حساس معلومات کی حفاظت: پاکستان میں سرکاری ملازمین کے لیے واٹس ایپ کی متبادل ایپ متعارف کرانے پر غور


واٹس ایپ

پاکستان میں سرکاری ملازمین کے لیے واٹس ایپ کی متبادل ایک نئی ایپ متعارف کرانے کی تجویز زیر غور ہے جس کے بعد سرکاری ملازمین کو واٹس ایپ کے ذریعے رابطوں یا حساس معلومات شیئر کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

پاکستان کے قومی انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر شباہت علی شاہ نے تصدیق کی ہے کہ یہ تجویز زیرِ غور ہے اور جلد ہی اس پر فیصلہ ہو جائے گا جبکہ اس ضمن میں بعض کمپنیوں سے بات چیت بھی جاری ہے۔ انھوں نے کہا کہ نئی ایپ کی تیاری دو سے تین ماہ میں مکمل ہو جائے گی۔

اس سے قبل قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اجلاس میں آئی ٹی بورڈ کے حکام نے بتایا کہ سوشل میڈیا پر جعلی خبروں کی روک تھام کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں اور پاکستان میں وائرل ہونے والی خبروں کی تصدیق کے لیے باقاعدہ نظام وضع کرنے پر بھی کام ہو رہا ہے۔

حکام نے بتایا کہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پرخبروں کی تصدیق کے لیے اتھارٹی بنانے کی تجویز حکومت کو پیش کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

جعلی خبروں سے کیسے نمٹا جائے؟

انڈیا: واٹس ایپ افواہوں نے دو جانیں اور لے لیں

واٹس ایپ پر میسجز فارورڈ کرنے کی حد میں کمی

آئی ٹی بورڈ کے حکام نے کمیٹی کو یہ تجویز بھی دی کہ سرکاری اہلکاروں پر سوشل میڈیا کے ذریعے جزو وقتی بزنس کرنے پر بھی پابندی ہو گی جبکہ مستقبل میں سرکاری اداروں میں فیس بک، یوٹیوب اور یو ایس بی کے استعمال پر پابندی کی تجویز بھی زیرِ غور ہے۔

سوشل میڈیا

آئی ٹی بورڈ حکام کا کہنا تھا کہ سرکاری ملازمین کے لیے دفاتر میں واٹس ایپ طرز کی سروس متعارف کرائی جائے گی جس کا سرور گورنمنٹ آف پاکستان کے زیرِ کنٹرول ہو گا۔

آئی ٹی حکام نے یہ بھی بتایا کہ سرکاری ملازمین محکمانہ دستاویز اپنے ذاتی واٹس ایپ پر شیئر نہیں کر سکیں گے جب کہ واٹس ایپ کی ہی طرز پر اس کے متبادل وائس میسج، ویڈیو اور دستاویزات بھیجے جا سکیں گے۔

شباہت علی شاہ نے مزید بتایا کہ آئی ٹی سے متعلقہ اداروں اور حکومت میں اس امر پر گہری تشویش ہے کہ واٹس ایپ سمیت سماجی رابطوں کی دیگر ایپس سے اہلکاروں کے درمیان اہم اور حساس سرکاری دستاویزات شیئر ہونے سے وہ غیر محفوظ ہو جاتی ہیں۔

’ہم کسی کے فون کے استعمال پر پابندی نہیں لگا رہے بلکہ ہم پہلے تمام سرکاری اہلکاروں کو یہ سمجھائیں گے کہ ڈیٹا ان ایپس پر کس قدر غیر محفوظ ہے۔ ہمارے نوے فیصد افسران اور اہلکاروں کی اس اہم ترین معاملے سے آگاہی نہ ہونے کے برابر ہے۔‘

خیال رہے کہ پاکستان میں گذشتہ ایک سال سے یہ بحث جاری ہے کہ حکومت روایتی اور سوشل میڈیا کو سینسر کرنے پر کام کر رہی ہیں۔ تاہم شباہت علی کہتے ہیں کہ اس تجویز کا مثبت جواب جلد ہی ملے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp