قادیانی استاد اور مسلمان طالب علم۔


سوشل میڈیا پر گردش کرتی ہوئے تصویر، جس میں مسلم امہ کو حکم دیا گیا کہ کوئی مسلمان کسی قادیانی استاد سے پڑھنے کی غلطی نا کرے۔

یہ حکم پڑھتے ہی ایک سچا مسلمان طالب علم بہت پریشان ہوگیا کہ کہیں میرا کوئی استاد قادیانی/ احمدی تو نہیں! اس معصوم کا پریشان ہونا جائز بھی تھا کیونکہ وہ جانتا تھا کہ موجودہ جناح کے پاکستان میں قادیانی/احمدی کافر ایک ہی صورت میں اپنی بقیہ زندگی گزار سکتا ہے کہ اس کی مذہبی شناخت کے بارے میں کسی کو معلوم نا ہو۔

پریشان طالب علم پریشانی کی حالت میں یہ خبر لیتا ہوا اپنے بابا کے پاس جا پہنچا اور اپنی پریشانی سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ بابا میں کس طرح پتہ لگاؤں کہ میرا استاد قادیانی ہے یا مسلمان۔ بابا یہ خبر غور سے پڑھتے ہوئے کافی دیر تک سوچتا رہا کہ آخر میں اپنے مرید کا مسئلہ کس طرح حل کروں! کیونکہ بابا بھی جانتا تھا کہ یہ معلوم کرنا اتنا آسان کام نہیں، بابا کی نظر اچانک اس خبر کے نیچے ایک درج فون نمبر پر پڑی۔

بابا نے فورا اس نمبر پر کال ملا دی اور گزارش کی کہ، میرا ایک مسلمان طالب علم جو میرا مرید بھی ہے، وہ آپ کا اشتہار پڑھ کر بہت پریشان ہوچکا ہے کیونکہ آپ نے اپنے اشتہار میں صرف اتنا ہی لکھا ہے کہ ”اگر آپ کا کوئی استاد قادیانی ہے تو اس سے پڑھنے سے انکار کردیں“، اس اشتہار میں صرف آپ نے حکم دیا ہے مگر طریقہ کار بالکل واضح نہیں کیا کہ آخر ایک معصوم مسلمان شاگرد کس طرح اپنے استادوں کے مذہب کا معلوم کرے! کیونکہ قادیانیوں کا نام بھی ہم مسلمانوں جیسا ہی ہوتا ہے، قادیانیوں کے بھی دو ٹانگیں، دو ہاتھ، دو کان، دو آنکھ ہوتے ہیں، اور ہم مسلمانوں کو بھی خدا نے اتنا کچھ ہی دیا ہے، قادیانی بھی ہم مسلمانوں کی طرح نو دس مہینے کا وقت اپنی ماں کے پیٹ میں رہنے بعد اس دنیا میں آتے ہیں جو دنیا خدا نے صرف ہم مسلمانوں کے لیے بنائی ہے، بہت افسوس کے ساتھ قادیانی مردوں نے بھی اپنے ختنے کروائے ہوتے ہیں جیسے ہم مسلمان کرواتے ہیں، قادیانیوں کا کلمہ بھی ویسا ہی ہوتا ہے جیسا ہم مسلمانوں کا، قادیانیوں کے روزے بھی ویسے ہی ہوتے ہیں جیسے ہم مسلمانوں کے، قادیانیوں کی پانچ نمازیں بھی ویسے ہی ہوتی ہیں جیسے ہم مسلمانوں کی، قادیانی اپنے پاس قران کریم بھی وہی رکھتے ہیں جو خدا نے صرف ہم لوگوں کے لیے بنایا ہے۔ پھر آخر میں جب ان سے پوچھا جائے کے آپ کا مذہب کیا ہے، تو وہ آئنی و قانونی کافر اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہیں۔

بابا نے بہت ہی غصے چیختے ہوئے فون پر کہا کہ آخر کس طرح اپنے استاد کا مذہب معلوم کریں کہ وہ اندر سے قادیانی ہے یا مسلمان! اور غصے میں چیختے ہوئے بابا جی نے اپنا موبائل فون اٹھا کر دیوار پر مار دیا، اور اپنے مرید سے کہا کہ یہ معلوم کرنا میرے بس میں نہیں، بس ایک ہی حل ہے کہ تم کہیں جا کر خود کشی کرلو اور خدا کے پاس پہنچ کر خدا سے پتا کرو کہ آپ کی بنائی ہوئی دنیا میں کون مسلمان ہے اور کون نہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).