انڈیا کی مشرقِ وسطیٰ سے بڑھتی قربتوں کی وجہ کیا ہے؟


سعودی عرب، انڈیا، نریندرا مودی، محمد بن سلمان،

سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے انڈیا میں کم از کم 70 ارب ڈالر کی لاگت سے ایک تیل ریفائنری لگانے کے منصوبے کا اعلان کیا ہے۔

یہ پلانٹ انڈیا کی ریاست مہاراشٹر میں لگایا جائے گا۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور ابو ظہبی کے ولی عہد محمد بن زاید کے درمیان اس بارے میں متحدہ عرب امارات میں بدھ کو گفتگو ہوئی تھی۔

اس سے قبل انھوں نے 44 ارب ڈالر کی لاگت سے پلانٹ لگانے پر اتفاق کیا تھا مگر اب یہ رقم بڑھا دی گئی ہے۔

دونوں شہزادوں کی ملاقات کے بعد ایک مشترکہ بیان جاری کیا گیا ہے۔ اس سے قبل ان دونوں ممالک کے درمیان 2018 میں انڈیا میں ریفائنری اور پیٹروکیمیکل کمپلیکس قائم کرنے کے بارے میں بات چیت ہوئی تھی۔

یہ بھی پڑھیے

انڈیا کا سچا دوست ایران ہے یا سعودی عرب؟

عرب ممالک کشمیر کے بجائے انڈیا کے ساتھ کیوں؟

سعودی عرب انڈیا کے قریب کیوں آ رہا ہے؟

اس پلانٹ سے انڈین مارکیٹ کو روزانہ چھ لاکھ بیرل تیل سپلائی کیا جائے گا۔ یہ پلانٹ سعودی کمپنی آرامکو اور ابو ظہبی کی نیشنل آئل کمپنی کے درمیان ایک مشترکہ منصوبہ ہوگا۔

اکتوبر کے آخری ہفتے میں وزیرِ اعظم نریندرا مودی نے سعودی عرب کا دورہ کیا تھا۔ یہ ان کا گذشتہ تین سالوں میں تیسرا دورہ تھا۔ یہ دورہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں گرم جوشی کی علامت کے حوالے سے بھی اہم تھا۔

سعودی عرب، انڈیا، نریندرا مودی، محمد بن سلمان،

وزیرِ اعظم مودی ریاض میں منعقد کی جانے والی بین الاقوامی سرمایہ کاری کانفرنس ‘فیوچر انویسٹمنٹ انیشی ایٹیو’ میں شرکت کے لیے گئے تھے۔

2014 میں اقتدار میں آنے سے اب تک مودی نے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے ساتھ جارحانہ انداز میں تعلقات بہتر بنائے ہیں جس میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ اقتصادی اور اسرائیل کے ساتھ دفاعی تعلقات شامل ہیں۔

مگر وزیرِ اعظم مودی نے ایران کو گذشتہ حکومتوں جتنی اہمیت نہیں دی۔ مودی سرد جنگ کے دور کی خارجہ پالیسی کو پسِ پشت ڈال چکے ہیں۔

کئی تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ وہ نہرو کی خارجہ پالیسی اور موجودہ دور کی ضروریات کے درمیان توازن قائم رکھے ہوئے ہیں۔

2014 سے اب تک مودی نے مشرقِ وسطیٰ کے ممالک کا آٹھ مرتبہ دورہ کیا ہے اور اس سال فروری میں ولی عہد محمد بن سلمان نے انڈیا کا اپنا پہلا دورہ بھی کیا تھا۔

انھوں نے اپنے دورے میں کہا کہ وہ اگلے دو سالوں میں انڈیا میں 100 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ 2024 تک انڈیا مشرقِ وسطیٰ سے تیل کی خریداری میں چین کو بھی پیچھے چھوڑ دے گا۔

انڈیا کی آئل اینڈ نیچرل گیس کارپوریشن لمیٹڈ ودیش نے بھی ابوظہبی میں توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کی ہے۔

سعودی عرب، انڈیا، نریندرا مودی، محمد بن سلمان،

مودی کے اقتدار میں آنے سے اب تک انڈیا کے سعودی اور متحدہ عرب امارات کے رہنماؤں سے تعلقات بہتر ہوئے ہیں۔ جب انڈیا نے اپنے زیرِ انتظام جموں اور کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ کیا تو پاکستان نے دنیا کے مسلم ممالک کو متحد کرنے کی کوشش کی لیکن اسے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے مایوسی ہوئی۔

اس کے بعد پورے تنازعے پر پاکستان کے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ انڈیا اور متحدہ عرب امارات کے آپس میں گہرے تجارتی تعلقات ہیں اور دنوں ممالک کے ایک دوسرے ملک میں مفادات ہیں۔

انھوں نے یہ بھی کہا کہ اس لیے اس پورے معاملے کو جذباتی انداز میں نہیں دیکھنا چاہیے۔ دوسری جانب سعودی عرب نے انڈیا کے خلاف پاکستان کے دباؤ کے باوجود کچھ نہیں کہا۔

جب سعودی ولی عہد محمد سلمان انڈیا آئے تو ان دونوں ممالک کے درمیان انٹیلیجنس کے تبادلے پر بھی اتفاق ہوا۔

انڈیا کی ریلائنس انڈسٹریز نے اپنے 20 فیصد حصص سعودی عرب کے آرامکو کو فروخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مکیش امبانی کی اس کمپنی کی قدر 75 ارب ڈالر ہے، چنانچہ آرامکو اور ریلائنس کے درمیان یہ معاہدہ سب سے بڑی غیر ملکی سرمایہ کاری ہے۔

وزیرِ اعظم مودی نے گذشتہ ماہ اپنے دورہ سعودی عرب کے دوران عرب نیوز کو ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ‘انڈیا اپنی ضروریات کا 18 فیصد خام تیل سعودی عرب سے خریدتا ہے۔ سعودی عرب ہماری تیل کی درآمدات کا دوسرا بڑا ذریعہ ہے۔ ہم خریدار اور فروخت کنندہ کے تعلق کو سٹریٹجک شراکت داری میں بدل رہے ہیں۔ اس میں سعودی عرب کی تیل اور گیس منصوبوں میں سرمایہ کاری بھی شامل ہے۔‘

سعودی عرب میں لاکھوں انڈین بستے ہیں۔ مودی نے اسے بھی دونوں ممالک کے درمیان اچھے تعلقات کی وجہ قرار دیا۔ انھوں نے عرب نیوز کو انٹرویو میں کہا کہ ‘تقریباً 26 لاکھ انڈین سعودی عرب کو اپنا دوسرا گھر بنا چکے ہیں اور وہ یہاں کی بھی ترقی میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں۔ ہر سال بڑی تعداد میں انڈین حج اور کاروبار کی غرض سے سعودی عرب آتے ہیں۔ ان کے لیے میرا پیغام ہے کہ آپ نے سعودی عرب میں اپنا جو مقام بنایا ہے، انڈیا کو اس پر فخر ہے۔’

انھوں نے مزید کہا کہ ‘ان کی محنت اور عزم نے سعودی عرب کی انڈیا کے لیے عزت میں اضافہ کیا ہے اور دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تعلقات مستحکم بنانے میں کردار ادا کیا ہے۔’

انڈیا دو طرفہ تجارت میں سعودی عرب کا چوتھا بڑا شریک ہے۔ 2017-18 میں دونوں ممالک کے درمیان 27.48 ارب ڈالر کی تجارت ہوئی تھی۔

سعودی عرب، انڈیا، نریندرا مودی، محمد بن سلمان،

سنہ 2016 میں ابوظہبی کے ولی عہد اور متحدہ عرب امارات کی مسلح افواج کے سپریم کمانڈر شیخ محمد بن زاید النہیان نے فروری 2016 میں انڈیا کا دورہ کیا تھا۔ 2017 میں النہیان انڈیا کے یومِ جمہوریہ کی تقریبات میں مہمانِ خصوصی کے طور پر بھی آئے تھے۔

انڈیا اور متحدہ عرب امارات کے درمیان تعلقات یوں تو بہت پرانے ہیں مگر انھیں مودی کے دورِ حکومت میں نئی جہت ملی ہے۔

جب مودی نے اگست 2015 میں عرب امارات کا دورہ کیا تھا تو یہ کسی بھی انڈین وزیرِ اعظم کا متحدہ عرب امارات کا 34 سال میں پہلا دورہ تھا۔

اس سے پہلے اندرا گاندھی نے بطور وزیرِ اعظم 1984 میں متحدہ عرب امارات کا دورہ کیا تھا۔

اس کے علاوہ گذشتہ سال فروری میں متحدہ عرب امارات کے انڈیا میں سفیر احمد البنا نے گلف نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’اگر آپ 1982 میں جائیں تو متحدہ عرب امارات اور انڈیا کے درمیان تجارت کا حجم صرف 18 کروڑ 20 لاکھ ڈالر تھا جو کہ 2016-17 میں بڑھ کر 53 ارب ڈالر ہو چکا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تعلقات نئی بلندی پر پہنچ چکے ہیں اور انفارمیشن ٹیکنالوجی، خلائی ٹیکنالوجی، دفاع، پیداوار اور صاف توانائی کے شعبوں میں تعلقات میں اضافہ ہوا ہے۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32549 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp