جنگلوں میں بھڑکتی ’میگا آگ پر قابو پانا اب تقریباً ناممکن ہے‘


سڈنی جنگل کی آگ

حکام نے ‎سڈنی کی آگ کے متعلق نئے انتباہ جاری کیے ہیں

آسٹریلیا کے سب سے بڑے شہر سڈنی سے ایک گھنٹے کی مسافت پر شمال مغرب میں اس قدر شدید آگ لگی ہوئی ہے کہ اس کے بارے میں حکام اب کہہ رہے کہ کہ اس پر اب قابو پانا تقریباً ناممکن ہے۔

حکام کے مطابق یہ آگ تین لاکھ ہیکٹر یعنی 1150 مربع میل پر پھیلی ہوئی ہے اور جلنے والا علاقہ 60 کلومیٹر طویل ہے۔

آسٹریلیا میں موسمِ گرما میں اکثر گرمی کی شدت کی وجہ سے جنگلوں میں آگ لگ جاتی ہے تاہم اس مرتبہ اس آگ کی شدت اس قدر زیادہ ہے کہ اس سے شہری علاقوں کو بھی شدید خطرہ لاحق ہے۔

اس سال آسٹریلیا میں اکتوبر کے بعد لگنے والی جنگل کی آگ میں کم از کم چھ افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور 700 سے زیادہ گھر تباہ ہو چکے ہیں۔

حکام نے کہا ہے کہ جو لوگ اپنی املاک کو بچانے کے لیے مناسب اقدامات نہیں کر پا رہے ہیں، وہ فوری طور پر اپنا گھر بار چھوڑ کر وہاں سے نکل جائيں۔

آسٹریلیا میں اس آگ لگنے کے موسم کی ابتدا میں ہی آگ کی شدت نے متنبہ کیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے وسیع پیمانے پر اقدامات کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیے

آسٹریلیا میں جنگل کی آگ سے تین ہلاک، ہزاروں بے گھر

آسٹریلیا میں درجۂ حرارت 50 ڈگری سے بڑھنے کا امکان

سڈنی کے علاوہ کوئنز لینڈ، وکٹوریہ، جنوبی آسٹریلیا، مغربی آسٹریلیا اور تسمانیہ کے علاقوں میں بھی آتشزدگی کے واقعات نظر آئے ہیں۔

سڈنی شہر

سڈنی شہر میں دھوئیں کا تسلط ہے جس کے سبب طبی مسائل پیدا ہو رہے ہیں

ابھی وہاں کی صورت حال کیا ہے؟

گاسپرز کے پہاڑوں میں کئی چھوٹی چھوٹی آگ نے مل کر ایک میگا آگ کا روپ اختیار کر لیا ہے اور یہ 283000 ہیکٹر پر پھیل چکی ہے۔

نیوساؤتھ ویلز کے دیہی علاقے کی فائر سروس (آر ایف ایس) نے ٹویٹ کیا کہ سنیچر کے روز مقامی وقت کے مطابق 12 بجے دن میں 95 مقامات پر آگ لگی ہوئی تھی جن پر قابو کیا جانا باقی تھا۔

اس کا کہنا ہے کہ آگ بجھانے والے عملے کے 2200 ارکان آگ بجھانے کے عمل میں لگے ہوئے تھے۔

جمعے کو ایک وقت نو مقامات پر آگ ایمرجنسی کی سطح تک پہنچ چکی تھی لیکن دن کے دوسرے حصے میں موسم کے حالات میں بہتری کے سبب اس میں خاطر خواہ کمی دیکھی گئی۔

سڈنی کے شمال میں لگنے والی آگ سے شہر میں کالے دھويں پہنچ رہے ہیں جس کی وجہ سے طبی مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔

سڈنی دھواں

کئی ہفتوں تک سڈنی پر دھویں کی عملداری کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے

نیوساؤتھ ویلز آر ایف ایس کے نائب کمیشنر راب راجرس نے قومی براڈکاسٹر اے بی سی کو بتایا ‘ہم ان آگ کو نہیں روک سکتے، یہ بس جلتی رہیں گی جب تک موسم ٹھنڈا نہ ہو جائے۔ اس کے بعد ہی ہم ان پر قابو پانے کی کوشش کریں گے۔’

انھوں نے بتایا کہ ہاکسبری سے سنگلٹن تک 60 کلومیٹر کے علاقے میں ‘سارے راستے پر آگ لگی ہوئی ہے۔’

اورینج ویلے علاقے کے ویڈیو فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ آگ بجھانے والے عملے آگ کی دیوار سے کس طرح بھاگ رہے ہیں جبکہ واک اباؤٹ وائلڈ لائف پارک سے سینکڑوں جانوروں کو نکال لیا گیا ہے۔

انگلبرن کے فائر حکام نے متنبہ کیا ہے کہ ‘اگر آپ کی املاک جنگل کی آگ کے (حالیہ) موسم کے لیے تیار نہیں ہے اور آپ کو اس بات اندازہ نہیں ہے کہ آپ اسے نہیں بچا سکیں گے تو آپ فوراً وہاں سے نکل جائیں۔’

جمعے کو کینیڈا کے فائر فائٹروں کو سڈنی کی آگ کے بارے میں تفصیل بتائی گئی جنھیں اب نیوساؤتھ ویلز میں چاروں جانب تعینات کیا جائے گا جہاں امریکی فائر فائٹر کی ٹیم ان سے آ کر ملے گی۔

سڈنی جنگل کی آگ

لوگوں سے کہا گیا ہے کہ جو اپنی املاک کو نہیں بچا سکتے وہ وہاں سے فورا نکل جائیں

آئندہ امکانات کیا ہیں؟

آر ایف ایس کے سربراہ بین ملینگٹن نے اے بی سی کو بتایا ہے کہ ‘انھوں نے آگ کو روکنے کے لیے جو خط فاصل کھینچی ہیں وہ انھیں (رات بھر) برقرار رکھنے میں کامیاب رہے ہیں تاکہ آج سہ پہر کو جو چیلنجز آنے والے ہیں اس کی تیاری کی جاسکے۔’

تاہم انھوں نے کہا کہ ‘ہم ابھی تک جنگل سے باہر نہیں آ سکے ہیں۔’

منگل کو آگے مزید خدشہ ہے کیونکہ سڈنی شہر کے اندر کا درجۂ حرارت 40 ڈگری شے اوپر چلا جائے گا۔

بعض فائر فاٹروں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ جتنے رضاکار ہیں وہ کافی نہیں اور پانی کی فراہمی بھی بقدر ضرورت نہیں۔

میٹرولوجی کے بیورو (بی او ایم) نے کہا ہے کہ کچھ آگ اتنی بڑی ہیں کہ انھیں بجھایا نہیں جا سکتا جبکہ نیوساؤتھ ویلز کے آر ایف ایس نے کہا ہے کہ جمعے کو دیر سے لگنے والی آگ اسی وقت بجھے گی ‘جب بارش ہو۔’

سڈنی پر اگر مہینوں تک نہیں تو ہفتوں تک تو دھوئیں کی چادر ضرور ہو گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32558 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp