عمران خان کے ڈیجیٹل پاکستان منصوبے کی سربراہ تانیہ ایدروس کون ہیں؟


پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کے ڈیجیٹل پاکستان منصوبے کی سربراہی گوگل کی سابق سینئر ایگزیگٹو تانیہ ایدروس کریں گی۔ وہ اپنی سابقہ ذمہ داریوں سے مستعفی ہونے کے بعد سنگاپور سے پاکستان لوٹی ہیں۔

وزیراعظم عمران خان نے جمعرات کو تقریب سے خطاب میں کہا کہ تانیہ گوگل میں کام کرتی تھیں اور وہ یہ نہیں جانتے کہ وہ کتنے پیسے کما رہی تھیں لیکن انھوں نے گوگل کو چھوڑنے کا مشکل فیصلہ کیا ہے۔

وزیر اعظم عمران خان نے ان کے اس فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا کہ وقت ثابت کرے گا کہ آج جو فیصلہ انھوں نے کیا ہے وہ ان کی زندگی کا ایک اہم موڑ ثابت ہوگا۔

تانیہ ایدروس کے مطابق انھیں پاکستان چھوڑے ہوئے 20 برس ہوگئے ہیں۔ انھوں نے اپنی تعلیم ایم آئی ٹی سے حاصل کی ہے۔ ان کے مطابق انھیں جب ایم آئی ٹی کے پلیٹ فارم سے موقع ملا تو انھوں نے پاکستان پر ایک کیس سٹڈی بھی کی تھی۔

ان کے مطابق سات برس پہلے انھیں گوگل کی جانب سے پاکستان بزنس یعنی گوگل کی پاکستان میں پروڈکٹس لانچ کرنے کا موقع ملا تو وہ امریکہ سے سنگاپور چلی گئیں۔

ان کا کہنا ہے کہ لیکن یہ سب کرتے ہوئے انھیں احساس ہوتا تھا کہ وہ پاکستان کے لیے جو کر رہی ہیں وہ کافی نہیں ہے۔

تانیہ ایدروس اس منصوبے میں کیسے شامل ہوئیں؟

ان کا کہنا ہے کہ ان کے ایک جاننے والے شخص نے چھ سات ماہ قبل وزیر اعظم کو ایک ای میل بھیجی کہ اگر وہ ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹائزیشن کی طرف جانا چاہ رہے ہیں تو تانیہ سے بات کریں۔ تانیہ ایدروس کے مطابق اس وقت انھیں اس ای میل کے بارے میں کوئی علم نہیں تھا۔

تانیہ ایدروس کے مطابق وزیر اعظم کی ریفارم ٹیم نے ان سے رابطہ کیا اور ایسے ان کا جہانگیر ترین سے تعارف ہوا جنھوں نے ان کے آئیڈیاز سنے اور ان کو پاکستان آنے پر راضی کیا اور پھر وزیر اعظم سمیت ان کی کابینہ کے دیگر لوگوں سے ان کی ملاقاتیں کروائیں۔

تانیہ ایدروس کی عمران خان سے پہلی ملاقات

تانیہ ایدروس کے مطابق وزیراعظم عمران خان سے پہلی ملاقات میں انھوں نے ایک بات بڑی واضح کی کہ ’تانیہ مسائل کی فہرست یہاں بہت لمبی ہے لیکن تم نے گھبرانا نہیں ہے۔‘

تانیہ کا کہنا ہے کہ سب کا اعتماد دیکھ کر انھیں لگا کہ وہ پاکستان آکر اس کی ترقی میں اپنا حصہ ڈال سکتی ہیں۔

’مجھے صرف پاکستان کی ترقی دیکھنی ہے‘

آج اس منصوبے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا ’گذشتہ برس اس حکومت کے آنے کے بعد مجھے اعتماد ملا کہ شاید میرے جیسا بندہ واپس آ کر حکومت کے ساتھ مل کر کچھ کر سکے۔ کیونکہ مجھے اعتماد ہے کہ اس حکومت کو عام آدمی کی پرواہ ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ان سے لوگ پوچھتے ہیں کہ ان کا سیاسی ایجنڈہ کیا ہے اس لیے وہ انھیں بتانا چاہتی ہیں کہ ’میرا سادہ سا ایجنڈہ ہے کہ مجھے صرف پاکستان کی ترقی دیکھنی ہے۔‘

ان کا ڈیجیٹل پاکستان پروگرام کے حوالے سے کہنا تھا کہ اس کا مقاصد ڈیجیٹل ہنر مندی اور خواندگی پیدا کرنا ہے۔

ان کے بقول ’ہمیں اگر سائنس اور ٹیکنالوجی کی طرف منتقل ہونا ہے تو اسے کم سے کم عمر میں شروع کروانا ہوگا۔ ہمیں بچوں میں بھی سائنس اور ٹیکنالوجی کی تعلیم عام کرنا ہوگی‘۔

تانیہ ایدروس کا کہنا تھا ’پاکستان میں یونیورسٹی سے چار سال بعد بھی نوجوان جو نصاب پڑھ کر نکل رہے ہیں وہ دیگر دنیا کے مقابلے میں پرانا ہو چکا ہے جس کی وجہ سے وہ عالمی معیشت میں حصہ لینے کے قابل نہیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اگر اس مسئلے کو ابھی سے ٹھیک نہ کیا گیا تو اس کے اثرات ہمیں دس سے بیس سال میں نظر آئیں گے‘۔ انھوں نے زور دیا کے نصاب کو بہتر بنائے بغیر ایسا کرنا ممکن نہیں۔

انھوں نے زور دیا کہ اس کے لیے ملک میں سرمایہ کاروں کے لیے آسانیاں پیدا کی جائیں تاکہ نئی ٹیکنالوجی کمپنیاں کھولنے کے آسانی ہو۔

اپنے خطاب کے اختتام پر اس منصوبے کی کامیبابی کو مشکوک سمجھنے والوں کو مخاطب کر کے انھوں نے کہا کہ ’ہم سے یہ سوال نہ پوچھیں کہ پاکستان میں یہ ہو سکتا ہے یا نہیں بلکہ یہ پوچھیں کہ ہم اسے کتنا جلدی شروع کریں گے۔‘

ڈیجیٹل پاکستان پروگرام کیا ہے؟

حکمران جماعت پاکستان تحریکِ انصاف کے مطابق اس منصوبے کا ایک مقصد ’ای گورنس‘ قائم کرنا بھی ہے جس میں معلومات کو الیکٹرانیکلی محفوظ کیا جائے گا، سکیورٹی بڑھائی جائے گی اور عوام کی حکومت تک رسائی کے لیے پلیٹ فارم بنائے جائیں گے۔

اس پروگرام کے تحت پہلے سے موجود نادرہ کے ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کا از سرنو جائزہ لیا جائے گا بلکہ نئے انفراسٹرکچر متعارف کروائے جائیں گے جن میں سکیورٹی اور کارکردگی کو یقینی بنایا جائے گا۔

تحریک انصاف کے مطابق اس منصوبے کے تحت ایسا ڈیجیٹل انفراسٹرکچر تیار کیا جائے گا جہاں صارفین سمارٹ فون کی مدد سے اپنے تمام روز مرہ کے امور تیز اور محفوظ طریقے سے انجام دے سکیں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32292 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp