بل فائیٹنگ کا سیاسی ایڈیشن


پرویز مشرف والا کٹا نہ کھولا جائے۔ پرویز مشرف کا کٹا کھلنے سے نہ ٹماٹر سستے ہوں گے نہ پیاز۔ چودھری شجاعت صاحب کو اللہ صحت عطا کرے، ان کے بغیر سیاست کا میدان بالکل ویران بیابان پڑا ہوا تھا۔ سیاسی محفلیں بالکل پھیکی، بور اور روح سے عاری ہو چکی تھیں۔ ایک شیخ رشید تھے دلوں کو گرمانے والے، ان کو بھی دل کا دورہ پڑ گیا۔ شیخ رشید کی بیماری نے دو تین روز عوام اور چینلز کو اداس کئیے رکھا۔ عوام کی پریشانی شیخ صاحب کی کامیڈی سیاست ختم ہونے کے ڈر کی وجہ سے تھی۔ وہ پاکستانی سیاست کے بیک وقت ہیرو، ولن، کامیڈین اور کریکٹر ایکٹر ہیں۔ چینلز ان کی وجہ سے مزاحیہ پروگرام کرنے کی بجائے ٹاک شوز میں انہیں بلا لیتے ہیں۔ ان کی موجودگی ٹاک شوز کی کامیابی کی ضمانت سمجھی جاتی ہے۔

سیاست میں اکھاڑ پچھاڑ چلتی رہتی ہے۔ مشرف نے نواز شریف کا تختہ الٹ کر اپنی مرضی کی جمہوریت چلائی تو چودھریوں کو کھل کھیلنے کا موقع ملا۔ چودھری اقتدار کی سیاست کے دھنی ہیں۔ آٹھ سال تک مشرف کی گائے حکومت کا دودھ پیتے رہے۔ عوام کوبھی خوش رکھا۔ چودھری پرویز کی وزارت اعلیٰ کے دوران ہیلتھ اور تعلیم میں خاصا کام ہوا۔ ان دنوں شیخ صاحب نواز شریف کے گیت گاتے گاتے انہی کے مرثیے پڑھنے لگے اور آج تک پڑھ رہے ہیں۔ ان کے عسکری گیت اور نواز مرثیے عوام میں بڑے ذوق و شوق سے سنے جاتے ہیں۔ اگر ان کو جمع کیا جائے تو ان کے کئی البم بن سکتے ہیں۔

چودھری صاحب کچھ عرصہ علیل رہے ہیں اور شاید جرمنی کے کسی ہسپتال میں زیر علاج تھے۔ ان کے بیرون ملک علاج کا کسی نے واویلا نہیں کیا۔ ایک بار تو ان کے انتقال کی خبر پھیل گئی تھی۔ اہل خانہ کو باقاعدہ تردید کرنی پڑی۔ قدرت نے شاید ان کا فضل الرحمٰن دھرنے میں کردار رکھا ہوا تھا۔ علالت کی پرواہ کیے بغیر اسلام آباد پہنچے اور فضل الرحمٰن کو واپس جانے پر راضی کر لیا۔ چودھری صاحب کے فرمودات لکھنوی لب و لہجے کی گجراتی پنجابی میں کہے جاتے ہیں، جو کراچی کے لوگوں کی سمجھ سے بالا تر ہوتے ہیں۔ ویسے بھی کراچی والے کئی سال صرف الطاف حسین کی زبان سے واقف رہے ہیں۔ ان کے لئے چودھری صاحب کی زبان سمجھنا اتنا ہی مشکل ہے، جتنا فارسی پڑھے بغر اقبال اور تاریخی علم کے بغیر وجاہت مسعود کے کالم۔

ادھر اسلام آباد میں کھیل اپنے کلائمکس پر پہنچا ہوا ہے۔ کپتان دھواں دھار بیٹنگ کر رہے ہیں۔ میچ بڑا سخت ہے۔ چیف جسٹس کو چیلنج کرنا خطر ناک ثابت ہو سکتا ہے۔ چیف صاحب سخت حریف ثابت ہوئے ہیں۔ کپتان کے ایک غلط سٹروک نے اچھے خاصے کرکٹ میچ کو ڈبلیو ڈبلیو کا دنگل بنا دیا ہے۔ کپتان کے ساتھ ساتھ ایمپائر کو بھی اکھاڑے میں اترنا پڑا ہے۔ میچ تو کپتان جیت جائے گا مگر امپائر کا اعتماد شاید برقرار نہ رہ سکے۔

چودھری صاحب پرویز مشرف والے کٹے سے پریشان تھے، ادھر کئی اور کٹے کھل گئے ہیں۔ جو اسلام آباد کا دودھ پینے کے لئے بے تاب نظر آتے ہیں۔ اپوزیشن کے نو ستارے ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے اسلام آباد کی ٹریفک بلاک کرنے کے چکر میں ہیں۔ حکومت کی ساری توجہ، کپتان کی گہری حکمت عملی اور نہ سمجھ آنے والی سیاست ان کے اپنے گلے پڑ گئی ہے۔ چیف جسٹس کو للکارا گیا ہے۔ وہ چیف، جس نے پوری ایمانداری سے دن رات محنت کرکے بغیر کسی تشہیر اور خود نمائی کے ہزاروں فوجداری کیس نمٹا دینے کا ریکارڈ قائم کیا ہے۔ چیف صاحب نے جھوٹے گواہوں کو عبرت کا نشان بنانے کی بھر پور کوشش کی ہے۔ وہ ریٹائر منٹ کے قریب ہیں۔ عمران خان کاجلسہ عام میں انہیں مخاطب کرنا کسی طور بھی مناسب فعل نہیں تھا۔

دوسری طرف اسلام آباد ہائیکورٹ نے شاید چودھری شجاعت کی بات سن لی ہے اور پرویز مشرف کا کٹا نہ کھولنے کا فیصلہ کیا ہے، اگرچہ کٹا نہ کھولنے کی وجہ ٹماٹر اور مٹر کی مہنگائی نہیں بتائی۔ پرویز مشرف کا کیس شاید نئے سرے سے سنا جائے۔ یہ کیس پہلے ہی پانچ سال میں مکمل ہوا تھا۔ اب مزید کئی سال لگ جائیں گے۔ پرویز مشرف بیمار ہے اور ہو سکتا وہ اپنے خلاف کوئی بری خبر سننے سے بچ جائے۔

اسلام آباد میں اس وقت ہسپانیہ کے قومی کھیل، ”بل فائیٹنگ“ کا سیاسی ایڈیشن کھیلا جا رہا ہے۔ بل فائیٹنگ طاقت کا کھیل ہے مگر عقل سے لڑا جاتا ہے۔ بدمست بل کو لڑنے پر مجبور کیا جاتا ہے اور کھیل کے داوپیچ لگاتے ہوئے بل کو زیر کیا جاتا ہے۔ عام طور پر اس فائٹ میں عقل کی جیت ہوتی ہے مگر کبھی کبھی طاقت جیت جاتی ہے اور بل کسی کھلاڑی کو پچھاڑ دیتا ہے۔ بسا اوقات یہ کھیل جان لیوا ثابت ہوتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).