ایک مثالی مرد کو کیسا ہونا چاہئے؟


 یاسر پیرزادہ کا کالم پڑھ کے محسوس ہوا کہ جیسے زخموں سے کھرنڈ اتر گیا ہو اور یہ پھر سے رسنے لگے ہوں۔

ہمیں اچھا لگا کہ آپ کو کسی درسی کتاب کے باب کا سرنامہ دیکھ کے عورت سے ہمدردی محسوس ہوئی۔ ورنہ بیشتر  کرم فرما اور مہربان تو ہمدردی کے قابل بھی نہیں سمجھتے کہ موری کی اینٹ کے بارے میں کیا سوچنا؟

ہم سے پوچھیے، عورت ہونا اور وہ بھی پاکستانی معاشرے میں، کیسا محسوس ہوتا ہے؟ ایک قیامت ہے جو عورت پہ روز آتی ہے۔ ایک ہمہ وقت ذلت ہے جس کا سامنا عورت کو ہر آن ہے۔ پل پل جینے اور زہر پی کے زندہ رہنے کا کرب مرد کیا جانیں۔

 یقین نہ آئے تو صرف ایک ہی دن اخبار پڑھ لیجیے یا ٹی وی کھول لیجیے۔ دارالامان کی کم عمر بچیوں کے ساتھ ہوس و درندگی کا کھیل کس ڈھٹائی سے کھیلا جا رہا ہے۔ چاردیواری کے اندر جھانکیے  تو شوہر کی حکم عدولی پہ زندگی سے محروم ہونا بھی کل ہی کی خبر ہے۔ عورت کی کم ظرفی کے افسانے تراشنا اور ان پہ ٹھٹھا لگانا خلیل الرحمن قمر جیسے بہت سے مردوں کے ایجنڈے میں شامل ہے ۔

کیا کہا آپ نے؟ عورت کے حقوق، اجی کونسے حقوق؟

بے فکر رہیے، ہمارے معاشرے میں اتنے ہی حقوق مناسب سمجھے جاتے ہیں جتنے گھر کے پچھواڑے بندھی بھیڑ بکریوں کے جنہیں صرف چارہ پانی اور کھونٹے سے باندھ کے سمجھ لیا جاتا ہے کہ ذمہ داری پوری ہوئی۔ خیر سے چھت بھی ہے اور دو وقت کی روٹی بھی  اور کیا چاہیے بھلا ان بےچاریوں کو!

عورت کو دست نگر رکھ کے نہ صرف بہت سوں کی انا توانا ہوتی ہے بلکہ احتجاج نہ کرنے والی عورت کو مثالی جان کے شاباش بھی دی جاتی ہے۔ اگر کبھی کوئی قسمت کی ماری رسی تڑوانے کی کوشش کر بیٹھے تو نہ جسمانی تشدد سے مرد کو پرہیز ہے اور نہ ہی ذہنی عذاب میں مبتلا کرنا  کوئی عار کہ ملکیت جو ٹھہری۔ اگر پھر بھی کوئی جیالی سر پہ کفن باندھ لے تو مذہب کی چھڑی ہے نا جوعورت کی سرکشی دبانے کے کام آتی ہے۔ نہ فتوی لگانے والوں کی کمی ہے اور نہ یقین کرنے والوں کی کہ سب ہی ایک تھیلی کے چٹے بٹے ہیں۔

عورت کی پسند اور خواہش کا احترام وہ خیرات ہے جسے دینے میں مرد کا دل اور دامن کبھی کشادہ نہیں ہوتا۔  ہم ایک خاتون کو جانتے ہیں جو سالہا سال اپنی بہن سے اس لئے ملنے سے قاصر تھیں کہ بہن نے اپنی مرضی سے ذات برادری سے باہر شادی کی تھی۔ اب ان کے شوہر کو خدشہ تھا کہ ان کی بیوی کی اخلاقیات اپنی سگی بہن کو ملنے سے تباہ ہو سکتی ہیں۔

مرد کی پسندیدہ مثالی عورت ایک احساسات جذبات اور خواہشات سے خالی ایک زندہ لاش ہے جو ہمارے معاشرے میں بچپن سے مثالی بیٹی، مثالی بہن، مثالی بیوی اور مثالی ماں کے درس سنتے سنتے اور اس قالب میں ڈھلتے ڈھلتے عمر گزار دیتی ہے۔

مثالی بیٹی والدین کے اونچے شملے کا بوجھ اٹھا کے اپنی خواہشات کو دفن کرتی ہے، مثالی بہن بھائی کی غیرت کی لاج رکھ کے قران سے شادی کر بیٹھتی ہے، مثالی بیوی شوہر اور سسرال کی ہر نانصافی پہ لب سی لیتی ہے کہ ایسا نہ کرنے کی صورت میں گھر سے دھکے دے کے نکالی جائے گی اور شاید گھر کاچولہا ہی نہ پھٹ جائے۔ مثالی ماں نے تو ویسے ہی قدمو ں تلے جنت کا وقار قائم رکھنا ہوتا ہے سو جنت اور ماں کے بیچ عورت کا وجود نہیں رہتا۔ یوں عورت مثالی کتابچہء زندگی کے اصول نباہتے نباہتے زندگی کی شام کر دیتی ہے اور مثالی ہونے کا تمغہ پھر بھی نہیں مل پاتا۔

ویسے کیا کوئی کتاب اور کوئی نصاب مثالی مرد کے طرزِ عمل پہ بھی روشنی ڈال سکتا ہے؟ کیا کوئی اخلاقی قاعدہ یا معاشرہ تصویر کشی کرتا ہے کہ کیسا ہونا چاہئے ایک مثالی مرد؟

ہم نے کتابوں، نصابوں یا حکایتوں میں جواب ڈھونڈنے کی بجائے  زندگی برتنے والی خواتین سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ کیسا ہونا چاہئے مثالی مرد؟

“جو عورت کو مثال بنانے کے لئے  نصابی پیمانے تلاش نہیں کرے اور ہر وقت ترازو کے پلڑوں میں تولتا نہیں پھرے “

“جو عورت کو اپنے جیسا آزاد فرد جانے، استعمال کی چیز سمجھنے کی بجائے بحثیت انسان عزت و احترام دے”

“جو عورت کو سیدھے رستے پہ رکھنے کے لئے خدا نہ بنے، جو عورت کی ٹھکائی لگانا یا زبان کے تیر برسانا حقوق زوجیت کا حصہ نہ سمجھے”

“جو عورت کی تکلیف اور اس کے درد کو جانے اور بانٹ سکے، جو عورت کے سر پہ کڑی دھوپ میں اس کے لئے سایہ بن سکے”

“جو عورت کو ‘میری بیوی میری ملکیت’ سمجھ کے اس کی زندگی کے فیصلوں پہ اپنا حق نہ سمجھے۔ جس کے نزدیک عورت بھی ہر فیصلہ اور ہر خواہش کرنے میں آزاد ہو اور اس کی مرضی بھی اہم ٹھہرے”

“جو یہ سمجھے کہ آزاد فضا میں سانس لینے کا حق عورت کو بھی مرد جتنا ہی حاصل ہے۔ عورت کا سانس بھی گھر کی اونچی دیواروں میں گھٹتا ہے”

“ جو عورت کو پاؤں کی جوتی،  ذاتی ملکیت یا کاغذ کی بے جان گڑیا نہیں سمجھے۔ جسے معلوم ہو کہ عورت کے پاس سوچ بھی ہے اور زبان بھی کہ عورت کو بھی جسم کے ساتھ روح ودیعت کی گئی ہے”

 “جو عورت کو اپنے غصے اور اپنی کمزوریاں ٹھکانے لگانے کا کوڑا دان اور لغزشوں کا تاوان ادا کرنے کا سامان نہ بنائے”

ہم یہ کہتے ہیں کہ مثالی مرد وہ ہے جو کائنات کے پہلے رشتے کی لاج رکھے، مرد اورعورت،  پروردگار کی پہلی تخلیق!

جہاں نہ کوئی مثال تھی اور نہ ہی مثال بننے کا درس۔ ایک ایسا مرد جو  آدم بن کے  حوا کو پہچانے، اسی ذوق و شوق اور محبت کے ساتھ، جو تخلیق کی اول گھڑی دو ساتھیوں نے محسوس کی۔

پھر کیا خیال ہے یاسر صاحب، ہوجائے ایک کالم ضابطہ حیات برائے مرد!

 “ایک مثالی مرد کو کیسا ہونا چاہئے ؟”

یہ بھی پڑھیے 

ایک مثالی عورت کیسی ہونی چاہیے


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).