ملک ریاض: 190 ملین پاؤنڈ سپریم کورٹ میں جمع ہوں گے: بیرسٹر شہزاد اکبر


شہزاد اکبر

وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ برطانیہ سے 190 ملین پاؤنڈ کی رقم سپریم کورٹ میں جمع ہو گی۔ انھوں نے تصدیق کی ہے کہ 190 ملین پاؤنڈ کی رقم برطانیہ سے پاکستان کو ’ٹیلی گرافک ٹرانسفر‘ (ٹی ٹی) کے ذریعے موصول ہوئی ہے۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بیرسٹر شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ ملک ریاض سے 190 ملین پاؤنڈ کی رقم فوری طور پر حکومت پاکستان کو منتقل کر دی گئی ہے لیکن ایک رازداری کے حلف نامے پر دستخط کرنے کے بعد اس تصفیے کی تفصیلات نہیں بتا سکتے ہیں۔

شہزاد اکبر نے کہا کہ یہ پہلی دفعہ ہوا ہے کہ ملک کو اتنی زیادہ رقم واپس ملی ہو۔

انھوں نے پریس کانفرنس میں قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف اور ان کے اہل خانہ سے متعلق بھی منی لانڈرنگ کے نئے شواہد ملنے کا دعویٰ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

برطانیہ میں ’ناجائز دولت‘ کا کھوج لگانے والا یونٹ

ملک ریاض برطانوی حکام کو 19 کروڑ پاؤنڈ دینے کو تیار

ملک ریاض سے وصول کیے گئے کروڑوں پاؤنڈ پاکستان منتقل

ملک ریاض سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال پر شہزاد اکبر نے کہا ’ہماری طرف سے ایک پریس ریلیز آ گئی تھی۔ یہ 28 ارب روپے بنتے ہیں۔‘

صحافیوں نے کہا کہ یہ 39 ارب بنتے ہیں جس پر انھوں نے کہا ان کا کیلکولیٹر 250 ملین ڈالر پر جا کر رک گیا تھا۔

اس سے قبل ملک ریاض نے ٹوئٹر پر یہ موقف اختیار کیا تھا کہ انھوں نے اپنی ظاہر شدہ قانونی جائیداد بیچ کر یہ 190 ملین پاؤنڈ کی رقم بحریہ ٹاؤن کراچی کے مقدمے میں جمع کرانی ہے۔ ملک ریاض نے عدالت عظمیٰ کے ساتھ تصفیہ کرتے ہوئے قسطوں میں 460 بلین روپے کی رقم دینے کی حامی بھری تھی۔

ملک ریاض نے دوسرے ٹویٹ میں یہ بھی دعوی کیا تھا کہ ان کا تصفیہ ایک سول نوعیت کے معاملے میں ہوا ہے۔

بیرسٹر شہزاد اکبر نے اپنی پریس کانفرنس میں کہا کہ یہ وضاحت ضروری ہے کہ یہ سول نوعیت کا معاملہ ہے اور یہ پیسے بغیر کوئی مقدمہ قائم کیے تصفیے کے نتیجے میں ملے ہیں۔

’ہم برطانوی حکومت اور این سی اے کے شکر گزار ہیں کہ انھوں نے اس کیس کو اتنے کم وقت میں منطقی انجام تک پہنچایا۔‘

جب صحافی نے سوال پوچھا کہ لندن میں آپ کی ملک ریاض کے ساتھ ایک ویڈیو بھی منظر عام پر آچکی ہے جس میں آپ کے ہاتھ میں ایک بھرا ہوا بیگ نظر آتا ہے، اس پر شہزاد اکبر نے ملک ریاض کے ساتھ برطانیہ میں ملاقات کا انکار کیے بغیر کہا کہ وہ ان کا لیپ ٹاپ تھا۔

شہزاد اکبر نے مزید کہا کہ ایک بیگ میں 190 ملین پاؤنڈ نہیں آسکتے اور یہ کہ انھوں نے ویڈیو بنانے والے شخص کا بھی پتا چلا لیا ہے۔

’کیا سپریم کورٹ سٹیٹ آف پاکستان نہیں‘

کانفرنس کے دوران صحافی کے اس سوال پر کہ ملک ریاض کا یہ پیسہ سپریم کورٹ میں جائے گا یا سٹیٹ آف پاکستان کو؟ شہزاد اکبر نے جواب دیا کہ نیشنل کرائمز ایجنسی (این سی اے) کی پریس ریلیز میں لکھا ہوا ہے کہ یہ پیسہ برطانیہ کی طرف سے ریاست پاکستان کو منتقل کیا جائے گا۔

انھوں نے کہا ’رازداری کے حلف نامے کے تحت اس کی مزید تفصیلات بتانے سے قاصر ہیں۔‘

جب صحافیوں نے مزید سوالات کیے تو انھوں نے کہا ’بالکل یہ رقم سپریم کورٹ میں جمع ہو گی۔ شہزاد اکبر نے صحافیوں سے سوال کیا کہ ’کیا سپریم کورٹ آف پاکستان میں پیسے آتے ہیں تو کیا وہ سٹیٹ آف پاکستان کا حصہ نہیں ہے۔‘

ان کا کہنا تھا ’یہ پیسے عدالت میں جمع ہوں گے اور ہم نے عدالت سے (یہ پیسے) مانگے ہوئے بھی ہیں کہ یہ پیسے سندھ کو نہیں ملنے چائیں، وفاق کو ملنے چائیں۔‘

برطانیہ میں ملک ریاض تصفیے کا پسِ منظر

اس سے قبل تین دسمبر کو این سی اے کی طرف سے جاری کیے جانے والے بیان کے مطابق یہ تصفیہ نیشنل کرائم ایجنسی کی ملک ریاض حسین کے خلاف تحقیقات کے نتیجے میں عمل میں آیا ہے۔

بیان کے مطابق تصفیے کے تحت ملک ریاض حسین اور ان کا خاندان جو 19 کروڑ پاؤنڈ کی رقم/اثاثے دے گا ان میں منجمد کیے جانے والے بینک اکاؤنٹس میں موجود رقم کے علاوہ مرکزی لندن کے متمول علاقے میں واقع ون ہائیڈ پارک پلیس نامی عمارت کا ایک اپارٹمنٹ بھی شامل ہے جس کی مالیت پانچ کروڑ پاؤنڈ کے لگ بھگ ہے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل بی بی سی کی تحقیقات کے دوران برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) اور پاکستانی حکام دونوں نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ لندن میں ملک ریاض سے ایک تصفیے کے نتیجے میں ملنے والی کروڑوں پاؤنڈ کی رقم ریاستِ پاکستان کو منتقل کر دی گئی ہے۔

وزیر اعظم پاکستان کے معاون خصوصی برائے احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر نے ایک ایس ایم ایس پیغام میں بی بی سی کو بتایا کہ ریاستِ پاکستان کو یہ رقم منتقل ہو گئی ہے۔

خیال رہے کہ برطانوی ادارے کے اعلامیے میں تصفیے میں پانچ کروڑ پاؤنڈ مالیت کا اپارٹمنٹ دینے کی بات کی گئی ہے جبکہ ملک ریاض کا کہنا ہے کہ انھوں نے یہ جائیداد فروخت کی ہے تاکہ اس کی رقم سے سپریم کورٹ کو رقم کی ادائیگی کا وعدہ پورا کیا جا سکے۔

بی بی سی اردو نے جب ملک ریاض کے ترجمان کرنل ریٹائرڈ خلیل الرحمان سے اس سلسلے میں رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر ملک ریاض کی جانب سے ٹوئٹر پر اپنا موقف دے دیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ ملک ریاض کا شمار پاکستان کے امیر ترین افراد میں کیا جاتا ہے اور وہ بحریہ گروپ آف کمپنیز کے بانی ہیں جسے تعمیرات کے شعبے میں سب سے بڑا نجی ادارہ تصور کیا جاتا ہے۔

ملک ریاض نے رواں برس مارچ میں پاکستان کی سپریم کورٹ کو بھی 460 ارب روپے کی ادائیگی پر رضامندی ظاہر کی تھی جس کے بدلے عدالتِ عظمیٰ نے ان کے خلاف کراچی کے بحریہ ٹاؤن سے متعلق تمام مقدمات ختم کرنے کا حکم دیا تھا۔

بحریہ ٹاؤن کے وکیل علی ظفر کے مطابق 460 ارب روپے کی یہ رقم سپریم کورٹ کے اکاونٹ میں جمع کروائی جائے گی اور اس کے بعد سپریم کورٹ کوئی لائحہ عمل تیار کرے گی کہ اس رقم کا کیا جائے جو کہ تفصیلی فیصلے میں ہی واضح ہو گا۔

بحریہ ٹاؤن کراچی

پاکستان کی سپریم کورٹ اور ملک ریاض کے درمیان 460 بلین کا تصفیہ

گذشتہ برس چار مئی کو پاکستان کی سپریم کورٹ نے اپنے اکثریتی فیصلے میں کراچی میں بحریہ ٹاؤن کی اراضی سے متعلق درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے بحریہ ٹاؤن کو سرکاری زمین کی الاٹمنٹ کو غیر قانونی قرار دے دیا تھا۔

عدالت نے اپنے اس فیصلے میں معاملہ نیب کو بھیجنے اور تین ماہ میں تحقیقات مکمل کر کے ذمہ داران کے خلاف ریفرنسز دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔

ان ریفرنسز اور قانونی کارروائی سے بچنے کے لیے ملک ریاض نے پاکستان کی سب سے بڑی عدالت کے ساتھ تصفیہ کرتے ہوئے کراچی بحریہ ٹاؤن کی غیر قانونی الاٹمنٹ کو جائز قرار دینے کے لیے 460 بلین روپے دینے پر آمادگی ظاہر کی۔

پاکستان کی سپریم کورٹ نے ملک ریاض کے 460 ارب روپے کے عوض ان کے خلاف کراچی بحریہ ٹاؤن سے متعلق تمام مقدمات کو ختم کرنے کا حکم دیا جو شاید ملک کی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32289 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp