مسلمان ماں اسما شُویخ جو لندن میں یہودی بچوں کی حمایت میں ڈٹ گئیں


اسما شویخ

اسما شویخ کا کہنا ہے کہ انھیں جو صحیح لگا وہی کیا

‘سچ تو یہ ہے کہ میں نے سوچا کہ ایک ماں، ایک باعمل مسلمان، اور اس ملک کی شہری ہونے کے ناتے یہ میرا فرض ہے کہ میں (اُس موقع پر) کچھ بولوں۔’

یہ الفاظ ہیں اسما شُویخ کے جنھیں دو یہودی بچوں کو ایک شخص کی بدزبانی اور جارحیت سے بچانے پر بہت سراہا گیا ہے۔

ان بچوں کے والد کا کہنا ہے کہ وہ اسما کی مداخلت پر ان کے بہت شکر گزار ہیں۔

پولیس نے اس واقعے کے بعد ایک شخص کو گرفتار کرنے کی تصدیق کی ہے۔

بی بی سی ریڈیو فائیو لائیو کو دیے گئے ایک انٹرویو میں اسما نے کہا کہ وہ ‘دوبارہ بھی ایسا بِنا کسی ہچکچاہٹ کے کریں گی۔’ البتہ انھوں اس خواہش کا بھی اظہار کیا کہ کاش دوسرے لوگ بھی اُس موقع پر مداخلت کرتے تو زیادہ اچھا ہوتا۔

اسما کا کہنا تھا کہ ‘میرے خیال میں اگر ہر کوئی بولتا، تو بات اتنی آگے نہ بڑھتی۔

‘میں خود دو بچوں کی ماں ہوں اور جانتی ہوں کہ اگر ایسی صورتحال مجھے درپیش ہوتی تو میں چاہتی کہ کوئی بیچ میں پڑ کر میری گلوخلاصی کرواتا۔’

اسما گزشتہ جمعے کو لندن کے زیرِ زمین ریلوے نظام (انڈر گراؤنڈ) کی ناردرن لائن پر سفر کر رہی تھی۔

مذکورہ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک شخص دو بچوں کے سامنے، جنھوں نے یہودیوں کی مخصوص ٹوپیاں پہن رکھی تھیں، جارحانہ انداز میں انجیل پڑھ رہا ہے۔

اپنے موبائل پر اس جھگڑے کی ویڈیو بنانے والے کرِس ایٹکِنز بھی اس ڈبے میں سوار تھے۔

کرِس کا کہنا ہے کہ ‘بچوں کو اس حال میں دیکھ کر مجھ سے اور دوسروں سے نہ رہا گیا۔ وہ (شخص) ان بچوں پر چیخ رہا تھا۔ وہ بڑی وحشتناک صورتحال تھی۔’ کرس خود بھی ایک بچے اور ملزم کے درمیان آکر بیٹھ گئے۔

مذکورہ ویڈیو کے منظرعام پر آنے کے بعد پولیس نے ایک شخص کو نسل پرستی کے جرم کا ارتکاب کرنے کے الزام میں برمنگھم سے گرفتار کر لیا ہے۔

اسما شویخ

Chris Atkins/PA
اسما شویخ کے عمل کو بہت زیادہ سراہا گیا ہے

اسما شویخ نے بی بی سی کو بتایا کہ اس شخص نے ایک بچے سے بات کرنا شروع کی ‘تو مجھے لگا، نہیں، مجھے کچھ بولنا چاہیے۔ دو بچوں کی ماں ہونے کی حیثیت سے یہ بڑا ہولناک تھا، میں چپ چاپ بیٹھ کر یہ سب ہوتے نہیں دیکھ سکتی تھی۔

‘مجھے لگا کہ بات ہاتھ سے نکل رہی ہے۔ بس بہت ہوگیا۔’

ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر ان کے عمل کی جس انداز میں تعریف کی جا رہی ہے وہ بہت خوشی کن ہے۔

انھوں کا کہنا تھا کہ وہ ‘اس ستائش کی تنہا مستحق نہیں ہوں۔۔۔میں دوبارہ بھی ایسا کرنے سے گریز نہیں کروں گی۔

‘میرے تمام دوستوں اور رشتہ داروں نے میرا حوصلہ بڑھایا ہے۔ مگر وہ میری سلامتی کے بارے میں بھی فکر مند ہیں کیونکہ میرے بھی گھر پر بچے ہیں۔

‘مگر جب آپ کو ایسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑے تو آپ اپنی پرواہ نہیں کرتے۔ آپ خود سے کہتے ہیں کہ آپ جو کر رہے ہیں ٹھیک کر رہے ہیں۔ آپ کو بولنا پڑے گا۔’


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32536 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp