افسانوی ادب


کیا اس کو خبر ہوگی کہ کیسے ایک ایک لمحہ گراں گزرتا ہے اس کے بنا کیسے وقت کاٹے نہیں کٹتا میں لاکھ سمجھاتی ہوں اس نادان دل کو کہ اب نہ یاد کر وہ نہیں آئے گا وہ جا چکا دامن چھڑوا کر میرا۔

پر یہ دل بے چارہ محبت کا مارا مانتا نہیں جانتا نہیں کہ جو ایک بار دور چلا جائے لوٹ کر آیا نہیں کرتا میرا محبت کا مارا دل کہتا ہے کہ تُو تو بڑے دعوے کرتی تھی اس سے محبت کے اور کہا کرتی تھی کبھی تنہا نہیں چھوڑے گا تو کیسے چلا گیا اس عالمِ تنہائی میں غمِ جدائی دے کر۔

اب کیا بتاؤں اس دیوانے دل کو کہ مرد کو جتنی بھی محبت دے دو مان دے دو اپنی دیوانگی دے دو یہ سب اس کو خود سے باندھنے کے لئے ناکافی ہے مرد تب ہی آپ کا رہتا ہے آپ سے بندھتا ہے جب وہ بندھ جانا چاہتا ہے تب ہی ٹھہرتا ہے جب وہ ٹھہرنا چاہتا ہے جبر سے نہیں محبت سے نہیں اپنی مرضی سے رکتا ہے۔

ہائے کیا اس کو خبر ہوگی کہ کیسے میں اس کے کپڑوں پر لگی خوشبو سے خود کو زندہ محسوس کرتی ہوں ان کو اپنے گلے سے لگا کر گھنٹوں اس کی قربت کو محسوس کرتی ہوں۔

کیا وہ بھول چکا رشتہ ہمارا کہ کیسے کتنی محبت کے وعدے وفا کے ارادے عمر بھر ساتھ نبھانے کا عہد کیا کچھ۔ کچھ بھی یاد نہیں۔

اس نے تو ساتھ نبھانا تھا ہم نے جوانی سے بڑھاپے کی دہلیز پر اکٹھے ایک ساتھ قدم رکھنا تھا وہ حسین خواب جن کو پورا کرنی کی جستجواور ایک امنگ تھی۔

کہاں گئے سب وہ پر اسرار لمحے جن میں وہ میرا ہاتھ تھام کر مجھے اپنی وفا کا یقین دلایا کرتا تھا مجھے بچوں کی طرح سمجھایا کرتا تھا مجھے منایا کرتا تھا میری خاطر دنیا سے لڑ جا نے والا اپنا جہان سمجھنے والا کیسے کسی اور کی محبت کا اسیر ہو گیا کیسے کسی اور پر اسی طرح پیار لٹاتا ہے جیسے کبھی مجھ پر لٹاتا تھا۔

کیا اب وہ اس کے لئے بھی گجرے لاتا ہوگا جیسے میرے لئے لاتا تھا؟ ارے نہیں نہیں ایسا کیسے ممکن ہے گجرے تومجھے پسند تھے نہ میرے لئے راستے میں رک رک کے گجرے لیا کرتا تھا وہ تو مجھے پسند تھے نہ۔

کیا وہ اسے بھی اسی طرح خاموش رہ کر بس دیکھتا رہتا ہوگا؟ ارے نہیں نہیں یہ بھی ممکن نہیں وہ تو صرف مجھے ہی ایسے دیکھتا تھا جب میں تیار ہوتی اس کے لئے سجتی سنورتی بناؤ سنگھار کرتی تو خاموشی سے آ کر دروازے سے ٹیک لگا کر مجھے تکتا رہتا۔

کیا اب وہ کسی اور کی مسکراہٹ کا منتظر ہوگا؟ ارے نہیں نہیں ایسا کیسے ممکن ہے وہ تو صرف مجھے ہمیشہ مسکراتا دیکھنا چاہتا تھا بلکہ اس کی آمد پر میرے چہرے پر ایک خوشنما مسکراہٹ کا دیدار کر کے وہ یوں ہاتھ تھام کر میری پیشانی پر بوسہ دے کر کہا کرتا تھا کہ تمہاری ایک مسکراہٹ میری پورے دن کی تھکن اتار دیتی ہے۔

وہ اس سے مجھ جتنی محبت نہیں کرسکتا۔

اگر اس بات کا اتنا یقین ہے مجھے تو تو۔

یہ آنسو کیوں نہیں تھم جاتے میرے لبوں کی کپکپاہٹ کیوں جاری ہے میرا دل پر لرزاں کیوں طاری ہے کیوں روشنی میں بھی اندھیرا محسوس ہوتا ہے ہر لمحہ بوجھل ہر انسان سوال کرتا کیوں معلوم ہوتا ہے کہ کہاں گئی تمھاری محبت جس پر بہت مان تھا تمہیں۔

ہائے میں کیسے جواب دوں ان سوال کرتی نظروں کا کہ وہ جس پر مان تھا وہ میری محبت کو سپردِخاک کر گیا مٹی ڈال گیا میرے جذبات پر میری چاہت کو کچل گیا میرا مجھ میں کچھ نہیں رہا سب وہ ساتھ لے گیا جو تمہارے سامنے ہے وہ تو ایک بے روح جسم ہے جو بس اس کے چھوڑے ہوئے رشتے نبھا رہی ہے ماں بن کر بہو بن کر لیکن میں ایک بیوی۔ بی توتھی اس کی زندگی کا حصہ بھی تو تھی کیوں ہو گیا میرے ساتھ وہ جو سنتی تھی کہ ہو جاتا ہے کسی اور عورت کے ساتھ کسی اور عورت کی وجہ سے۔

اب تو فقط آنسو ہیں تنہائی ہے جو میرا ساتھ دے گی ہمیشہ اس کی کچھ یادیں ہیں جو میرے دل کی دیوار میں پیوستہ ہیں بس جی رہی ہوں جی لو ں گی مقدر مان لوں گی اپنا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).