انڈیا: ڈاکٹر کے قتل اور مبینہ ریپ کے الزام میں چار افراد گرفتار، سوشل میڈیا پر سخت ردعمل


علامتی تصویر

انڈیا کی جنوبی ریاست تیلنگانہ کے دارالحکومت حیدرآباد میں جانوروں کی ایک 27 سالہ ڈاکٹر کے ساتھ مبینہ گینگ ریپ کے بعد انھیں زندہ جلانے کا واقعہ سامنے آیا ہے، جس پر سوشل میڈیا پر سخت ردعمل سامنے آیا ہے۔

حیدرآباد پولیس کے مطابق اس معاملے میں چار افراد کو گرفتار کیا ہے۔

تیلگو میڈیا کی رپورٹس کے مطابق خاتون نے اپنی موٹر سائیکل(سکوٹی) ٹول پلازہ کے پاس کھڑی کی اور ٹیکسی سے کہیں آگے گئیں لیکن واپس آنے پر انھیں اپنی موٹر سائیکل پنکچر نظر آئی۔

پولیس ذرائع نے بی بی سی تیلگو کے نمائندے بالا ستیش کو بتایا کہ جب متاثرہ خاتون ٹول پلازہ پر واپس گئیں تو اس وقت رات کے تقریبا نو بج رہے تھے اور وہ اپنی بہن سے فون پر بات کر رہی تھی۔

متاثرہ خاتوں نے اپنی بہن کو فون پر بتایا کہ وہ سڑک پر تنہا ہونے کی وجہ سے خوفزدہ ہیں۔

انھوں نے اپنی بہن کو یہ بھی بتایا کہ ایک ٹرک ڈرائیور ان کے پاس رکا اور موٹر سائیکل ٹھیک کرنے کا کہا لیکن ان کے انکار کے باوجود وہ ان کا تعاقب کرتا رہا۔

یہ بھی پڑھیے

انڈیا میں ریپ کے بڑھتے واقعات

انڈیا: ریپ معاشرے کی بےحسی کا عکاس

انڈیا: گینگ ریپ کی شکایت پر پولیس کے غیرمہذب سوال

متاثرہ خاتون کی بہن نے انھیں ٹول پلازہ کے قریب کھڑے رہنے کا مشورہ دیا لیکن وہ اس بات پر راضی نہیں ہوئیں اور اپنی بہن کو بتایا کہ وہاں موجود تمام لوگ اسے گھور رہے ہیں جس کی وجہ سے وہ خوفزدہ ہیں۔

اس کے بعد خاتون نے اپنی بہن سے کہا کہ وہ تھوڑی دیر میں انھیں فون کریں گی اور فون منقطع کردیا لیکن اس کے بعد ان کا فون بند ہو گیا۔

بعد ازاں خاتون کے اہلخانہ ٹول پلازہ پہنچے اور ان کی تلاش شروع کی۔ کوئی سراغ نہ ملنے پر انھوں نے مقامی تھانے میں گمشدگی کی اطلاع درج کروائی۔

علامتی تصویر

جمعرات کی صبح تھانہ سے متصل علاقے میں ایک زیر تعمیر پل کے نیچے سے ایک آدھی جلی ہوئی لاش کی اطلاع ملی۔ متاثرہ خاتون کے اہل خانہ نے جا کر لاش کی شناخت کی۔

پولیس کیا کہتی ہے؟

اس پورے معاملے میں مقامی پولیس سٹیشن کے سپرنٹنڈنٹ نے کہا ہے کہ معاملے کی تحقیقات کی جارہی ہیں اور ابھی تک اس سلسلے میں چار افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

پولیس سپرنٹنڈنٹ کے مطابق ریپ کی ابھی تک تصدیق نہیں ہو سکی ہے تاہم سی سی ٹی وی فوٹیج کے مطابق متاثرہ لڑکی کو ٹول گیٹ کے قریب ایک ویران علاقے میں لے جایا گیا جہاں ان کے ساتھ مبینہ طور پر زیادتی کی گئی۔

اس واقعے کے بعد حیدرآباد پولیس کمشنر انجنی کمار نے ٹویٹ کیا ’جب کبھی بھی کہیں بھی آپ ڈر یا خوف محسوس کریں تو 100 نمبر ڈائل کریں۔ پولیس کی گشتی کار آپ تک چھ سے آٹھ منٹ میں پہنچ جائے گی۔ حیدرآباد پولیس کے پاس آپ کی مدد کے لیے 122 پیٹرول کاریں ہیں۔ ہم ہیمشہ آپ کے ساتھ ہیں۔‘

سوشل میڈیا پر شدید بحث

سوشل میڈیا پر جہاں خاتون کے لیے اظہار یکجہتی ہے وہیں 16 دسمبر 2012 میں دہلی میں چلتی بس پر ہونے والے گینگ ریپ اور قتل کے واقعے کا شکار لڑکی ’نربھیا‘ کا نام بھی ٹرینڈ کرتا رہا۔

صارفین نے مبینہ ریپ اور قتل کے اس واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ’ناانصافی‘ اور ’انتہائی بے رحمی‘ ہے۔

شلپا راجپوت نامی ایک صارف نے لکھا: ’گذشتہ چھ ماہ میں ریپ اور جنسی ہراسانی کے 24212 واقعات رپورٹ کیے جا چکے ہیں۔ اس کا زیادہ تر شکار کم عمر بچیاں ہیں، انڈیا میں روزانہ 132 واقعات۔‘

ریاست تیلنگانہ کے وزیر داخلہ محمود علی نے کہا ہے کہ متاثرہ لڑکی کو اپنی بہن کو فون کرنے کے بجائے پولیس کو فون کرنا چاہیے تھا۔

وزیر داخلہ محمود علی کے مطابق ’اگر انھوں نے ایسا کیا ہوتا تو وہ آج زندہ ہوتیں۔‘

ان کی اس بات پر بھی سوشل میڈیا پر تنقید کی جا رہی ہے اور لوگوں کا کہنا ہے کہ ’اس بہیمانہ جرم پر تنقید کرنے کے بجائے انھوں نے متاثرہ لڑکی کو ہی تنقید کا نشانہ بنایا۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32291 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp