سی پیک نئے فیز اور معاشی بہتری


سی پیک دوسرے مرحلہ میں نہیں بلکہ ایک نئے فیز میں داخل ہو رہا ہے، سی پیک کے تحت پاکستان اور چین کی حکومتوں نے معاشی تعاؤ ن کے فروغ کو ترجیح دینے کا فیصلہ کیا۔ انفرا اسٹرکچر، خصوصی اقتصادی زونز ’زراعت‘ سکیورٹی ’سوشل سیکٹر اور عالمی تعاون کے حوالے سے ورکنگ گروپس تشکیل دیے جا چکے ہیں۔ نئے فیز سے سی پیک کے سکوپ میں توسیع ہو رہی ہے، صنعتی زونز میں نجی شعبے کو زیادہ سے زیادہ شامل کررہے ہیں تاکہ پاکستان کی مینوفیکچرنگ کی صلاحیت میں اضافہ ہو اور برامدات بڑھے۔

عالمی مالیاتی ادارے بالخصوص آئی ایم ایف نے پاکستانی حکومت کی معاشی کارکردگی پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ پاکستان اور چین کی حکومتوں نے معاشی تعاؤ ن کے فروغ کو ترجیح دینے کا فیصلہ کیا، سی پیک کے تحت ایک جامع معاشی اسٹرکچر تعمیر کر رہے ہیں۔ صنعتی زونز میں نجی شعبے کو زیادہ سے زیادہ شامل کررہے ہیں تاکہ پاکستان کی مینوفیکچرنگ کی صلاحیت میں اضافہ ہو اور برامدات بڑھے، پاکستان اور چین کے درمیان زرعی تجارت میں اضافہ پر توجہ دے رہے ہیں، سوشل سیکٹر میں ابتدائی طور پر 27 منصوبوں پر کام کریں گے جس میں سے 17 فاسٹ ٹریک بنیاد پر مکمل کریں گے۔ پاکستان اور چین نے شاہراہ قراقرم کوخنجراب کے مقام پر سارا سال کھلا رکھنے پر اتفاق کر لیا ہے اس کے لئے سی پیک کے ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر مشترکہ ورکنگ گروپ کے آئندہ اجلاس میں پاکستان کی طرف سے پیش کی گئی۔

پاکستان اورچین کے درمیان سی پیک میں 4 اہم منصوبوں کی شمولیت پر اتفاق ہوگیا ہے۔ ان میں جنوب شمال گیس پائپ لائن منصوبے کی فزیبلٹی رپورٹ اور پاکستان ریفائنری لمیٹڈ میں توسیع شامل ہیں۔ تفصیلات کے مطابق، پاکستان اور چین کے درمیان سی پیک کے حوالے سے تیل اور گیس تعاون کے لیے چار اہم منصوبوں کی شمولیت پر اتفاق رائے ہوگیا ہے۔ اس میں جنوب۔ شمال گیس پائپ لائن منصوبہ اور پاکستان ریفائنری لمیٹڈ کراچی بھی شامل ہیں۔

ان منصوبوں کو پاکستان کی تیل اور گیس صنعت کے ترقیاتی منصوبے میں شامل کیا جائے۔ پاکستان اور چین نے حالیہ باقاعدہ رابطوں میں زراعت کے شعبے میں بھی تعاون پر اتفاق کیا ہے۔ پاکستان نے ملک میں بھاری ا؟ بی ذخائر کو پیش نظر رکھتے ہوئے چشمہ رائٹ بینک کنال کو بھی سی پیک منصوبوں میں شامل کرنے کی سفارش کی ہے۔ سی پیک فریم ورک کے تحت بین الاقوامی تعاون اور رابطوں پر پاکستان اور چین دونوں نے حاصل نتائج اور پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔

پاکستان اور چین کا سی پیک سمیت تمام چینی منصوبوں میں امریکی ڈالر کے بجائے چینی کرنسی (RMB) کے استعمال کا اعلان بلاشبہ ایک اہم فیصلہ ہے جس سے دونوں ملکوں کے زر مبادلہ کے ذخائر پر کوئی اثر نہیں پڑیگا بلکہ تجارتی خسارے سے بھی پاکستان محفوظ رہے گا۔ منصوبے کی حتمی منظوری کے لئے اس کی سمری کابینہ کی اکنامک کوارڈینیشن کمیٹی کے سامنے پیش کی جائے گی، جوائنٹ ورکنگ گروپ نے چینی کرنسی کے استعمال کی منظوری گزشتہ ہفتے دی تاکہ جوائنٹ کوارڈینیشن کمیٹی کے اجلاس میں اس پر پیش رفت ہو سکے۔

دنیا بھر میں بین الاقوامی سطح پر کوئی بھی لین دین ہو وہ امریکی ڈالر میں ہوتا ہے، اس سے فرق ان ملکوں کو پڑتا ہے جن کی معیشت مستحکم نہیں اور انہیں درامدات کے لئے ڈالر دینا پڑتے ہیں یعنی زر مبادلہ کا استعمال کرنا پڑتا ہے، چنانچہ جب ڈالر کی قدر میں اضافہ یا کمی ہوتی ہے تو ایسے ممالک مسائل اور مہنگائی کی زد میں ا؟ جاتے ہیں۔ جیسا کہ حال ہی میں پاکستان میں ہوا ہے۔ سی پیک اپنی وسعت و ضخامت کے اعتبار سے غالباً دنیا کا سب سے بڑا اقتصادی منصوبہ ہے جس کی تکمیل میں سست روی اور ڈالر کے اتار چڑھاؤ کے باعث اس کی لاگت بڑھتی چلی جا رہی تھی جو نہ چین کے لئے قابل قبول تھی نہ پاکستان کے لئے قابل برداشت۔ اس حوالے سے سی پیک سمیت تمام چینی منصوبوں میں چینی کرنسی کے استعمال کا فیصلہ دونوں ملکوں کی دوستی کی ایک اور شاندار مثال ہے۔

نویں جے سی سی اجلاس میں پا کستان اور چین نے سی پیک کے تحت ٹرانسپورٹ کے دونئے منصوبوں پشاور سے ڈی ائی خان تک موٹر وے اور سوات ایکسپرے وے فیز ٹو کی تعمیر پر بھی اتفاق کیا ہے ان منصوبوں پر بھی مشترکہ تعاون گروپ میں زیر غور لایا جائے گا۔ سی پیک کے تحت کراچی سرکلر ریلوے، کوئٹہ ماس ٹرانزٹ اور گریٹر پشاور ماس ٹرانزٹ منصوبوں پر بھی اتفاق کر لیا گیا، کراچی سرکلر ریلوے کے لئے پاکستان چین سے فنانسگ کی فراہمی۔ کوئٹہ ماس ٹرانزٹ اور گریٹر پشاور ماس ٹرانزٹ منصوبوں کے پی سی ون کی منظوری۔

سی پیک سمجھوتے کے تحت سیکورٹی کے معاملے میں طرفین نے اس بات کی تجدید کی کہ سی پیک کی ترقی کے لئے سیکورٹی کلیدی اہمیت کی حامل ہے۔ دونوں ممالک نے دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے چوکنا رہنے کی ضرورت سے اتفاق۔ سی پیک کے تحت پاکستان اور چین کے پہلے مشترکہ پاور پلانٹ کے منصوبے کو ملک کے لئے خوش ائند۔ سی پیک سے بلوچستان میں معاشی تبدیلی کا دور ہے۔ پاکستان میں چین کے سفیر یاؤ جنگ نے کہا کہ سی پیک منصوبوں پر کام کی رفتار سے مطمئن ہیں، سی پیک درست سمت میں اگے بڑ ہ رہا ہے۔

پاکستان بیورو آف شماریات کے مطابق درآمدات سے متعلق حکومتی اصلاحی اقدامات کے نتیجے میں غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر اور دباؤ میں تنزلی سے رواں مالی سال میں تجارتی خسارہ کم ہونے کا رجحان رہا ہے۔

2019 کے اغاز میں ڈالر کی قیمت میں روپے کے مقابلے میں پیش رفت جاری رہی۔ جنوری میں ڈالر 138 روپے 93 پیسے، فروری میں 138 روپے 90 پیسے اور مارچ میں 139 روپے 10 پیسے پر ٹریڈ کررہا تھا۔ اپریل 2019 میں ڈالر چھلانگ لگا کر 141 روپے 50 پیسے پر اگیا۔ مئی میں 151 روپے اور جون میں تاریخ کی بلند ترین سطح 164 روپے پر پہنچ گیا۔ اکتوبر 2019 کے اختتام پر روپے کی قدر مزید بہتر ہوئی اور ڈالر کی قیمت 155.70 روپے رہ گئی۔

بدھ کے روز اسٹاک مارکیٹ میں کاروبار کا اغاز 38 پزار 564 پر ہوا اور ابتدائی ایک گھنٹے کے دوران 100 انڈیکس میں 92 پوائنٹس کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔ ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری بھی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی، چار مہینوں میں 71 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی۔ مرکزی بنک کے مطابق ملکی نجی شعبیمیں 66 کروڑ، سرکاری شعبیمیں 43 کروڑڈالرکی سرمایہ کاری ہوئی۔ وزیراعظم عمران خان نے معیشت کی گاڑی درست سمت میں چلنے کا دعویٰ۔

پاکستان کاکرنٹ اکاؤنٹ اکتوبر 2019 میں خسارے سینکل کر سرپلس ہوا ہے اور ستمبر 2019 کے 284 $۔ ملین اور اکتوبر 2018 کے 1280 $۔ ملین مقابلے میں 99 $+ ملین رہا۔ گزشتہ مالی سال کیمقابلے میں رواں مالی سال کیابتدائی 4 ماہ کیدوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 73.5 % کمی آئی، اکتوبر 2019 میں اشیاء و خدمات کی برآمدات کا حجم پچھلے ماہ سے 20 % جبکہ اکتوبر 2018 کے مقابلے میں 9.6 % زیادہ رہا۔

حکومت اس مالی گرداب سے نکلنے کے لیے سرتوڑ کوشش کر رہی ہے۔ بقول مشیر خزانہ پاکستان کی معیشت سے متعلق بیرونی سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہو نے لگا ہے، گزشتہ تین ماہ میں 340 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری آئی، 5 لاکھ نئے ٹیکس دہندگان کو ٹیکس نیٹ میں شامل کیاگیا، جبکہ ریونیو میں 16 فیصد اضافہ ہواہے، رواں مالی سال تجارتی خسارہ 9 ارب ڈالر سے کم ہو کر 5.7 ارب ڈالر ہو گیا ہے۔ حفیظ شیخ کے پیش کیے گئے اعداد وشمار کے مطابق ملک میں معاشی بہتری کے نتائج سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں اور معاشی نظام درست پٹڑی پر چڑھ گیا ہے۔ قومی معیشت ہر گزرتے دن کے ساتھ بہتر ہورہی ہے اور وزیراعظم کے ہنگامی بنیادوں پر کیے گئے اقدامات کے ثمرات آنا شروع ہو گئے ہیں۔

ہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے ستمبر کی اپنی رپورٹ میں پاکستان کی پیش رفت کو تسلیم کیا ہے۔ ہ پاکستان نے 10 ماہ کی مختصر مدت میں ایف اے ٹی ایف کے لائحہ عمل کے بہت سے نکات پر خاطر خواہ پیش رفت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ ماہ تک کل 27 نکات میں پانچ کو مکمل کرنا باقی تھا جبکہ 22 پر زیادہ تر یا جزوی طور پر کام مکمل ہو چکا ہے۔ راہِ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں 111.5 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ صدر ایشیائی ترقیاتی بنک نے تحریک انصاف کی حکومت کی جانب سے معیشت کی بحالی کے لئے اصلاحات کی تعریف کی۔

معاشی ترقی کے لیے ضروری ہیں جیسا کہ سرمایہ یا پیسہ۔ اب زمین ہموار ہے حکومتی معاشی ٹیم کو غیر ملکی سرمایہ کاروں کو ان شعبوں کی نشاندہی کرنا ہو گی جن میں وہ سرمایہ لگا کر نہ صرف جائز منافع کمائیں بلکہ ملکی معیشت میں بہتری اور بے روزگاری میں کمی کا باعث بنیں۔ اس حوالے سے اْنہیں تمام ضروری سہولتیں فراہم کی جائیں اور بلاشبہ حکومتی دعوے حقائق پر مبنی ہیں لیکن عوام کو معیشت کے ترقی کی راہ پر گامزن ہونے کا اس وقت ہی یقین آئے گا جب اْس کے ثمرات اْن تک پہنچنے لگیں گے۔

وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ و محصولات ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ ملکی معیشت اس وقت مستحکم ہے اور دسمبر 2020 ء تک گردشی قرضے کا خاتمہ کیا جائے گا۔ نہ صرف پاکستان کی اقتصادی ترقی کو تقویت دینے میں مدد ملے گی بلکہ علاقائی خوشحالی بھی آئے گی۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) چینی صدر شی جن پنگ کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) کا فلیگ شپ منصوبہ ہے۔ ہ پاکستان اور چین تمام موسموں کے تعاون کے شراکت دار ہیں، ان کی شراکت داری کا مقصد خطے میں امن، ترقی اور خوشحالی کو فروغ دینا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان خصوصی تعلقات گرمجوشی کے احساسات کا عکاس ہیں، چینی عوام نے ہر موقع پر پاکستان کے لئے اس کا اظہار کیا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).