کیا ایران پڑوسی ملک عراق میں میزائل ذخیرہ کر رہا ہے؟


ایران

امریکی انٹیلیجنس اور فوجی حکام کا کہنا ہے کہ عراق میں جاری افراتفری کی آڑ میں تہران نے وہاں کم فاصلے تک مار کرنے والے میزائل ذخیرہ کرنا شروع کر دیے ہیں۔

امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق یہ میزائل تقریباً 600 میل تک مار کر سکتے ہیں، یعنی بغداد سے داغا جانے والا میزائل یروشلم تک پہنچ سکتا ہے۔

یہ سب ایسے وقت پر ہو رہا ہے جب امریکہ نے تیل کے ٹینکرز اور تنصیبات پر ہونے والے حملوں کے پیشِ نظر ابھرتے خطرات سے بچنے کے لیے مشرق وسطیٰ میں تقریباً 14 ہزار اضافی فوجی تعینات کر کے خطے میں اپنی فوجی موجودگی کو مضبوط کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

ایران سعودی عرب پر حملہ کرنے کا خطرہ کیوں مول لے گا؟

امریکہ سعودی عرب میں ہزاروں اضافی فوجی تعینات کرے گا

آبنائے ہرمز: ایران نے برطانوی آئل ٹینکر قبضے میں لے لیا

مبصرین کے خیال میں تہران کو ان میزائلوں کا فائدہ اس صورت میں ہوگا اگر امریکہ یا اس کے اتحادی ایران پر حملہ کرتے ہیں۔ اگر امریکہ یا اسرائیل ایران پر بمباری کریں تو وہ عراق میں موجود ان میزائلوں کی مدد سے اسرائیل یا کسی خلیجی ملک پر جوابی وار کر سکتا ہے۔ چند تجزیہ نگاروں کے نزدیک تو اس اسلحے کی موجودگی ہی ایسے کسی حملے کا خطرہ ٹالنے کے لیے کافی ہوگی۔

امریکی فوج کی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل کینیتھ ایف مکینزی نے نیو یارک ٹائمز کو بتایا کہ ان کے خیال میں امریکی دفاعی صلاحیتیں تہران کو روک نہیں سکیں۔

خلیجِ عُمان سے میزائل کے پُرزے ضبط

دوسری جانب حکام نے بدھ کو بتایا کہ امریکی بحریہ نے خلیجِ عُمان میں ایک کشتی کو روکا ہے جس سے جدید میزائل کے پرزے اور دیگر اسلحہ برامد ہوا ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق چھوٹی کشتی کو گذشتہ ہفتے پکڑا گیا تھا اور امریکی بحریہ کے اہلکاروں نے کشتی کا معائنہ کیا۔

انھوں نے مزید کہا کہ کشتی کی منزل یمن بتائی گئی اور اس کے عملے کو یمنی کوسٹ گارڈ کے حوالے کر دیا گیا ہے تاہم میزائل کے پرزے اب امریکہ کی تحویل میں ہیں۔

29 نومبر کو مظاہرین کے ایک گروہ نے نجف شہر کے جنوبی علاقے میں واقع ایرانی قونصل خانے کو آگ لگا دی تھی۔ مظاہرین کی جانب سے ایران پر عراق کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا الزام لگایا جا رہا ہے۔

تیل تنصیبات

ایران پر حملوں کا الزام

ستمبر میں امریکہ نے سعودی عرب میں بقیق اور خریص کے علاقوں میں سعودی تیل کمپنی ‘آرامکو’ کی تنصیبات پر ہونے والے حملوں کا ذمہ دار ایران کو ٹھہرایا تھا۔

اس سے قبل جون اور جولائی میں خلیجِ عمان میں ہونے والے دو آئل ٹینکروں پر حملوں کا الزام سعودی عرب اور امریکہ دونوں ہی نے ایران پر عائد کیا تھا۔

مئی میں دو سعودی پرچم بردار ٹینکروں سمیت چار ٹینکر خلیجِ عمان میں متحدہ عرب امارات کی بحری حدود میں دھماکوں سے نقصان کے شکار ہوئے تھے اور سعودی عرب اور اس وقت امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر جون بولٹن نے ایران پر الزام عائد کیا تھا۔

اہم ترین بحری راستوں پر تناؤ میں جون میں اس وقت اضافہ ہو گیا جب ایران نے آبنائے ہرمز کے اوپر ایک امریکی جاسوس ڈرون کو مار گرایا تھا۔

اس کے ایک ماہ بعد امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے اعلان کیا تھا کہ وہ سعودی عرب میں فوجی تعینات کرے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32498 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp