چوہدری شوگر ملز کیس کی سماعت: نواز شریف کی لندن روانگی کے بعد مریم نواز بھی خاموش


سابق وزیراعظم نواز شریف کی علاج کے لیے بیرون ملک روانگی کے بعد ان کی بیٹی مریم نواز جمعے کو چوہدری شوگر ملز کیس میں پہلی مرتبہ احتساب عدالت لاہور میں پیش ہوئیں۔تاہم اس بار مریم نواز کی پیشی کے موقع پر ماضی کی نسبت ارکان اسمبلی اور مسلم لیگی رہنماؤں کی تعداد میں واضح فرق نظر آیا اور گنے چنے رہنما اور قانون ساز ہی احتساب عدالت پہنچے۔

مریم نواز اپنے شوہر کیپٹن ریٹائرڈ صفدر اور مسلم لیگ ن کے رہنما سینیٹر پرویز رشید کے ساتھ جوڈیشل کمپلیکس پہنچیں اور احتساب عدالت میں پیش ہوئیں۔

سماعت کے بعد مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز خلافِ معمول میڈیا سے گفتگو کرنے کے لیے بھی مائل نظر نہیں آئیں اور صحافیوں سے گفتگو کیے بغیر ہی عدالت سے رخصت ہو گئیں۔

شاید اس کی ایک وجہ احتساب عدالت کے احاطے میں موجود اہلکاروں کی جانب سے میگافون کا استعمال تھا جس کی وجہ سے مچنے والے شور کے باعث صحافی مریم نواز سے گفتگو نہ کر سکے۔

یہ بھی پڑھیے

کیا نواز شریف کے ساتھ ان کا مزاحمتی بیانیہ بھی چلا گیا؟

شریف برادران ملک سے باہر تو ن لیگ کی کمان کس کے پاس؟

کیا نواز شریف کی روانگی سے پی ٹی آئی کا ووٹر مایوس ہے؟

اس سے پہلے ہونے والی تمام پیشیوں پر مسلم لیگ ن کے ارکان اسمبلی اور رہنماوں کی کثیر تعداد احتساب عدالت میں موجود ہوتی تھی لیکن اس بار تو وہاں موجود وکلا کی تعداد میں بھی کمی دیکھنے میں آئی۔

مریم نواز کی پیشی پر ان کے قریبی رشتہ دار اور رکن صوبائی اسمبلی بلال یاسین، رکن قومی اسمبلی علی پرویز، ان کی والدہ شائستہ پرویز، سابق صدر رفیق تارڑ کی بہو اور سابق وزیر سائرہ افضل تارڑ بھی موجود تھے۔ ان کے علاوہ عظمی بخاری، ثانیہ عاشق، حنا بٹ اور عطا تارڑ بھی احتساب عدالت پہنچے۔

مسلم لیگ ن کے وکلا فورم لاہور کے صدر رفاقت ڈوگر نے تعداد میں کمی کا جواز پیش کرتے ہوئے کہا کہ احتساب عدالت آنے والے بیشتر افراد کا خیال تھا کہ مریم نواز جمعہ کو احتساب عدالت میں پیش نہیں ہوں گی اور اسی وجہ سے عدالت میں ان کے حامیوں کی تعداد کم نظر آئی۔

رفاقت ڈوگر کے مطابق مریم نواز نے وکلا سے مختصر گفتگو میں بتایا کہ وہ والد کی صحت کی وجہ سے پریشان ہیں اور اُن کی میڈیکل رپورٹس کا انتظار کر رہی ہیں۔

مریم نواز کو حاضری سے استثنیٰ

جمعہ کو پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور کی احتساب عدالت نے کے وکیل امجد پرویز کی درخواست منظور کر کے مریم نواز کو نیب کے ریفرنس دائر کرنے تک عدالت میں حاضری سے استثنی دے دیا۔

اس سے پہلے تحریک انصاف کے رہنما اور سابق صوبائی وزیر علیم خان کو ریفرنس دائر ہونے تک عدالت میں حاضری سے استثنیٰ مل چکا ہے۔

ساتھ ہی سابق وزیراعظم نواز شریف کے علاج کے لیے بیرون ملک جانے کی بنا پر عدالت نے سابق وزیراعظم کی حاضری سے استثنی کی درخواست بھی منظور کر لی۔

استثنی کے دوران سلمان راؤ مریم نواز کی نمائندگی کے لیے احتساب عدالت میں پیش ہوں گے۔

شہباز شریف بھی اپنی بیماری اور قومی اسمبلی میں اجلاس میں شرکت کی وجہ سے اپنے خلاف دو ریفرنس میں کئی مرتبہ عدالت میں حاضری سے استثنی لے چکے ہیں۔

احستاب عدالت میں کیا ہوا؟

احتساب عدالت کے جج چودھری امیر محمد خان نے جمعے کو شریف خاندان کے خلاف چودھری شوگر ملز کے ذریعے منی لانڈرنگ کرنے کے الزام پر کارروائی کی۔

نواز شریف کے بھتیجے یوسف عباس کو جوڈیشل ریمانڈ کی معیاد ختم ہونے پر جیل حکام نے احتساب عدالت میں پیش کیا جبکہ مریم نواز ضمانت پر ہونے کی وجہ سے خود پیش ہوئیں۔

احتساب عدالت کے جج چودھری امیر محمد خان نے عدالتی کارروائی کا آغاز کیا تو مریم نواز اور ان کے کزن یوسف عباس روسٹرم پر آ گئے۔

مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے مریم نواز کو حاضری سے استثنی کیلیے درخواست دی اور استدعا کی کہ ان کی موکلہ مریم نواز عدالت میں پیشی سے استثنی دیا جائے۔

وکیل امجد پرویز نے نکتہ اٹھایا کہ قانون کے تحت جب تک عدالت میں ریفرنس داخل نہ کیا جائے اُس وقت ملزم کو عدالت میں حاضری سے استثنی دیا جا سکتا ہے۔ وکیل کے مطابق ابھی مریم نواز کیخلاف ریفرنس دائر نہیں کیا گیا۔

مریم نواز کے وکیل کے مطابق ایسی نظیر موجود ہیں جب چالان یا ریفرنس دائر ہونے تک استثنی دیا گیا۔

نیب کے وکیل حافظ اسد اللہ اعوان نے مریم نواز کی درخواست کا تحریری جواب دینے کی استدعا کی تاہم احتساب عدالت نے اس استدعا کو مسترد کر دیا۔

احتساب عدالت نے مریم نواز کو ان کیخلاف ریفرنس عدالت میں داخل ہونے تک حاضری سے استثنی دے دیا ہے. عدالت نے نواز شریف کی بھی عدالت میں حاضری دے استثنی کی درخواست منظور کر لی۔

مریم نواز

احتساب عدالت نے منی لانڈرنگ کے الزام میں شریف خاندان کے رکن اور مریم نواز کے چچا زاد بھائی یوسف عباس کے جوڈیشل ریمانڈ میں توسیع کر دی۔

یوسف عباس چودھری شوگر ملز کے ذریعے منی لانڈرنگ کے الزام میں واحد ملزم ہیں جو ابھی تک جیل میں ہیں۔

احتساب عدالت نے ہدایت کی کہ یوسف عباس کو 14 دنوں کا جوڈیشل ریمانڈ ختم ہونے پر چھ دسمبر کو عدالت میں پیش کیا جائے۔

مریم نواز لگ بھگ ایک گھنٹے تک احتساب عدالت میں رہیں اور بعد میں انھوں نے کمرہ عدالت میں بیس منٹ تک اپنے وکلا سے مشاورت بھی کی اور عدالتی کارروائی کے بعد خاموشی سے واپس چلیں گئیں۔

مریم نواز کی احتساب عدالت میں پیشی کی وجہ سے سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے اور اس موقع پر وکلا اور پولیس اہلکاروں کے درمیان کمرہ عدالت جانے کی اجازت نہ ملنے پر تلخ کلامی اور دھکم پیل بھی ہوئی۔

مریم نواز کی جوڈیشل کمپلیکس سے روانگی کے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں نے بھی پولیس کے رویہ کیخلاف احتجاج کیا اور نعرہ لگائے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32484 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp