تینوں جماعتوں کو غیرملکی فنڈنگ کی تفصیل دینے کی ہدایت


سیاسی جماعتوں کی غیرملکی فنڈنگ (عطیات) کی جانچ پڑتال کرنے والی الیکشن کمیشن آف پاکستان کی سکروٹنی کمیٹی نے پاکستان تحریک انصاف کو اٹھائیس نومبر جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کو انتیس نومبر کو گوشواروں کی تفصیلات کے ساتھ طلب کیا ہے۔

سکروٹنی کمیٹی کا یہ اجلاس بند کمرے میں ہوا۔ تاہم مذکورہ سیاسی جماعتوں کے راہنماؤں نے بعد میں میڈیا کو ان تفصیلات کے بارے میں بتایا جو سکروٹنی کمیٹی نے ان سے طلب کی ہیں۔

میڈیا کو بتائی گئی تفصیلات کے مطابق کمیٹی نے پاکستان پیپلز پارٹی کو ایک سوال نامہ دیا ہے جس میں پوچھا گیا ہے کہ آیا یہ جماعت دو ہزار تیرہ سے پندرہ تک کے سالانہ اکاؤنٹ سٹیٹمنٹ کے علاوہ کوئی اور اکاؤنٹ رکھتی ہے؟ کیا پیپلز پارٹی کا کوئی غیر ملکی اکاؤنٹ ہے جس میں پارٹی کے لئے عطیات جمع کیے جاتے ہوں؟ پارٹی سے اسی مدت کے لیے ڈونر لسٹ بھی مانگی گئی۔

پیپلز پارٹی کے وکیل سردار شہباز کھوسہ نے میڈیا کو بتایا کہ ان کی جماعت ہر وہ دستاویز دینے کے لئے تیار ہے جس کا مطالبہ ان سے کیا جائے گا۔

انھوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی پر غیرملکی فنڈنگ کا جو الزام پاکستان تحریک انصاف کے رکن فرخ حبیب نے لگایا ہے اس کا فوری جواب جمع کرا دیا گیا ہے۔

ان کے بقول انصاف کا تقاضہ تو یہ تھا کہ پہلے مدعی کو الزام کے ثبوت فراہم کرنے کا حکم دیا جاتا۔ مگر اس کی بجائے مدعا علیہ سے پوچھ گچھ شروع کر دی گئی ہے۔

سکروٹنی کمیٹی نے مسلم لیگ ن کو بھی آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ دو ہزار تیرہ سے دو ہزار پندرہ تک کے اس کے مالیاتی گوشواروں کی جانچ پڑتال کی جائے گی۔

میڈیا سے بات کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی محسن شاہنواز رانجھا نے کہا کہ ان کی جماعت کے خلاف غیر ملکی فنڈنگ کی درخواست پی ٹی آئی کے خلاف کیس سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔ ان کے بقول مسلم لیگ ن کے تمام اکاؤنٹس ڈکلیئرڈ ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف کے درخواست گزار فرخ حبیب نے میڈیا کو بتایا کہ سکروٹنی کمیٹی نے مسلم لیگ ن سے فنڈنگ کی منی ٹریل اور رسیدیں طلب کر لی ہیں اور مسلم لیگ ن سے کہا گیا ہے کہ وہ عطیات دینے والوں کا ریکارڈ فراہم کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے چالیس ہزار ڈونر کا ریکارڈ جمع کروایا ہے، جبکہ مسلم لیگ ن چار سو لوگوں کا ریکارڈ فراہم نہیں کر سکی ہے۔

فرخ حبیب کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن یو کے (برطانیہ) رجسٹرڈ ہے جو غیر ملکی فنڈنگ کے زمرے میں آتا ہے۔

غیرملکی فنڈنگ کے حوالے سے پی ٹی آئی پر الزام لگانے والے اکبر ایس بابر بھی سکروٹنی کمیٹی کے سامنے پیش ہوئے۔

انھوں نے سنہ دو ہزار چودہ میں پاکستان تحریک انصاف کے خلاف درخواست دی تھی جس میں دعوٰی کیا گیا ہے کہ پی ٹی آئی نے اپنی بنیاد رکھنے کے لئے دو آف شور کمپنیوں کے ذریعے تین ملین ڈالر اکٹھے کیے تھے۔

ان کے بقول اس رقم کا آڈٹ کبھی نہیں کروایا گیا اور پی ٹی آئی اب بھی سکروٹنی کے عمل سے گریز کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘آج تک الیکشن کمیشن میں تقریباً ستر پیشیاں ہو چکی ہیں، اور الیکشن کمیشن نے پاکستان تحریک انصاف کو اپنا ریکارڈ پیش کرنے کے اکیس احکامات دیے ہیں۔’

اکبر ایس بابر نے کہا کہ سکروٹنی کمیٹی دو ہزار اٹھارہ سے کام کر رہی ہے جس کے چالیس سے زیادہ اجلاس ہو چکے ہیں۔ ان کے بقول کہ تحریک انصاف ریکارڈ تو بہت بڑا ساتھ لے کر آتی ہے، لیکن جن دستاویزات کے ذریعے سکروٹنی ہونی ہے وہ مہیا نہیں کرتی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp