامیہ کے جنگجوؤوں نے بھی بچی کھچی تیل کی تنصیبات کو تباہ کردی جب انھوں نے دیکھا کہ اب یہ کنویں ان کے ہاتھ سے نکل کر کردوں کے پاس جا رہے ہیں۔

Map of Syria showing oil and gas fields

کردوں کو ابھی تک ان کنوؤں سے فائدہ پہنچ رہا ہے

کردوں کی زیر قیادت سیرین ڈیموکریٹک فورسز نے شامل مشرقی علاقے میں دولت اسلامیہ کو شکست دے کر دریائے فرات کے قریبی علاقوں میں تیل کے کنوؤں پر سنہ 2017 میں کنٹرول کرنا شروع کیا۔

اس کے بعد کردو ں نے ان کنوؤں سے تیل نکالنے کے لیے ان کی کچھ مرمت کی ہے اور کچھ میں سے پیداوار کا کسی حد تک بحال ہو گیا ہے۔

امریکہ کے نائب وزیر دفاع جوناتھن ہوفمین نے حال ہی میں کہا تھا کہ ’ان کنوؤں کی آمدن امریکہ نہیں لے جا رہا ہے، بلکہ یہ سیرین ڈیموکریٹک فورسز کے پاس جارہی ہے۔‘

مڈل ایسٹ انسٹیٹیوٹ کے سینئیر فیلو چاسرلز لسٹر کے مطابق، ’سیرین ڈیموکریٹک فورسز اور اس کے اتحادی قبائل اس خط میں تیل کی آمدن اور گیس کی پیداوار کا 70 فیصد حصہ حاصل کر رہے ہیں۔‘

وہ کہتے ہیں کہ ’اگرچہ تیل کی ساری تنصیبات اپنی صلاحت سے بہت سطح پر استعمال ہورہی ہیں تاہم یہ سیرین ڈیموکریٹک فورسز کی آمدن کا سب سے بڑا ذریعہ ہیں۔‘

شمالی شام میں ترک کارروائیوں کی وجہ سے کرد فورسز نے کافی خطے پر سے کنٹرول کھویا ہے تاہم دریائے فرات کے مشرق میں واقع بیشتر تیل کی تنصیبات سیرین ڈیموکریٹک فورسز کے پاس ہیں۔

oil field in Syria's northerneastern Hasakeh province

ادھر صدر اسد اپنے آئل فیلڈز تک رسائی کے لیے بےتاب ہیں کیونکہ اس کے بغیر انھیں بہت زیادہ مقدار میں تیل درامد کرنا پڑتا ہے۔

مگر امریکی اور یورپی پابندیوں کی وجہ سے ایسا کرنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔

شام کو اس وقت تیل فراہم کرنے والا ایک اہم ملک ایران ہے مگر امریکہ کی جانب سے کسی بھی ملک یا کمپنی کے شام کے ساتھ تجارت کرنے پر بھی پابندیوں کی وجہ سے ایرانی رسد بھی محدود ہوتی جا رہی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32549 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp